اسرائیل کی بلاجواز جارحیت پر ایران کے ساتھ ہیں: پاکستانی وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کو فون کر کے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی بلا اشتعال جارحیت پر ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت  کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔

ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اسی سلسلے میں اس نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا دعویٰ ہے کہ ایران نے اسرائیل میں 150 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا اور ان حملوں سے اسرائیل کا دارالحکومت دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ 

اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے دفاعی نظام نے امریکہ کی مدد سے کئی ایرانی میزائل فضا میں تباہ کیے مگر کئی ایرانی میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں مختلف اہداف پر گرے۔

ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:


اسرائیل کی بلاجواز جارحیت پر ایران کے ساتھ ہیں: پاکستانی وزیر اعظم کا ایرانی صدر کو فون

وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو  ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ پاکستان ’اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلاجواز جارحیت پر حکومت ایران اور برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔‘ 

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے کہا یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔ ’ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘

بیان کے مطابق حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر صدر پیزشکیان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کا ذکر کیا۔ 

انہوں نے ’اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ نسل کشی کی بلا روک ٹوک کارروائیوں‘ کی بھی شدید مذمت کی اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ رویے اور اس کے غیر قانونی اقدامات کے خاتمے کے لیے فوری اور قابل اعتبار اقدامات کریں۔ 

بیان میں بتایا گیا کہ ’صدر پیزشکیان نے اس مشکل وقت بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے ساتھ پاکستان کی حمایت اور یکجہتی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر بھی اتفاق کیا۔


فضائی راستہ صاف کر لیا، تہران محفوظ نہیں رہا: اسرائیل

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران میں جاری فضائی مہم نے اب اسے مغربی ایران سے لے کر تہران تک مطلوبہ ’فضائی آزادی‘ فراہم کر دی ہے، جہاں 70 سے زائد جنگی طیاروں نے رات بھر حملے کیے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم نے مغربی ایران سے لے کر تہران تک فضائی کارروائی کی آزادی حاصل کر لی ہے... تہران اب محفوظ نہیں رہا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ فضائیہ نے ’رات بھر میں 70 سے زائد جنگی طیاروں کے ساتھ ایک بڑا حملہ کیا، جس میں تہران میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘

ایران نے مزید میزائل داغے تو تہران جل اٹھے گا: اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہفتے کو خبردار کیا کہ ’اگر ایران نے اسرائیل پر مزید میزائل داغے تو تہران جل اٹھے گا۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی) کے مطابق کاٹز نے کہا ’ایرانی آمر اپنے شہریوں کو یرغمال بنا رہا ہے اور ایسی صورتِ حال پیدا کر رہا ہے جس میں انہیں خاص طور پر تہران کے رہائشیوں کو اسرائیلی شہریوں پر مجرمانہ حملوں کے نتیجے میں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: اگر (آیت اللہ علی) خامنہ ای اسرائیلی شہری آبادی کی جانب میزائل برسانا جاری رکھتے ہیں تو تہران جل کر راکھ ہو جائے گا۔‘


ایران میں نئے اسرائیلی حملے

ایرانی میڈیا نے ہفتے کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے مغربی اور شمال مغربی شہروں پر نئے فضائی حملے کیے ہیں، جہاں اہم دفاعی نظام اور فوجی اڈے واقع ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق خبر رساں ایجنسیوں فارس اور مہر نے رپورٹ کیا کہ ان حملوں میں شمال مغربی شہر تبریز اور مغربی صوبوں لُرستان، ہمدان، اور کرمان شاہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔


اسرائیل کا تہران پر مزید حملوں کا اعلان 
اسرائیلی فوج نے ہفتے کو کہا کہ اس نے رات بھر ایرانی دارالحکومت میں فضائی دفاع کو نشانہ بنایا اور اب اس کے لڑاکا طیارے تہران میں اہداف کو دوبارہ نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی) کے مطابق فوجی بیان میں کہا گیا کہ ’ایران تک جانے والا راستہ ہموار کر دیا گیا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ فوج ’اپنے آپریشنل منصوبوں کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے اور (اسرائیلی فضائیہ کے) جنگی طیارے تہران میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘


اسرائیلی حملوں کے بعد امریکہ سے مذاکرات بے معنی: ایران

اسرائیل کی جانب سے حملوں کے بعد ایران نے ہفتے کو کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات اب ’بے معنی‘ ہو چکے ہیں۔

تاہم ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ اتوار کو مسقط میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات میں شرکت کے بارے میں فیصلہ کرنا باقی ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے ہفتے کو وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے حوالے سے کہا کہ ’دوسرے فریق (امریکہ) نے ایسا رویہ اختیار کیا جس سے مذاکرات بے معنی ہو جاتے ہیں۔ آپ بیک وقت مذاکرات کا دعویٰ کریں اور صہیونی حکومت (اسرائیل) کو ایران کی سرزمین پر حملے کی اجازت دے کر کام تقسیم کریں، یہ نہیں ہو سکتا۔‘

اسماعیل بقائی کے مطابق: ’اتوار کے (مذاکرات) حوالے سے ہم کیا فیصلہ کریں گے، یہ ابھی واضح نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ’سفارتی عمل پر اثر انداز ہونے میں کامیابی حاصل کی‘ اور یہ حملہ واشنگٹن کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

ایران نے اسرائیل کے حملوں میں امریکہ کو شریک جرم قرار دیا ہے تاہم واشنگٹن نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تہران سے کہا کہ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کرنا اس کا ’دانشمندانہ‘ اقدام ہوگا۔

امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں ہونا ہے مگر اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واضح نہیں کہ یہ مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟

ایران نے ایک بار پھر اس الزام کو مسترد کر دیا کہ اس کا یورینیم افزودگی پروگرام کسی خفیہ ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لیے ہے،۔ ساتھ ہی اس نے کہا ہے کہ یہ پروگرام صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو اسرائیلی حملوں کا پہلے سے علم تھا، لیکن اس کے باوجود وہ اب بھی کسی معاہدے کی گنجائش دیکھ رہے ہیں۔


تہران میں رہائشی کمپیلکس پر اسرائیلی حملے میں 60 اموات: سرکاری میڈیا

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ ایرانی دارالحکومت تہران میں واقع ایک رہائشی کمپلیکس پر اسرائیلی حملے میں تقریباً 60 افراد جان سے گئے جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔


ایران کی دو سینیئر فوجی جرنیلوں کی موت کی تصدیق، حملے جاری رکھنے کا عندیہ

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ہفتے کو رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے ایران کی فوجی اور ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے دوران دو سینیئر ایرانی جنرل جان سے چلے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی سرکاری ٹی وی کے حوالے سے بتایا کہ مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے انٹیلی جنس کے ڈپٹی سربراہ جنرل غلام رضا محرابی اور آپریشنز کے ڈپٹی سربراہ جنرل مہدی ربانی ’شہید ہوگئے۔‘

دوسری جانب روئٹرز کے مطابق ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے ہفتے کو اعلیٰ فوجی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے حملے جاری رہیں گے اور آنے والے دنوں میں اہداف کو وسعت دے کر خطے میں موجود امریکی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

فارس نے سینیئر فوجی حکام کے حوالے سے کہا: ’یہ محاذ آرائی گذشتہ رات کی محدود کارروائیوں پر ختم نہیں ہو گی، ایران کے حملے جاری رہیں گے، اور یہ کارروائی جارحیت کرنے والوں (اسرائیل) کے لیے نہایت تکلیف دہ اور افسوس ناک ہو گی۔‘

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’یہ جنگ آنے والے دنوں میں اس (اسرائیلی) حکومت کے زیر قبضہ تمام علاقوں اور خطے میں امریکی اڈوں تک پھیل جائے گی۔‘


ایران کی اسرائیلی حملے سے فردو ایٹمی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچنے کی تصدیق

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے اسنا نے ملک ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان کے حوالے سے ہفتے کو خبر دی ہے کہ حکومت نے اسرائیلی حملوں میں فردو ایٹمی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

ریاستی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ ’فردو کی افزودگی سائٹ کے کچھ حصوں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم پہلے ہی وہاں سے اہم سامان اور مواد کا ایک بڑا حصہ منتقل کر چکے تھے، اس لیے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا اور آلودگی کا بھی کوئی خطرہ نہیں۔‘


اسرائیل کا جاسوس ڈرون مار گرایا: ایران

ایران کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی فورسز نے ہفتے کو ملک کے شمال مغرب میں ایک جاسوس اسرائیلی ڈرون کو مار گرایا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق: ’ایرانی فورسز نے سلماس کے سرحدی علاقے میں کامیابی سے اسرائیلی ڈرون کو مار گرایا جس نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔‘

مزید کہا گیا کہ ’ڈرون جاسوسی کے مشن پر ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔‘


اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد ایرانی شہریوں کا سڑکوں پر جشن

ایران کی جانب سے اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں کیے گئے جوابی میزائل حملوں کے بعد ایرانی شہریوں نے سڑکوں پر جشن منایا اور اپنی فورسز کی کامیابی کی دعا کی۔

 


ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے: سرکاری ٹی وی

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کی صبح اسرائیل کی طرف سینکڑوں میزائل فائر کیے گئے جب کہ گذشتہ رات بھر اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ’صیہونی حکومت پر ایرانی میزائل حملوں کا ایک نیا دور تہران اور کرمانشاہ سے شروع ہوا۔‘

دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین حملوں کی لہر میں درجنوں میزائل داغے گئے، جن میں سے کچھ کو فضا میں تباہ کر دیا گیا۔

اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ وسطی تل ابیب میں فلک بوس عمارتوں کے اوپر دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق امدادی حکام نے بتایا کہ گوش دان کے علاقے میں 34 افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک خاتون بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔

ایک رہائشی چن گابیزون نے اے ایف پی کو بتایا کہ انتباہی پیغام ملنے کے بعد وہ زیر زمین پناہ گاہ کی طرف دوڑ پڑے۔

انہوں نے بتایا کہ ’چند منٹ بعد ایک زوردار دھماکہ ہوا، سب کچھ ہلنے لگا، دھواں اور گردوغبار ہر طرف پھیل گیا۔‘

دو امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی فوج نے جمعے کو اسرائیل کی جانب آنے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی۔

امریکی حکام نے کہا کہ وہ میزائل حملوں کے خلاف اسرائیل کے دفاع میں اس کی مدد کر رہے ہیں، حالاں کہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے جمعے کو 100 سے کم میزائل داغے، جن میں سے زیادہ تر کو روک لیا گیا یا وہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی گر گئے۔ تاہم ان حملوں کے نتیجے میں تل ابیب اور اس کے آس پاس کئی عمارتیں متاثر ہوئیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے جمعے کو کہا کہ اسرائیلی حملوں کی پہلی لہر میں 78 اموات ہوئیں اور 320 افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیل کی جانب سے جمعے کو پورے دن ایران پر کیے گئے حملوں اور ایران کے جوابی وار نے خطے میں وسیع تر جنگ کے خدشات کو بڑھا دیا اور اس نے عمان میں اتوار کو ہونے والے امریکہ ایران جوہری مذاکرات کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جن کے انعقاد کے حوالے سے واشنگٹن اب بھی امید رکھتا ہے۔

اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ اس حملے میں ملوث نہیں تھا، تاہم ایران کی وزارت خارجہ نے جمعے کو کہا ہے کہ امریکہ اس حملے کے ’نتائج کا ذمہ دار‘ ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ ٹرمپ نے جمعے کو اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے بھی بات کی، تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں دی گئی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے دونوں ممالک سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے جمعے کو رات گئے ایکس پر لکھا: ’بہت کشیدگی ہوگئی۔ اب رک جانے کا وقت ہے۔ امن اور سفارت کاری کا غلبہ ہونا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا