چینی ماہرین آثار قدیمہ کو اتفاق سے جنوب مشرقی شہر ریژاؤ میں 1800 سال قدیم تین منفرد مقبرے ملے ہیں جو ایک قدیم خاندان کے خزانے سے لبالب بھرے ہوئے ہیں۔
چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی کے ایک بیان کے مطابق ان میں سے دو مقبرے ’بڑی لوٹ مار‘ کا شکار ہوئے جب کہ تیسرا زیادہ تر محفوظ رہا۔
انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ’ایک مقبرہ اچھی حالت میں ہے اور اس میں دفن کی گئی مختلف اشیا کے 70 سے زیادہ ٹکڑے دریافت ہوئے ہیں۔‘
تاہم محققین کے مطابق ان مقبروں میں تمام انسانی ہڈیاں گل سڑ چکی ہیں اور تدفین کی رسم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
یہ مقبرے ایک جیسے ہیں اور دارالحکومت بیجنگ سے 400 میل دور واقع ہیں۔
غالب امکان ہے کہ یہ طاقت ور ہان خاندان کے دور کے ہیں، جس نے اس علاقے پر چار صدیوں تک 206 قبل مسیح سے 220 عیسوی تک حکومت کی۔
سائنس دانوں نے لکھا ’مقبرے کی ساخت اور دریافت ہونے والی مدفون اشیا کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اس علاقے میں ملنے والے مغربی ہان خاندان کے درمیانے اور آخری دور کے مقبروں کی حالت تقریباً ایک جیسی ہے اور یہ بھی اسی درمیانے اور آخری دور کے ہیں۔‘
یہ مقبرے ایک مقامی پارک میں مرمت کے کام کے دوران ملے اور مزید کھدائی سے دفن شدہ 70 اشیا برآمد ہوئیں، جن میں کانسی کے آئینے اور مٹی کے کئی برتن شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مقام سےکچھوے کی شکل کی کانسی کی مہر، ڈبے، لکڑی کے ڈرم، کانوں کے لیے حفاظتی آلات اور چمک دار مٹی کے برتن بھی ملے۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان میں سے ایک مقبرے میں آئینے صاف کرنے والے برش، بانس سے بنی بالوں کی پنیں، تانبے کی مہریں، تانبے کے ہک، لوہے کی تلواریں اور دیگر تدفینی اشیا بھی ملیں۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ تابوتوں تک ان عام راستوں کے ذریعے پہنچا جا سکتا تھا، جو ان کمروں سے بھی جڑے ہوئے تھے جن میں دروازے اور کھڑکیاں تھیں۔
یہاں سے ملنے والی ایک مہر سے پتا چلتا ہے کہ ایک مقبرے کے مالک کا نام ’ہوان جیا‘ تھا۔
دو مقبروں میں ’ہوان‘ نام کی کندہ کاری بھی ملی جس سے خاندانی تعلق ظاہر ہوتا ہے اور غالباً یہ کسی شادی شدہ جوڑے کی آخری آرام گاہ ہے۔
انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ ’یہ بات کم ہی دیکھنے میں آتی ہے کہ تین میں سے دو مقبروں سے مہر ملی ہو اور دونوں پر ایک ہی خاندانی نام ہوان ہو، اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہ قبرستان ہوان خاندان کے افراد کے لیے تھا۔‘
ماہرین آثار قدیمہ کو ’انتہائی نفاست سے تیار کردہ اور غیر معمولی‘ تابوت گاڑی کے آثار بھی ملے ہیں، جس کے ’لکڑی کے دو گول پہیے‘ تھے اور غالباً اسی کے ذریعے میت کو قبر تک لایا گیا۔
ماہرین آثار قدیمہ نے کہا کہ ’یہ حالیہ برسوں میں صوبہ شینڈونگ کے جنوب مشرقی ساحل پر ہان خاندان کے مقبروں کی ایک اہم دریافت تھی۔‘
سائنس دانوں کو امید ہے کہ تابوت کی ’انتہائی نفیس‘ ساخت اور گاڑی کے ٹکڑوں کا مزید تجزیہ ہان خاندان کی دفن کرنے کی رسومات کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرے گا۔
© The Independent