میٹا نے اس بار اوکلے کے تعاون سے اپنی سمارٹ عینک کا نیا اور جدید ورژن متعارف کرایا ہے۔
یہ نئے چشمے 499 ڈالر میں دستیاب ہیں اور ان کا نام اوکلے میٹا ایچ ایس ٹی این ہے، جس کا تلفظ ’ہاؤسٹن‘ ہے۔
اسی سال بعد میں 399 ڈالر والے دیگر ورژن بھی آ رہے ہیں، اور قیمت پاؤنڈز میں بھی اتنی ہی رکھی گئی ہے۔
میٹا کی موجودہ عینک کی طرح جو رے بین کے تعاون سے بنائے گئے، رے بین بھی اوکلے کی ہی پیرنٹ کمپنی کی ملکیت ہے۔ ایچ ایس ٹی اینز میں بھی کیمرہ، مائیکروفون اور سپیکر لگے ہوئے ہیں۔ باقی صورت میں یہ عام چشموں جیسے نظر آتے ہیں۔
یہ چشمے فون سے منسلک کیے جاتے ہیں اور پھر ان کے ذریعے تصاویر اور ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں، کالز کی جا سکتی ہیں یا موسیقی سنی جا سکتی ہے۔
میٹا نے حال ہی میں اس عینک کو اپنے مصنوعی ذہانت کے نظام کے ساتھ رابطے کا نیا طریقہ بھی قرار دیا۔ انہیں پہننے والا شخص اے آئی اسسٹنٹ سے بات کر سکتا ہے اور مثلاً جس چیز کو وہ دیکھ رہا ہے، اس کے بارے میں معلومات کا تقاضہ کر سکتا ہے۔
ان چشموں کے نئے ورژن میں گذشتہ ماڈلز کے مقابلے میں کئی نئی خصوصیات شامل کی گئی ہیں، جن میں زیادہ بیٹری لائف، پانی سے بہتر حفاظت اور رے بین ماڈل کے 1080 پی کی نسبت زیادہ بہتر تھری کے کیمرہ شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میٹا نے نئے اوکلے ماڈل پر خاص طور پر توجہ دی تاکہ وہ ایتھلیٹس جیسے رنرز اور سائیکلسٹوں کو متوجہ کر سکے۔ تھریڈز پر ایک پوسٹ میں میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کہا کہ یہ نئی عینک ’ایکشن کے لیے بنائے گئے۔‘
کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ بہت مشہور اے آئی فیچرز ایتھلیٹس کے لیے بھی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، گالف کھیلتے ہوئے لوگ سسٹم سے ہوا کی رفتار پوچھ سکتے ہیں۔
پہلی عینک محدود ایڈیشن کے طور پر پیش کی گئی۔ اس میں فریم کے کئی ممکنہ رنگ موجود ہیں یعنی وارم گرے، سیاہ، براؤن سموک اور شفاف۔ اور مختلف لینسز بھی دستیاب ہیں، یعنی شفاف یا دھوپ کی عینک۔
میٹا کی ایسورلوکسوٹیکا کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری ہے، جو رے بین اور اوکلے دونوں کی مالک کمپنی ہے۔ اوکلے نے امید ظاہر کی کہ 2026 کے آخر تک ہر سال ایک کروڑ میٹا چشمے تیار کیے جائیں گے۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق میٹا اس تعاون سے آگے بھی دیکھ رہا ہے اور مستقبل میں پراڈا کے ساتھ مل کر بھی نئے چشمے تیار کر سکتا ہے۔
میٹا کو امید ہے کہ یہ سن گلاسز بالآخر اس کے ورچوئل رئیلٹی ہیڈسیٹس کے ساتھ جڑ جائیں گے، تاکہ ایسے چشمے بنائے جا سکیں جن میں ڈسپلے بھی ہو اور جنہیں پہن کر صارفین میٹاورس تک رسائی حاصل کر سکیں۔
© The Independent