انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کی نئی صدر کرسٹی کوونٹری نے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرنے والے شہر کے انتخاب کے عمل کو عارضی طور پر روکنے اور اس کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈیا 2036 کے موسم گرما کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے لیے سرکردہ امیدواروں میں شامل ہو گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ اولمپک کمیٹی کے سابق صدر تھامس باخ کی سخت کنٹرول والی پالیسی میں واضح نرمی کی نشان دہی بھی کرتا ہے۔
کووینٹری نے وضاحت کی کہ اس فیصلے کے دو اہم اسباب ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ آئی او سی کے ارکان اس عمل میں زیادہ شمولیت چاہتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آئندہ میزبان کے انتخاب کے وقت کے حوالے سے کافی بحث ہوئی۔
41 سالہ کرسٹی کووینٹری نے جمعرات 26 جون کو لوزان میں کمیٹی کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں پہلی بار شرکت کے بعد کہا کہ ’آئی او سی کے ارکان کی طرف سے (میزبان کے انتخاب کے) عمل کو روکنے اور مستقبل کے میزبان کے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے حق میں زبردست حمایت سامنے آئی اور ہم اس کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی قائم کریں گے۔‘
یہ جائزہ باخ کی حکمت عملی سے نمایاں طور پر مختلف ہے جس کا مقصد بولی کی مہنگی مہمات سے بچنا اور اس کی جگہ جلد اور پس پردہ معاہدوں کو ترجیح دینا تھا۔
اسی حکمت عملی کے تحت برسبین کو 2032 کے کھیلوں کی میزبانی کے لیے غیر متوقع طور پر11 سال پہلے ہی منتخب کر لیا گیا۔ اس انتخاب میں روایتی بولیوں اور ووٹنگ کو نظرانداز کیا گیا۔ اس عمل سے باہر رہ جانے والے آئی او سی ارکان نے اس پر تنقید کی۔
کیا انڈیا کی بولی پر اثر پڑے گا؟
انڈیا، جس کی 2036 اولمپکس کے لیے بولی کی قیادت آئی او سی کی رکن نیتا امبانی کر رہی ہیں اور بولی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے، اپنی طے شدہ مہم جاری رکھے گا۔ اس نے گذشتہ سال اکتوبر میں آئی او سی کو لیٹر آف انٹینٹ جمع کروایا اور اگلے ہفتے اعلیٰ سطح کا وفد لوزان بھیج رہا ہے۔
کووینٹری نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ دلچسپی رکھنے والے تمام فریق اس وقفے، غور و فکر اورجائزے کا حصہ بنیں۔
’مجھے علم ہے کہ وفد اگلے اختتام ہفتہ پر آ رہا ہے، یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ وہ شاید ہمارے لیے دلچسپی رکھنے والے پہلے لوگ ہوں جن سے ہم کچھ سوالات کریں اور بہتر طور پر ان کا مؤقف سمجھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ صرف کچھ چیزیں نہیں رکیں گی، بلکہ ہم پورے نظام کو چیک کریں گے۔‘
وزیر اعظم مودی کئی بار انڈیا کی اولمپک خواہشات پر زور دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اولمپکس کی میزبانی ملک کے لیے قومی اہمیت کی حامل ہے جہاں یہ کھیل کبھی نہیں ہوئے۔
قبل ازیں انہوں نے رواں سال کہا کہ ’ہم اولمپکس 2036 کی میزبانی کے حقوق کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، اس سے انڈین کھیلوں کو نئی بلندی ملے گی۔ جہاں کہیں بھی اولمپکس منعقد ہوتے ہیں، تمام شعبے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس سے کھلاڑیوں کے لیے بہتر سہولتیں پیدا ہوتی ہیں۔‘