گوجری زبان جو اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں بولی جائے گی

خیبر پختونخوا کے وادی کاغان، مانسہرہ، سوات، مردان، دیر اور ہزارہ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں گوجر قوم آباد ہے اور گوجری زبان بولتے ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی نے گوجری زبان کو پانچ دیگر زبانوں کے بعد اسمبلی کی سرکاری زبان قرار دے دیا ہے اور اب گوجری زبان میں کسی بھی رکن اسمبلی کو بات کرنے کی اجازت ہو گی۔

گوجری زبان ایک علاقائی زبان ہے جو پاکستان کے مختلف علاقوں میں گوجر قوم سے تعلق رکھنے والے لوگ بولتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وادی کاغان، مانسہرہ، سوات، مردان، دیر اور ہزارہ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں گوجر قوم آباد ہے اور گوجری زبان بولتے ہیں۔

پاکستان کے 2023 کی مردم شماری میں گوجری زبان کے بولنے والوں کی تعداد تو موجود نہیں، تاہم یہ پاکستان کی دو فیصد دیگر زبانوں میں شامل ہے۔

سیدہ سونیا حسین رکن صوبائی اسمبلی ہیں اور ان کا تعلق ہزارہ ڈویژن سے ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گوجری برادری اور زبان کی ایک تاریخ ہے اور اس کو اسمبلی کی سرکاری زبان قرار دینا ایک خوش آئند بات ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سونیا حسین کا کہنا ہے کہ ’گوجری برادری کی سلطنت جب ختم کی گئی تھی تو انہوں نے بہت سختیاں برداشت کیں لیکن اپنی زبان کو زندہ رکھا ہوا تھا اور آج ان کو اس کا صلہ مل گیا۔‘

گوجری زبان کی تاریخ

گوجری زبان پر شنگھائی یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالے میں لکھا گیا ہے کہ اس زبان کی شروعات انڈین گجرات سے ہوئی تھی اور وہاں سے یہ دیگر علاقوں میں پھیلی ہے۔

اسی مقالے کے مطابق گوجر بعد میں آرین کے ساتھ برصغیر منتقل ہوئے تھے اور انڈو آریائی گروہ سے تعلق رکھنے والی زبان بولتے تھے۔

اس وقت گجرات، دکن، راجستھان اور گنگا جمنا کے علاقوں میں یہ زبان بولی جاتی تھی جبکہ ایک زمانے تک انڈین پنجاب میں لوگ گوجری زبان بولتے تھے لیکن بعد میں پنجابی زبان میں تبدیل ہو گئے۔

مقالے کے مطابق یہ صدیوں بعد موجودہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، بالائی پنجاب اور شمالی علاقہ جات میں آباد ہو گئے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین