امریکہ نے پاکستان کے ایف 16 لڑاکا طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 68.6 کروڑ ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت جدید نظام، ایویانکس میں اضافہ اور طویل مدتی لاجسٹک سپورٹ کی فروخت کی اجازت دی گئی ہے۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) نے 8 دسمبر کو امریکی کانگریس کو ایک خط میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دی گئی اجازت کی اطلاع دی۔
پاکستان نے پہلی مرتبہ 80 کی دہائی میں امریکہ سے ایف سولہ جنگی طیارے خریدے تھے۔
اس وقت پاکستان کے پاس تقریباً 70-80 ایف سولہ طیارے ہیں، جو اس کی فضائیہ کا ایک اہم حصہ ہیں۔
ان ایف سولہ طیاروں میں پرانے بلاک 15 ماڈلز (اکثر مڈ لائف اپ گریڈ کیے گئے) اور نئے بلاک 52+ جیٹ طیاروں شامل ہیں۔
پاکستان نے سب سے پہلے 2021 میں ایف سولہ جہازوں کی اپ گریڈ کا مطالبہ کیا تھا، لیکن سفارتی کشیدگی کے باعث یہ درخواست رک گئی تھی۔
اس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی طاقت کو متنوع بنایا ہے، جو کہ انڈیا کے ساتھ مئی 2025 کے فضائی تنازع کے دوران نئے مشترکہ طور پر تیار کیے گئے پلیٹ فارمز کے ساتھ کارآمد ثابت ہوئے۔
کانگریس کو لکھے گئے خط کے مطابق نئے معاہدے میں لنک-16 ڈیٹا لنک سسٹم، کرپٹوگرافک آلات، ایویانکس اپ گریڈ، تربیتی ماڈیولز اور جامع پائیداری سپورٹ شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان کے ایس 16 بیڑے کو جدید بنانا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی ایس سی اے نے خط میں کہا کہ یہ پیکج واشنگٹن کے قومی سلامتی کے مقاصد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی اور مستقبل کی ہنگامی کارروائیوں میں امریکی اور شراکت دار افواج کے ساتھ قابل عمل رہے
مجوزہ اپ گریڈیشن کو آپریشنل سیفٹی کو بڑھانے اور پاکستان کے بلاک-52 اور مڈ لائف اپ گریڈ ایف 16 طیاروں کی زندگی کو 2040 تک بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اصلاحات جنگی، مشقوں اور تربیتی امور کے دوران پاکستانی اور امریکی فضائیہ کے درمیان ہموار انضمام اور انٹرآپریٹابیلیٹی کو بہتر بنائے گی۔
ایجنسی نے ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے جذب کرنے کی پاکستان کی صلاحیت پر بھی زور دیا، یہ کہتے ہوئے کہ ملک نے اپنی فوجی صلاحیت کو مسلسل برقرار رکھا ہے۔ اس نے کانگریس کو مزید یقین دلایا کہ اس فروخت سے علاقائی فوجی توازن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
خط کے مطابق ایف سولہ بنانے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن پرنسپل کنٹریکٹر کے طور پر کام کرے گا۔
ڈی ایس سی اے نے واضح کیا کہ فروخت پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کو کوئی اضافی امریکی حکومت یا کنٹریکٹر اہلکار تفویض کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی اور نہ ہی اس سے امریکی دفاعی تیاری متاثر ہوگی۔
68.6 کروڑ ڈالر کے پیکج میں سے 37 ملین ڈالر بڑے دفاعی آلات کا احاطہ کرتے ہیں جبکہ 649 ملین ڈالر دوسرے سسٹمز اور سپورٹ کے لیے ہیں۔