مزاروں پر چھٹی کا کوئی دن نہیں ہوتا۔ لوگ سارا سال، بارہ مہینے، چوبیس گھنٹے اور اپنی ضرورت (یا فرصت) کے حساب سے یہاں آتے ہیں۔
مزار کے اندر مختص کی گئی چند جگہوں پہ منت ماننے والے آس اور امید کے دیے جلاتے ہیں، گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں اور بہت سے ارمانوں کی نکیل سے بندھے واپس چلے جاتے ہیں۔
منتیں ماننے والے بعض لوگ مزار کے اندر موجود اس دروازے پہ رنگین دھاگے یا تالے لگا دیتے ہیں۔ ایک دھاگہ برابر ایک منت، ایک تالا برابر ایک خواہش، کئی دھاگے، کئی تالے، کئی منتیں، کئی امیدیں ۔۔۔ برابر ہے پوری زندگی۔
اگربتیاں بھی مزاروں کی تہذیب کا ایک حصہ ہیں۔ اگلے زمانوں میں جمعرات یا جمعے کو گھر کے بڑے بوڑھے گھروں میں بھی انہیں جلایا کرتے تھے۔ ان کی خوشبو روحانی اور مقدس ماحول بنانے کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔ آئیے ایسے چند مناظر مل کر دیکھتے ہیں۔