جے یو آئی ایف کا دھرنا ختم ہونے کے بعد پلان بی کا بھی اختتام

رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے اعلان کیا کہ چونکہ عوام کو مشکلات پیش آرہی ہیں اس لیے آئندہ سے شاہراہیں بند نہیں کی جائیں گی بلکہ تمام اضلاع کی سطح پر مشترکہ جلسے ہوں گے۔

رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد  جمیعت کے رہنما اکرپ درانی کی پریس کانفرنس (سکرین گریب)

گذشہ ماہ 27 اکتوبر کو صوبہ سندھ سے شروع ہونے والا جمیعت علما اسلام ف کا آزادی مارچ اسلام آباد پہنچنے کے بعد دھرنے کی صورت میں 13 دن جاری رہا۔ دو طرفہ مذاکرات کے بعد معاملہ ’پلان بی‘ پر آ کر ختم ہوا جس کے تحت ملک گیر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا۔ تمام بڑی تجارتی شاہراہوں پر چند روز احتجاج کیا گیا اور بالآخر پلان بی بھی اختتام پذیر ہوا اور اب معاملہ جلسوں پر آن پہنچا۔

منگل کی رات کو رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے طویل اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ چونکہ عوام کو مشکلات پیش آرہی ہیں اس لیے آئندہ سے شاہراہیں بند نہیں کی جائیں گی بلکہ تمام اضلاع کی سطح پر مشترکہ جلسے ہوں گے اور کچھ دنوں میں ان جلسوں کا پلان سامنے آئے گا۔

اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی نے موجودہ سیاسی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت پر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور  بدھ کو الیکشن کمیشن کے سامنے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کو سننے کے لیے رہبر کمیٹی احتجاج کرے گی ۔

رہبر کمیٹی کے چار نکات

اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی میں شامل اپوزیشن جماعتوں کا نصب العین چار نکات پر مشتمل ہے:

عوامی مشکلات کے پیش نظر سڑکیں اور شاہراہوں کو بند نہ کیا جائے اور آج رات سے شاہراہیں مکمل طور پر کھول دیں ،ضلعی سطح پر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائے اور اپوزیشن کے مشترکہ جلسے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ  رہبر کمیٹی نے اے پی سی بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کی تاریخ کا اعلان مولانا فضل الرحمٰن کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے رہبر کمیٹی متفقہ اعلان کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ  ان کے مطالبات ہیں کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کو روازنہ کی بنیاد پر  سنے  اورنئے الیکشن فوج کی نگرانی کے بغیر کرائے جائیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تمام طبقات کا تحفظ یقینی بنانا ہے تو اس حکومت کو ایک دن کی تاخیر کے بغیر رخصت کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا: ’ہم ضلعوں کی سطح پر احتجاج کرکے عوامی ایشوز کو اٹھائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں شفاف انتخابات کے ذریعے ہی نئی جمہوری حکومت سے مسائل کا حل ہوگا۔

اے این پی کے میاں افتخار نے کہا کہ ’جب آزادی مارچ تھا اس وقت حکمران کمیٹیاں بناکر ہم سے بات کررہے تھے اور جیسے ہی آزادی مارچ ختم ہوا حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا ۔آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال رکھنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ اسی زبان میں جواب دینا پڑ جائے۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست