سپاٹ فکسنگ سکینڈل: ناصر جمشید کا برطانیہ میں ٹرائل آج سے

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے سپاٹ فکسنگ کیس میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دے کر دس سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

33 سالہ اوپنر ناصر جمشید پی ایس ایل کے دوران اس رشوت کی سازش سے انکار کرتے ہیں۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن ٹو میں سپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید پر برطانیہ میں منگل (تین دسمبر) سے مقدمے کی سماعت شروع ہو رہی ہے۔

 پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے سپاٹ فکسنگ کیس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ناصر جمشید کو مرکزی کردار قرار دیا تھا۔ اس کیس میں ‏خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں جب کہ فاسٹ بولر محمد عرفان اپنی سزا کاٹ چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مانچسٹر میں سماعت کے آغاز سے ایک روز قبل 36 سالہ یوسف انور اور 34 سالہ محمد اعجاز نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پی ایس ایل کے دوران کرکٹرز کو رشوت کی پیشکش کی تھی۔

اس جوڑے نے نومبر 2016 اور فروری 2017 کے دوران پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کو مالی فوائد دینے کی سازش کا اعتراف کیا، جس کا مقصد خراب کارکردگی دکھانا تھا۔

دونوں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں بھی نومبر سے دسمبر 2016 کے درمیان ان ہی الزامات کو تسلیم کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

33 سالہ اوپنر ناصر جمشید پی ایس ایل کے دوران اس رشوت کی سازش سے انکار کرتے ہیں۔ استغاثہ ان کے خلاف مانچسٹر کراؤن کورٹ میں مقدمے کا آغاز کرے گی۔

برطانوی شہریوں یوسف انور اور محمد اعجاز کو سزا کے سنائے جانے سے قبل ضمانت پر رہائی دی گئی تھی۔ انہیں آئندہ برس کے اوائل میں سزا سنائی جانی ہے۔

میچ فکسنگ، جس میں تمام میچ کا نتیجہ اپنی مرضی سے حاصل کیا جاتا ہے، کے مقابلے میں سپاٹ فکسنگ کے دوران کھیل کے کسی ایک حصے کو متاثر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ناصر جمشید ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

گذشتہ برس اگست میں پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر ناصر جمشید پر پی سی بی نے 10 سال کی پابندی لگادی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی، جب کہ وہ مستقبل میں کرکٹ یا مینجمنٹ میں اپنا کوئی کردار بھی ادا نہیں کرسکیں گے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ