’امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات دوبارہ شروع‘

مذاکرات کے دوران تشدد میں کمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ افغانستان میں بات چیت اور جنگ بندی کی طرف بڑھا جائے: امریکی ذرائع۔

طالبان مذاکرات کار محمد نبی عمری، عباس ستانکزئی، مولوی عبدالحق واثق آٹھ جولائی، 2019 کو دوحہ میں مذاکرات کے لیے آ رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی ذرائع کے مطابق واشنگٹن اور افغان طالبان کے درمیان تین ماہ کے تعطل کے بعد مذاکرات بحال ہو گئے ہیں۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا ’امریکہ نے افعان طالبان کے ساتھ آج ہفتے کو دوحہ میں دوبارہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ مذاکرات کے دوران تشدد میں کمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ افغانستان میں بات چیت اور جنگ بندی کی طرف بڑھا جائے۔‘

گذشتہ روز افغانستان سے مذاکرات کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے کابل پہنچنے اور صدر اشرف غنی سے ملاقات کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ خلیل زاد کابل میں ملاقاتیں کرنے کے بعد قطر جائیں گے، جہاں ان کی ملاقات طالبان سے ہو گی۔

ستمبر میں امریکہ اور طالبان معاہدے پر دستخط کے قریب ہی تھے، جس کے تحت سکیورٹی کی ضمانت پر امریکہ اپنے ہزاروں فوجیوں کو افعانستان سے نکالنا شروع کر دیتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس وقت یہ بھی امید کی جا رہی تھی کہ طالبان اور افعان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی راہ ہموار ہو جائے گی، اور اس سب کے نتیجے میں 18 سالہ جنگ کے بعد ممکنہ امن معاہدہ بھی ہو جائے گا۔

تاہم، امریکی صدر نے اچانک مذاکرات معطل کر دیے تھے۔ گذشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’تھینکس گیونگ‘ کے موقعے پر افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کا امکان ہے۔

ان کے اس دعوے کے فوراً بعد طالبان نے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کے بارے میں بات کرنا ’قبل از وقت‘ ہے۔ 

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’ابھی مذاکرات کی بحالی کی بات کرنا، بہت جلدی ہوگا۔ ہم اپنا ردعمل بعد میں دیں گے۔‘              

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ