سینیئر وکلا گلدستے لے کر پی آئی سی پہنچ گئے

ہنگامہ آرائی میں ملوث وکلا کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری، سینیئر وکلا کی پی آئی سی کے سینیئر ڈاکٹروں سے ملاقات اور واقعے پر اظہار افسوس اور یک جہتی۔

سینیئر وکلا پی آئی سی کے باہر ڈاکٹروں سے ملاقات کر رہے ہیں (سوشل میڈیا)

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں بدھ کو ہنگامہ آرائی میں ملوث وکلا کی گرفتاریوں کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری رہا۔

پولیس نے بدھ کی رات سے ہی پی آئی سی واقعے میں ملوث وکلا کی گرفتاریوں کے لیے کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا تھا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق اب تک گرفتار وکلا کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔ جمعرات کو 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔

آج مزید 29 وکلا کو زیر حراست لیا گیا، جن میں سے آٹھ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

تاہم عدالت نے شناخت پریڈ کے لیے وکلا کو 16دسمبر تک پولیس کے حوالے کردیا۔

 وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی بھی پی آئی سی کے باہر ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث تھے، جس کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں۔

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن رائے بابر سعید نے بتایا کہ وکلا پر درج مقدمات میں حسان خان نیازی کو نامزد نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ان کی گرفتاری کے لیے جمعے کی صبح ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔

آج گرفتار وکلا کی رہائی کے لیے وکلا ایکشن کمیٹی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

گرفتار وکلا کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈوکیٹ نے جسٹس علی باقر نجفی کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وکلا برادری اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔

’ایک بھی ایسا بار لیڈر نہیں ہے جس نے واقعے کی وضاحت دینے کی کوشش کی ہو، جو وکلا ملوث ہیں ان کے لائسنس معطل کیے جائیں گے۔‘

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ جنگل کے قانون میں معاشرے نہیں بچتے اور جو وکلا نے کیا وہ جنگل کا قانون ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں ایک درخواست میں دو ایف آئی آرز کو کیسے خارج کیا جا سکتا ہے؟

عدالت نے درخواستوں پر عائد اعتراضات ختم کرتے ہوئے مقدمات میں نامزد نہ ہونے والے وکلا کی رہائی کی درخواست پر سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جو وکلا گرفتار ہیں انہیں ضمانت تو کرانی پڑے گی۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ بتائیں گرفتار وکلا کو مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے؟

اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ وہ 16 دسمبر کو رپورٹ پیش کریں گے، جس پر عدالت نےمزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے آج اپنی ہڑتال کامیاب بنانے کے لیے جب جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی سےعدالتی امور بند کرنے کی استدعا کی تو انہوں نے کہا عدالت اپنا کام جاری رکھے گی، یہ میری ذمہ داری میں شامل ہے۔

جسٹس مظاہر نے وکلا کو مشورہ دیا کہ ’سینیئر اور نوجوان وکلا گلدستے لے کرپی آئی سی جائیں اور ڈاکٹروں سے گلے مل کر معاملہ ختم کریں۔‘

سینیئر وکلا نے جسٹس مظاہر کا مشورہ مانتے ہوئے جمعے کی شام پی آئی سی کے سینیئر ڈاکٹروں سے ملاقات کی اور انہیں گلدستے پیش کرتے ہوئے واقعے پر اظہار افسوس اور یک جہتی کیا۔

ادھر سینیئر وکیل قانون دان حامد خان نے پی آئی سی واقعے کو وکلا کو تنہا کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ’بعض قوتوں نے منصوبہ بندی کے تحت حملہ کرایا تاکہ وکلا کو تقسیم کر کے ملک میں آمریت کی راہ ہموار کی جاسکے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان