کیا خواتین، مردوں کے لیے آج کل فیشن سے بے نیاز رہنا ممکن ہے؟

خاندان میں ہونے والے ہر نئے فنکشن کے لیے ایک نیا جوڑا تیار کرنے کی روایت کب تک ہم پر مسلط رہے گی؟

تیسرے پاکستان فیشن ویک کے دوران ریمپ پر موجود ماڈلز

آج کل جہاں پوری دنیا میں وسائل ضائع ہونے کے خلاف مختلف قسم کی مہمیں چلائی جا رہی ہیں، قومیں پانی کے بحران میں مبتلا ہیں، پلاسٹک کے شاپنگ بیگوں کا استعمال کم سے کم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، سگریٹ نوشی کم  کرنے کی خاطر اس پہ گناہ ٹیکس تک لگایا جا رہا ہے، بجلی بچانے کی مہمیں آئے روز چلتی ہیں، وہیں کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم کپڑوں کے بدلتے فیشن پر بھی ایسی ہی ایک نظر ڈال سکیں؟

سرمایہ دار نظام کی اس دوڑ میں ایک اہم بات یہ ہوئی کہ لوگ اپنے آس پاس سے لاعلم ہوتے چلے گئے۔ آپ کا بچہ کیا پہن رہا ہے، آپ کس طرح ہر سال نئے کپڑے خریدنے پر مجبور ہیں، آپ کے جوتے پھٹنے سے پہلے کیسے بدلوائے جاتے ہیں، یہ سب کچھ اس قدر غیر اہم دکھائی دیتا ہے کہ اس بارے میں سوچنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی جاتی۔

ایک زمانے میں کپڑے یہ سوچ کے خریدے جاتے تھے کہ ان میں دیرپا ہونے کی خوبی کس حد تک موجود ہے، یہ کتنا عرصہ پہنے جا سکتے ہیں؟

پہلے بچے کے لیے خریدے گئے کپڑے سارے بہن بھائی  باری باری پہنتے تھے، کیا آج کل بنائے جانے والے کپڑوں میں یہ خوبی موجود ہے کہ وہ اس قدر مضبوط اور دیرپا ہوں؟

خواتین کے لباس میں بھی ایسا ہی معاملہ تھا۔ نانی کی خریدی گئی شال نواسیاں اوڑھتی تھیں اور دادی کی پہنی ساڑھی پوتیوں کے حصے میں آیا کرتی تھی۔ ماؤں کے شرارے غرارے کئی تیوہاروں تک  بہو بیٹیوں کے کام آتے تھے۔ ہر تین ماہ بعد لان کے بدلتے ڈیزائنوں کی دنیا میں اب کیا ایسا ہونا ممکن ہے؟

خاندان میں ہونے والے ہر نئے فنکشن کے لیے ایک نیا جوڑا تیار کرنے کی روایت کب تک ہم پر مسلط رہے گی؟ کیا اس بارے میں کوئی اجتماعی سوچ بروئے کار لائی گئی؟

اب یہ مسئلہ مردوں کے ساتھ  بھی شروع ہو گیا ہے۔ ایک سال کوٹ کے لیپل پتلے ہوتے ہیں، اگلے سال چوڑے لیپلز کا فیشن ہوتا ہے۔ قمیص کے کالروں کے ساتھ بھی یہی مسئلہ رہتا ہے۔  ایک سال کوٹ میں دو چاک ہوتے ہیں، اگلے برس سرے سے چاک ہی بند ہو جاتے ہیں۔ اس سال پتلون کے پائنچے تنگ ہیں تو اگلے سال بیل باٹم کا فیشن آ جائے گا۔ لیدر جیکٹس پچھلے برس فیشن میں  تھیں تو اس سال انہیں پہن کر آپ قدامت پسند دکھائی دیں گے۔ ٹائی کی چوڑائی بھی اسی طرح سال بہ سال تبدیل ہونے پر آ گئی ہے۔ شلوار قمیص والوں کے لیے مہنگی واسکٹیں خریدنا ایک مشکل مرحلہ ہے۔

خواتین، بچے اور مرد،  تینوں کے کپڑے خریدتے ہوئے اب یہ ہرگز دماغ میں نہیں ہوتا کہ ان کپڑوں کو سال بہ سال چلایا جانا ہے۔  یہ کیا بات ہوئی کہ آپ نے جو بھی کپڑے اس سال خریدے،  وہ اگلے سال آپ کے پہننے قابل نہیں ہوں گے؟

تو کل ملا کے افراتفری کے اس دور میں اپنے آس پاس کے لوگوں سے رائے جاننے کے لیے ہم نے ایک سوال نامہ مرتب کیا جس کے سوالات درج ذیل تھے:

کیا فیشن کے مطابق کپڑے پہننا ضروری ہیں؟

کیا لان کے بڑھتے ہوئے ریٹ اس سال آپ کو سوچنے پہ مجبور کریں گے؟

کیا سدا بہار کپڑوں کا دور اب کبھی واپس نہیں آئے گا؟

بحیثیت مرد آپ فیشن کو زندگی کے لیے کتنا ضروری سمجھتے ہیں؟

آئیے جوابات دیکھتے ہیں:

وسیم عباسی

ایمان حسن 

اسرار احمد

انعم قریشی

رابعہ اکرم خان 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل