مشرف کے لیے سزائے موت: سوشل میڈیا پر گھمسان کی جنگ

پاکستان میں ایک روز قبل سابق فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین اس فیصلے کے حق اور مخالفت میں سخت تبصرے کر رہے ہیں۔

 منگل کو سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف  کو ایک خصوصی عدالت نے سنگین غداری کے کیس میں سزا ئےموت سنائی (اے ایف پی فائل)

اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت کی جانب سے گذشتہ روز سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد سے ملک بھر میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ جہاں کچھ حلقوں میں اس فیصلے کو سراہا گیا گیا ہے وہیں حکومت اور پاکستان فوج نے اسے ’غیرمنصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے سابق صدر کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افواج پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ فیصلے پر پاکستان فوج کی ہر سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

فوج کی جانب سے یہ بیان سامنے آنے کے بعد معروف قانون دان بابر ستار نے کہا کہ کیوں نہ ہم اپنے آئین میں لکھ دیں کہ آمروں کو حق ہے کہ وہ  ہر 10 سال بعد قومی سلامتی کے نام پر اپنا ہی ملک فتح کر لیں۔

 

صحافی شفیع نقی جامعی کا کہنا تھا کہ فوج کے ترجمان کو عدالتی معاملات پر نہیں بولنا چاہیے۔

صحافی سیرل المیڈا نے ایک نکتہ اٹھایا کہ حکومت مجرموں کو میڈیا پر وقت دینے کے خلاف ہے لیکن ٹی وی پر جنرل مشرف کے پرانے انڑویوز کو بہت ٹائم دیا جا رہا ہے۔ ’میرے خیال میں پی ٹی آئی کی حکومت تو مجرموں اور مفروروں کو ایئر ٹائم دینے کے خلاف تھی۔

پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری پر حکومتی وزرا ان کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری کے دفاع کی مہم چلانے کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں اب انہوں نے اس تنقید کا جواب کچھ یوں ٹویٹ کیا۔ 

سوشل میڈیا پر بھی بحث گرم ہے اور رات سے ہی جنرل مشرف کے حق میں اور عدلیہ کے خلاف ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ بدھ کی دوپہر 1 بجے تک ’مشرف ہیرو آف پاکستان‘ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا تھا جس سے پانچ ہزار سے بھی زائد ٹویٹس ہو چکی تھیں جب کہ دوسرے نمبر پر ’کھوسہ ٹارگٹنگ آرمی‘ کا ٹرینڈ تھا جس سے 25 ہزار سے زائد ٹویٹس ہوئیں تھیں۔

صارف انعام قادری کا کہنا کہ جنرل مشرف کے خلاف فیصلے میں انصاف نہیں اور وہ غدار نہیں۔

عمران خانزادہ نے کہا کہ جنرل مشرف قوم کے ہیرو اور فخر ہیں اورانہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ قوم جانتی ہے کہ وہ بےگناہ ہیں۔

اویس خان نے کہا کہ اگر پرویز مشرف غدار ہیں تو پھر وہ بھی غدار ہیں۔

فوزیہ ولی نے کہا سابق صدر مشرف نے پاکستان کے لیے تین جنگیں لڑیں، معیشت کو بہتر کیا اور میڈیا کو آزاد کیا تو ان کو غدار کیسے کہا جاسکتا ہے۔

20 دسمبر کو ریٹائر ہونے والے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف کھوسہ کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر پوسٹس بڑھتی جا رہی ہیں۔

صارف شاہین کا کہنا تھا کہ جسٹس کھوسہ صرف مشرف ہی نہیں بلکہ پوری فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایلفا براوو چارلی میں گل شیر کا کردار ادا کرنے والے قاسم شاہ کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنے والوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے اور سابق آرمی چیف کو سزا دی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یاد کیا جائے تو کسی نے ہزاروں لوگوں کے ساتھ سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا اور ایک چیف جسٹس کو ہٹانے کی کوشش کی تھی۔  

 

محمد شفیق شلمانی کا کہنا تھا کہ جج غلط فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔

کچھ صارفین کو ٹوئٹر پر ٹرینڈ کسی منظم طریقے سے بنائے گئے بھی نظر آئے۔ 

سوشل میڈیا ٹرینڈز پر نظر رکھنے والے صحافی شہریار پوپلزئی نے ایک ٹویٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ ہونے والی ٹویٹس کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ یہ ایک منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔

وہیں اوروں نے اس پر مذاق بنانے کا موقع نہ چھوڑا۔

فیض اللہ خان نے کہا کہ ریویو لے لیا گیا ہے اور اب فیصلہ تھرڈ امپائر کے ہاتھ میں ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک حامی نے میم بنا ڈالا۔

 

جب کہ سرور نصر نے کہا کہ اب اسے کون سی وار کا نام دیا جائے؟

حسب توقع جنرل مشرف کی سزا کی خبر آنے والے دنوں میں بھی قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پر چھائی رہنے کا امکان ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل