این سی سی آئی اے اہلکاروں نے تشدد کیا، رقم زبردستی ٹرانسفر کرائی: ڈکی بھائی کا الزام

یوٹیوبر ڈکی بھائی نے اتوار کو اپنے تازہ وی لاگ میں اپنی گرفتاری اور رہائی سمیت دیگر معاملات پر بات کرتے ہوئے سرکاری اہلکاروں پر تشدد اور رشوت طلبی جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔

سات دسمبر 2025 کو ڈکی بھائی اپنے یوٹیوب چینل پر شام چھ بجے ریلیز ہونے والی ویڈیو میں تفصیلات بتا رہے ہیں (ڈکی بھائی، یوٹیوب)

مشہور یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی نے غیرقانونی جوئے کی ایپس کی تشہیر کے الزام میں سو دن نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی حراست سے رہائی کے بعد آج اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اپنے تفتیش کاروں پر تشدد اور رشوت کا الزام عائد کیا ہے۔

ڈکی بھائی، جو حال ہی میں ملک میں غیر قانونی جوا ایپس کے فروغ کے الزامات کے تحت گرفتار تھے، گذشتہ دنوں ضمانت پر رہا ہو گئے ہیں۔ وہ اپنی گرفتاری اور رہائی کے بعد آج پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے اور ایک گھنٹے طویل ویڈیو بیان میں انہوں نے اپنی گرفتاری، تشدد، ذہنی اذیت، فیملی کی ہراسانی اور رشوت طلبی سے متعلق تفصیلی بات کی۔

انہوں نے سائبر کرائم کے قومی ادارے کے اہلکاروں پر حراست کے دوران ان پر شدید جسمانی تشدد، بلیک میل اور ان کے کرپٹو اکاؤنٹ سے مبینہ طور پر 9 کروڑ روپے زبردستی ایک اہلکار کے ذاتی والٹ میں منتقل کروانے کے الزامات بھی لگائے۔

ان کی رہائی سے قبل ان کے مقدمے سے وابستہ این سی سی آئی اے کے سات افسران گرفتار ہوئے اور بعض نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اپنے تفتیشی آفیسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری پر جو اس الزام میں گرفتار ہیں بدعنوانی کے الزامات عائد کیے۔ ان کی یا ان کے ادارے این سی سی آئی اے کی جانب سے ان الزامات پر ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس بابت رابطہ کیا ہے لیکن فی الحال جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

تاہم پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کا لاہور کی ایک مقامی عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رشوت ستانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے تحت گرفتار این سی سی آئی اے کے افسران سے سوا چار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم برآمد کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق ان افسران میں سے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سے بھی ایک کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے برآمد کر لیے گئے ہیں۔

ڈکی بھائی کی گرفتاری پر تین ماہ پہلے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری کا ویڈیو موقف

ڈکی بھائی کا کہنا ہے کہ 16 اگست 2025 کو وہ اہلیہ کے ہمراہ ملائشیا کے سرکاری ایونٹ کے لیے روانہ ہو رہے تھے کہ ایئرپورٹ امیگریشن پر انہیں ایف آئی آر کی بنیاد پر روکا گیا اور چند ہی لمحوں بعد سائبر کرائم اہلکاروں نے ہتھکڑی لگا کر گرفتار کر لیا۔ ان کے مطابق انہیں گلبرگ دفتر منتقل کیا گیا جہاں ان سے پاس ورڈز، ای میلز اور تمام ڈیجیٹل ریکارڈ لینے کے باوجود اہلکاروں نے بار بار تھپڑ مارے، گالیاں دیں اور ایک سات سالہ بچے کے سامنے ویڈیو کال پر تشدد دکھایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انویسٹی گیشن آفیسر اور اس کے ’فرنٹ مین‘ نے بار بار رشوت طلب کی، کبھی 7 تا 8 کروڑ، کبھی 60 لاکھ، اور کبھی ڈیڑھ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔ ڈکی بھائی کے مطابق اہلکاروں نے ان کی اہلیہ کو بھی کیس میں نامزد کرنے کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ ’یہاں جج بھی ہم ہیں، وکیل بھی ہم ہیں۔‘

ڈکی بھائی نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے ان کے، اہلیہ کے، والدین کے، بھائی کے اور حتیٰ کہ 80 سالہ دادا کے بینک اکاؤنٹس تک بلاک کر دیے، جس کے باعث خاندان مالی بحران کا شکار ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان پر غیر معمولی حد تک طویل ریمانڈ لیا گیا، جس کا مقصد صرف پیسے نکلوانا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اہلکاروں نے ان کے کرپٹو ٹریڈز بند کر کے نقصان پہنچایا، پھر زبردستی 3,26,000 USD اپنے والٹ میں بھجوائے اور بعد میں اسی رقم کو ’ریکوری‘ ظاہر کر کے عدالت میں پیش کیا۔ ان کے مطابق یہ رقم برآمد کرنے کی نیت سے نہیں بلکہ خود رکھنے کی نیت سے لی گئی تھی، مگر جب بات محکمے میں پھیل گئی تو ریکوری دکھانا مجبوری بن گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈکی بھائی کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدالت میں مکمل تعاون کیا مگر مسلسل تشدد اور ذہنی دباؤ کے باوجود رشوت دینے سے انکار کیا۔ تاہم، اہلکاروں کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہو کر ان کی فیملی کو ساٹھ لاکھ روپے ادھار لے کر رشوت کے طور پر ادا کرنا پڑے۔

یوٹیوبر کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے دفتر میں موجود ایک سینیئر شخص جنہیں انہوں نے بطور ’بگ برادر‘ بتایا اور شناخت نہیں کی ان سے کئی بار ملے اور رشوت کے بارے میں دریافت کیا لیکن انہیں نہ جاننے کی وجہ سے انہوں نے انہیں کچھ نہیں بتایا۔ ان کی شناخت انہوں نے کہا کہ اس شخص کے کہنے پر نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ رشوت لینے والے اہلکار مطلوبہ رقم نہ دینے پر مزید پرچے دینے کی دھمکی دیتے رہے۔ آخر میں ڈکی بھائی نے کہا کہ ان کا کیس قانون کے مطابق چلا لیکن وہ قوم سے معافی چاہتے ہیں اگر ان کے کسی بھی کانٹینٹ نے کبھی کسی کو نقصان پہنچایا ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت انہیں انصاف دے گی اور وہ عدالتی فیصلے کو تسلیم کریں گے۔

آخر میں انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈی جی ایم آئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’جنہوں نے اتنی پروفیشنلزم دکھائی اور مجھے کرپٹ مافیا سے نکلنے میں مدد کی۔‘

ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے بِینومو (Binomo) جیسی غیر قانونی جوا ایپس کی بڑے پیمانے پر ’تشہیر‘ کی، جو خاص طور پر نوجوانوں اور نابالغوں کو نشانہ بنا رہی تھیں۔

بِینومو ایپ کو 2023 میں سرکاری طور پر ممنوع قرار دے دیا گیا، مگر عدالتوں کا موقف ہے کہ جوئے کی تشہیر ہمیشہ سے ایک سنگین جرم رہی ہے، چاہے ایپ بین ہو یا نہ ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل