ڈکی بھائی کی دو بار ضمانت مسترد: آن لائن جوا سکینڈل ٹیسٹ کیس بن پائے گا؟

این سی سی آئی اے حکام نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ ابتدائی طور پر ملزم کے مختلف اکاؤنٹس میں تقریباً نو کروڑ پاکستانی روپے کے برابر رقم برآمد ہوئی، جو مزید چھان بین کے دوران 21 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔

معروف یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو بیٹنگ ایپس کے ذریعے جوئے کو فروغ دینے پر رواں ہفتے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے گرفتار کیا تھا۔ (تصویر: ڈکی بھائی انسٹا اکاؤنٹ)

پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نوجوان نسل کو جوئے کی طرف راغب کرنے اور غیر قانونی پیسہ کمانے کے الزام میں گرفتار معروف یوٹیوب انفلوئنسر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی ڈیڑھ ماہ بعد بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

عدالتوں نے دو بار ملزم کی ضمانت خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ ’ڈکی بھائی کی سرگرمیاں معاشرے میں بڑے پیمانے پر اثرانداز ہوئیں۔ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو اپنے مشوروں کی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔‘

پاکستان میں سوشل میڈیا اور آن لائن بڑے پیمانے پر فراڈ اور جوئے پر قابو پانے کے لیے کچھ عرصہ قبل ہی نیشنل سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کی گئی ہے، جس کے تحت فیصل آباد آن لائن سکینڈل سمیت کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

حکام کے مطابق آن لائن فراڈ یا سوشل میڈیا پر جوئے میں ملوث ملزمان کے خلاف قانونی طریقے سے سخت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے تاکہ شہریوں کو لوٹنے سے بچایا جا سکے اور نوجوان نسل کو راہِ راست پر رکھا جا سکے۔

دوسری جانب ڈکی بھائی کے وکیل نے اس کیس کو سرے سے ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جوئے کی تشہیر کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ سرکاری ٹی وی اور پی ایس ایل کے دوران بھی انہی ایپس کی تشہیر کی گئی جن کی ترویج پر سعد الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘

نیشنل سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ سوشل میڈیا ایپس پر جوئے کا بہت بڑا سکینڈل ہے، جس میں نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر جوئے سے پیسے کمانے کی ترغیب دے کر کروڑوں روپے کمائے جا رہے تھے۔

’اس حوالے سے وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں، یہ ایک بڑا نیٹ ورک ہے جس میں مزید ملزمان کے خلاف بھی ثبوت جمع کیے جا رہے ہیں۔ ملزم ریاست کو بھی مالی نقصان پہنچانے کا سبب بنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ عدالتوں نے دو بار ضمانتیں مسترد کرتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یہ کیس صرف ایک شخص کا نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر جوا مافیا کے خلاف جنگ ہے۔‘

آن لائن جوئے سکینڈل میں عدالتی کارروائی

این سی سی آئی اے لاہور نے 17 اگست 2025 کو علامہ اقبال ایئر پورٹ سے معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ لاہور سے ملائیشیا جانے کی کوشش میں تھے۔

حکام نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے بِینومو (Binomo) جیسی غیر قانونی جوا ایپس کی بڑے پیمانے پر ’تشہیر‘ کی، جو خاص طور پر نوجوانوں اور نابالغوں کو نشانہ بنا رہی تھیں۔ یہ ایپس آن لائن بیٹنگ اور جوئے کی آڑ میں چلتی تھیں، جو لاکھوں پاکستانی نوجوانوں کو مالی تباہی کی دلدل میں دھکیل چکی ہیں۔

گرفتاری کے فوری بعد ملزم سے دو موبائل فونز اور ایک لیپ ٹاپ برآمد ہوئے۔ ایف آئی اے کی فرانزک اور تکنیکی رپورٹس میں انکشاف ہوا کہ ان ڈیوائسز میں جوا ایپس کی پروموشنل ویڈیوز، ایپ انتظامیہ کے ساتھ خفیہ وائس چیٹس اور مالی ٹرانزیکشنز کا مکمل ریکارڈ موجود تھا۔

ملزم کو گرفتاری کے اگلے روز علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے مزید تفتیش کے لیے چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا، جس میں دو بار توسیع بھی ہوئی۔

عدالت نے آٹھ ستمبر کو ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ملزم ڈکی بھائی نے ضمانت کی درخواست دائر کی تو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد نعیم وٹو نے 22 ستمبر 2025 کو یہ درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ ’ڈکی بھائی کی سرگرمیاں معاشرے پر بڑے پیمانے پر اثرانداز ہوئیں۔ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو اپنے مشوروں کی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ ثبوت (تکنیکی رپورٹس، برآمد شدہ رقم) اتنے مضبوط ہیں کہ ضمانت دینا ممکن نہیں۔‘

اس کے بعد ملزم کے وکیل نے سیشن عدالت میں دوبارہ ضمانت کی درخواست دائر کی تو عدالت نے دو اکتوبر کو ضمانت خارج کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ ’ہر کیس کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں، یہاں پروہبیٹری شقوں کی خلاف ورزی واضح ہے اور ملزم کے فرار کا خطرہ موجود ہے۔ اگرچہ گرفتاری کے بعد ضمانت کا اصول موجود ہے، مگر معاشرتی مفاد اور نوجوانوں کی حفاظت اسے مستثنیٰ بناتی ہے، اس لیے ضمانت منظور نہیں کی جا سکتی۔‘

این سی سی آئی اے حکام نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی کہ ابتدائی طور پر ملزم کے بائنانس سمیت مختلف اکاؤنٹس سے تین لاکھ 26 ہزار چار سو 20 امریکی ڈالر (تقریباً 9 کروڑ پاکستانی روپے) برآمد ہوئے ہیں، جو مبینہ طور پر تشہیر کی آمدنی تھی۔ مگر مزید چھان بین کے دوران یہ رقم 21 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔

سرکاری وکیل زائنہ ظہیر نے درخواستِ ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (PECA) 2016‘ کی دفعات 13 (غیر قانونی مواد کی تشہیر)، 14 (سائبر ٹیرر ازم)، 25 (سائبر سٹاکنگ)، 26 (سپائی ویئر) اور پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعات 294-B (فحش مواد) اور 420 (دھوکہ دہی) کے تحت درج ہے۔‘

بِینومو ایپ کو 2023 میں سرکاری طور پر ممنوع قرار دے دیا گیا، مگر عدالتوں کا موقف ہے کہ جوئے کی تشہیر ہمیشہ سے ایک سنگین جرم رہی ہے، چاہے ایپ بین ہو یا نہ ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری وکیل نے کہا کہ ’ڈکی بھائی، جو اپنے مزاحیہ ویڈیوز، وی لاگز اور لائف سٹائل کونٹنٹ سے سوشل میڈیا پر کروڑوں فالوورز رکھتے ہیں، انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا کہ ان کی ویڈیوز معاشرے کو تباہ کرنے والا زہر بن جائیں گی۔ ان کی تشہیر نے نوجوان نسل کو جوئے کی لت میں مبتلا کر دیا، جو پاکستان جیسے ملک میں ایک سماجی وبا ہے۔‘

ڈکی بھائی کے وکیل چوہدری عثمان علی نے دلائل دیے کہ ’یہ کیس ایک بڑی سیاسی اور میڈیا سازش ہے جس کا مقصد میرے کلائنٹ کو بدنام کرنا ہے۔ این سی سی آئی اے کی انکوائری میں قانونی خامیاں ہیں، رپورٹ کی کاپی تک فراہم نہیں کی، جو بدنیتی کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔ کوئی ایک بھی متاثرہ شخص، خاص طور پر نابالغ، کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا۔ الزامات محض قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، اس لیے ضمانت منظور کی جائے۔‘

چوہدری عثمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ڈکی بھائی ایک سیلف میڈ شخص ہیں جو یوٹیوب پر محنت سے کماتے ہیں۔ بِینومو ایپ تشہیر کے وقت ممنوع نہیں تھی اور ملائیشیا فرار ہونے کا الزام جھوٹا ہے، وہ وہاں سرکاری دعوت پر جا رہے تھے۔ برآمد شدہ رقم ان کی قانونی آمدنی ہے، نہ کہ جوئے کی کمائی۔ یہ کیس میڈیا ہائپ حاصل کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ اسے قانونی نہیں بلکہ دباؤ کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ جو ایپس جوئے کی قرار دے کر ڈکی بھائی پر ان کی تشہیر کے تحت مقدمہ بنایا گیا ہے، ان کی تشہیر تو پی ٹی وی اور پی ایس ایل کے دوران بھی ہوئی۔‘

نیوز چینلز جیسے اسے ’سوشل میڈیا کی اخلاقیات کا سب سے بڑا ٹرائل‘ قرار دے رہے ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس آن لائن جوئے کے خلاف نئی پالیسی کا آغاز ہو سکتا ہے، جہاں انفلوئنسرز کو تشہیر کی ذمہ داری سکھائی جائے گی۔

آن لائن جوئے سکینڈل میں کارروائی کا دائرہ

این سی سی آئی اے نے ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد آن لائن فراڈ اور جوئے کی ایپس کو پروموٹ کرنے والے مزید سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف کارروائیوں کا اعلان کیا، جس کے بعد مسٹر پتلو، رجب بٹ، مان ڈوگر، اقرا کنول، ذوالقرنین چوہدری، مناحل ملک، وسیم اکرم (کرکٹر)، خرم گجر کو بھی طلبی کے نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

حکام کے مطابق بیگو لائیو، ٹک ٹاک لائیو سمیت جوئے کی پروموشن کرنے والے ایکٹوسٹس کا ساتھ دینے والے اداکاروں خوشبو ارباز، دیدار، خوبصورت کیف، شیزا بٹ، نگار چوہدری، گڈو کمال، عمران شوکی، قیصر پیا، امجد رانا، وکی کوڈو، ندا چوہدری، سلک جٹ، راشد کمال و دیگر کی بھی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

منعم بشیر چوہدری کے بقول، ’پاکستان میں آن لائن فراڈ یا جوئے کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے، جب تک اس پر قابو نہیں پایا جائے گا کارروائی بھی جاری رہے گی۔‘

ڈکی بھائی کا کیس اب لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے پیش ہوگا۔ ڈکی بھائی کے وکلا کو ریلیف ملنے کی امید ہے، مگر این سی سی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کی تفتیش جاری ہے اور مزید انکشافات سامنے آ سکتے ہیں۔ شاید بین الاقوامی روابط بھی پکڑے جائیں۔ یہ کیس نہ صرف ایک انفلوئنسر کی قسمت کا فیصلہ کرے گا بلکہ پاکستان میں سائبر کرائم اور جوئے کے خلاف قوانین کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل