نواز شریف کا واپس آنا اور مریم نواز کا باہر جانا: معاملات تعطل کا شکار

میاں محمد نواز شریف کو عدالتی حکم پر چار ہفتوں کے لیے علاج کی مشروط اجازت دی گئی تھی لیکن چار ہفتوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود ابھی تک ان کے علاج کی مدت میں توسیع کا فیصلہ نہ ہوسکا اور دوسری جانب مریم نواز کا نام تاحال ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکا۔

میاں نواز شریف کی صحت کے متعلق پہلی رپورٹ ہائی کورٹ میں چند روز پہلےجمع کروائی گئی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نیب حراست کے دوران طبیعت خراب ہونے پر سروسز ہسپتال لاہور میں زیرعلاج رہے۔ اس کے بعد عدالت سے ضمانت ملنے اور حکومت کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکلنے کے بعد وہ 19 نومبر کو لندن روانہ ہو گئے تھے۔

عدالتی حکم پر انہیں چار ہفتوں کے لیے علاج کی مشروط اجازت دی گئی تھی لیکن چار ہفتوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود ابھی تک ان کے علاج کی مدت میں توسیع کا عدالتی فیصلہ نہ ہوسکا۔ عدالتی احکامات پر مسلم لیگ ن کی جانب سے میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں اور پنجاب حکومت، دونوں کے پاس جمع کروا دئیے جانے کا دعوی کیا گیا ہے۔

ن لیگی رہنما مجتبی شجاع الرحمن کے مطابق نواز شریف کی طبی رپورٹس عدالت اور حکومت پنجاب کو جمع کروائی گئی ہیں جن میں بیرون ملک علاج کی مدت میں توسیع کا وقت مقرر نہیں کیوں کہ ان کے علاج میں کتنا وقت درکار ہوگا اس بارے میں لندن کے ڈاکٹروں نے بھی حتمی ٹائم نہیں بتایا۔ 
نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس میں کیا کہا گیا ہے؟
میاں نواز شریف کی صحت کے متعلق پہلی رپورٹ ہائی کورٹ میں چند روز پہلےجمع کروائی گئی۔

یہ رپورٹ ان کے وکیل امجد پرویز نے ایڈیشنل رجسٹرار آفس میں جمع کروائی۔ رجسٹرار آفس ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوازشریف کو متعدد بیماریوں کا سامنا ہے۔ انہیں بظاہر آئی ٹی پی کی بیماری ہے، پلیٹ لیٹس کنٹرول میں نہ آ سکے تو جسم میں زہریلے مواد کی تشخیص کی لیے ٹاکسیکالوجی اسکریننگ کی گئی تاہم ابھی تک ان کی بیماری سے متعلق مکمل تشخیص نہیں ہو سکی اور ان کا علاج ابھی جاری ہے۔

ن لیگی رہنما مجتبی شجاع الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت اور پنجاب حکومت کو ان کے وکیل نے جمع کروا دی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا علاج مکمل ہونے کا حتمی وقت نہیں بتایا جا سکتا کیوں کہ ڈاکٹروں نے ان کے علاج کی مدت کا تعین نہیں کیا۔ ان کو لاحق پیچیدہ بیماریوں کے باعث علاج میں دیر لگ جانا بھی ممکن ہے اسی لیے رپورٹس میں حتمی مدت نہیں دی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق سپیکر صوبائی اسمبلی رانا اقبال خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میاں نواز شریف کو حکومتی میڈیکل بورڈ کی سفارش پر بیرون ملک علاج کے لیے بھیجا گیا۔ اب وہاں ان کا علاج جاری ہے، جس دن بھی وہ صحت یاب ہوں گے وہ پہلے کی طرح فوری وطن واپس آئیں گے اور اپنے خلاف کیسوں کا سامنا کریں گے۔ ڈاکٹروں نے تجویز دی ہے کہ ان کا بیرون ملک علاج مکمل ہونے میں وقت درکار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ وہاں موجود ہیں اور جب تک علاج مکمل نہیں ہوتا وہیں رہیں گے۔‘
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو موصول ہونے والی وہ رپورٹس جو میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں ہیں ان کے متعلق انہیں معلوم نہیں تاہم اگر رپورٹس جمع ہوگئی ہیں تو عدالتی ہدایات کے مطابق عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ پہلے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔ عدالت جب بھی حکومت سے جواب مانگے گی تو حکومت تعمیل کرے گی۔
مریم نواز کا نام ای سی ایل سے کیوں نہ نکلا؟
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے ان کے پاس لندن جاناچاہتی ہیں اور ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے انہیں وفاقی وزارت داخلہ کی ذیلی کمیٹی سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا جہاں نیب کے اختلاف پر ان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مجتبی شجاع الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے عدالتی احکامات پر وفاقی وزارت داخلہ کی ذیلی کمیٹی کو درخواست دی گئی تھی جو عطااللہ تارڑ نے خود وہاں پیش ہوکر جمع کرائی تھی جب کہ نیب نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر تحفظات کا اظہار کردیا تھا جس پر کمیٹی نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا اور اب یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے پاس جائے گا۔

مجتبی شجاع الرحمن سے پوچھا گیا کہ نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد وزیر اعظم اور وزرا نے جس طرح تنقید کی اس کے بعد کیا امید موجود ہے کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکل سکے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں واقعی حکومت سے کوئی ایسی امید نہیں کہ وہ مریم نواز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیں گے لیکن ہم عدالتوں سے رجوع جاری رکھیں گے۔ اب آئندہ پیشی پر عدالت میں اپنا موقف پیش کریں گے کہ حکومت کو درخواست دے دی لیکن ای سی ایل سے نام نہیں نکالا گیا۔ عدالت ہی فیصلہ دے گی کہ قانونی طور پر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالاجاسکتا ہے یا نہیں۔
 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان