بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم

بھارتی سپریم کورٹ نے یاستی حکومتوں اور پولیس سربراہان کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے کہ کشمیریوں کو حملوں، دھمکیوں اور سوشل بائیکاٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پلوامہ حملے کے بعد مشتعل بھارتیوں کی جانب سے تشدد کا شکار ہونے والا ایک کشمیری نوجوان— فوٹو کریڈٹ: اے ایف پی

بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ملک میں رہنے والے کشمیریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، جنہیں پلوامہ حملے کے بعد ہراسانی اور بیدخلی سمیت مبینہ حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومتوں اور پولیس سربراہان کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں کو ’حملوں، دھمکیوں اور سوشل بائیکاٹ‘ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق جن دس ریاستوں سے جواب طلب کیا گیا ہے، ان میں جموں و کشمیر، اترکھنڈ، ہریانہ، اتر پردیش، بہار، میگھالایا، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، پنجاب اور مہاراشٹر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 14 فروری کو جموں وکشمیر کے شہر پلوامہ میں ایک کار بم حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 کے قریب جوان مارے گئے تھے، جس کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں  کے تعلیمی اداروں میں کشمیری طلبہ کو ہراساں اور بے دخل کیے جانے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔

ان حملوں کے بعد 700 سے زائد کشمیری طلبہ، کارکنان اور تاجر اپنے علاقوں کو واپس چلے گئے۔

اسی تناظر میں ایڈووکیٹ طارق ادیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ کشمیری طلبہ پر ہونے والے ان حملوں کی روک تھام کے حوالے سے حکم نامہ جاری کرے۔

درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں ریاست میگھالیہ کے گورنر تاتھگاٹا روئے کی متنازع ٹوئیٹس کا بھی حوالہ دیا تھا، جس میں انہوں نے ’ہر کشمیری چیز‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گوگوئی کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ نے مرکزی اور دس ریاستوں کی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سراہا۔

عمر عبداللہ نے لکھا، ’میں بھارتی سپریم کورٹ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے وہ کام کیا ہے جو دراصل نئی دہلی کی منتخب حکومت کو کرنا چاہیے تھا۔ وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق تو اس ‘معاملے سے سرے سے ہی انکاری ہے جبکہ ایک گورنر مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ معزز سپریم کورٹ نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ جیش محمد اور کشمیری مزاحمت پسند گروپوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کر دیا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا