’ڈان‘ میڈیا گروپ کے سی ای او حمید ہارون نے فلم ساز جامی رضا کی جانب سے خود پر عائد کیے جانے والے ریپ الزامات کے بعد جامی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا اعلان کردیا۔
حمید ہارون کے مطابق ان پر ’عائد کیے جانے والے الزامات سراسر جھوٹ ہیں، جن کا مقصد انہیں اور ان کے صحافتی ادارے کو خاموش کرانا ہے۔‘
فلم ساز جامی رضا نے اکتوبر میں پہلی بار یہ انکشاف کیا تھا کہ ایک ’میڈیا ٹائیکون‘ نے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پہلی بار ہفتے کی رات اس میڈیا ٹائیکون کا نام لیتے ہوئے اپنے اس الزام کو دہرایا کہ ڈان کے سی ای او حمید ہارون نے 13 سال قبل ان کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے ٹوئٹر کے علاوہ اپنے الزامات کو فیس بک پر بھی دہرایا جس کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سینکڑوں ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔ ٹوئٹر پر ان الزامات کے حوالے سے حمید ہارون کے نام سے ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔
جامی رضا کی جانب سے نام لیے جانے کے بعد ڈان کے سی ای او حمید ہارون نے پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی اور اپنے بارے میں ٹویٹ کرنے والوں یا خبریں چھاپنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ۔
ویب سائٹ ڈان ڈاٹ کام پر چھنے والے ان کے بیان میں کہا گیا: ’یہ تمام کہانی درست نہیں ہے اور یہ ان کی جانب سے گھڑی گئی ہے جو مجھے اور میرے ذریعے ڈان اخبار کو خاموش کرانا چاہتے ہیں تاکہ میں ان کے جابرانہ موقف کی حمایت کروں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے قانونی کارروائی بھی شروع کر رہے ہیں۔
حمید ہارون نے کہا: ’میں اپنا نام اور ساکھ کو صاف کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر رہا ہوں، میں آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے قانونی کارروائی کر رہا ہوں جو مجھ پر غلط اور بہیمانہ الزامات لگانے کے ذمہ دار ہیں۔‘
جامی رضا سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’ میں جامی رضا سے تب ملا تھا جب وہ فری لانس فوٹوگرافر تھے۔ یہ 1990 کی دہائی یا 2000 کے اوائل کی بات ہے۔ گو کہ میں جامی کے گھر گیا تھا لیکن ایسا ان کے والد کے تعزیت کے لیے تھا اور وہاں میری ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔ مجھے یاد نہیں کہ میں کبھی ان کے ساتھ تنہا رہا ہوں۔ میری جامی کے ساتھ ملاقات کا یہی تمام احوال ہے۔‘
دوسری جانب حمید ہارون کا بیان سامنے آنے کے بعد جامی نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ ڈان نے یکطرفہ خبر شائع کی، جس میں صرف حمید ہاورن کا موقف لیا گیا۔
For the Record sake Dawn publication did not take my word for the piece they have written. Only Hameed Haroon’s word is taken. I didnt not receive any call or email or whatsapp message. @dawn_com #metoo #HameedHaroon @jamiazaad
— Jami raza (@azadjami1) December 30, 2019
انہوں نے کہا: ’ریکارڈ کی درستگی کے لیے میں بتانا چاہتا ہوں کہ ڈان پبلیکشن نے اپنی خبر میں میرا موقف شامل نہیں کیا بلکہ صرف حمید ہارون کا بیان لیا گیا ہے، مجھے کوئی کال، ای میل یا وٹس ایپ پیغام موصول نہیں ہوا۔ ‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی لڑائی ڈان کے ساتھ نہیں بلکہ جنسی حملوں کے خلاف ہے۔
— Jami raza (@azadjami1) December 30, 2019
گذشتہ رات اپنی مزید ٹویٹس میں جامی نے لکھا کہ ’جب میں نے حمید ہارون کے بارے میں انکشاف کیا تھا تو ڈان اخبار یا ویب سائٹ پر اس حوالے سے کچھ بھی شائع نہیں کیا گیا، میری خبر کو اس وقت تک سنسر کیا گیا جب تک حمید ہارون کا موقف سامنے نہیں آگیا۔‘
So my news was censored till Hameed comes out with his note? Till now there is nothing on my breaking my silence? #metoo @Dawn_News @jamiazaad
— Jami raza (@azadjami1) December 31, 2019
جامی کا موقف جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو ان سے رابطے میں ہے۔