مریم نواز بہت جلد سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گی: خرم دستگیر

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارٹی صدر شہباز شریف کی وطن واپسی اسی مہینے کے آخر تک متوقع ہے۔

ہمیں  نیب قانون ایسا بنانا چاہیےجوسب کے اوپر برابری سے لاگو ہو: خرم دستگیر (اے ایف پی)

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے سیاسی منظر نامے سے غائب مریم نواز شریف جلد سیاسی میدان میں بھرپور انداز میں دکھائی دیں گی۔

خرم دستگیر نے پارٹی قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی میں تاخیر کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی طبعیت ابھی ٹھیک نہیں۔ انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پارٹی صدر شہباز شریف کی وطن واپسی اسی مہینے کے آخر تک متوقع ہے۔

ہفتے کو لاہور میں افکار تازہ کا اجتماع  میں شریک خرم دستگیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو  میں وفاقی حکومت کو  ایران اور امریکہ تنازع سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ’ثالثی وہاں ہوتی ہے جہاں دونوں فریقین ثالثی پر راضی ہوں، یہاں دونوں فریقین راضی نظر نہیں آئے لہٰذا پاکستان کوثالثی کا نام بھی نہیں لینا چاہیے۔ ’پاکستان کو اصولاً مذمت کرنی چاہیے تھی کہ امریکہ نے عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کارروائی کی، ایران نے بھی ویسی ہی خلاف ورزی کی۔

’پاکستان کو خود مختاری کا دفاع  بھرپور طریقہ سے کرنا چاہیے کیونکہ اس کے بعد پاک بھارت تنازع میں بہت گہرے مضمرات ہیں اور ہمیں اس معاملے میں بہت تیار رہنا چاہیے۔‘

عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے حوالے سے خرم دستگیر کا کہنا تھا: ’اس واقعے کے بعد امریکہ سے پاکستان کو جو ٹیلی فون کالز آئیں انھوں نے عمران خان حکومت کے تمام پردے چاک کر دیے  کیوں کہ بیرونی دنیا نے اپنے عمل سے ثابت کیا  کہ وہ کس کو پاکستان میں موثر حکومتی نمائندہ سمجھتے ہیں۔

’یہ بڑی افسوس ناک بات ہے جب وزیر خارجہ موجود ہیں توامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو انھیں  فون کرنا چاہیے تھا۔ اس سے یہ ہوا کہ دوست پہچانے گئے۔‘

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر نے کہا یہ گذشتہ 16 ماہ میں پارلیمان میں پہلا بل آیا ہے جس میں حکومت نے اپنے بل کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سنجیدگی سے حزب اختلاف سے رابطہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے نیب قوانین  کے حوالے سے کہا یہ قانون جیسا بھی ہے اس کا اطلاق سب پر برابر ہونا چاہیے۔ ’یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک کیس میں کوئی بھی الزام لگا کر حزب اختلاف کے رہنماؤں کو دھر لیا جائے جیسا کہ حال میں احسن اقبال کے ساتھ ہوا۔ تاہم پشاور بی آر ٹی میں 110ارب روپے پر کسی نے تحقیق نہیں کی۔

’ہمیں اسے ایسا قانون بنانا ہے جوسب کے اوپر برابری سے لاگو ہو اور یہ طے کرنا ہے کہ کس حالت میں چیئرمین نیب کے پاس یہ اختیار ہو کہ وہ کسی ملزم کو گرفتار کر سکے۔  یہاں صرف یک طرفہ طریقہ کار ہے کہ حزب اختلاف والوں کو  دھر لیا جاتا ہے اور حکومت والوں کو چائے پلا کر فارغ کر دیا جاتا ہے۔‘

خرم دستگیر نے ’پارلیمنٹ ٹوڈے نامیسیشن ‘ میں شرکت کی، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ خود یہاں سیکھنے آئے ہیں۔  ’پارلیمان ایک  ایسا ایوان ہے جس میں چاروں صوبوں سے لوگ آتے ہیں ان کا ایک جگہ اکٹھا ہونا بہت مثبت ہے۔

اس موقعے پر سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی موجود تھیں، جنھوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے  گفتگو  میں کہا  امریکی وزرا نے ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے آرمی چیف کو فون کیوں کیا اس کا جواب موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی ہی دے سکتے ہیں۔

امریکہ ایران  تنازعے کے حوالے سے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس یہ آپشن  ہی نہیں کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف کسی ایک کا بھی ساتھ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ڈرون حملے میں کسی تیسرے ملک کے حکومتی عہدے دار کو ہلاک کر کے  ایک بری مثال قائم کی گئی، جس کی کسی بھی بین الاقوامی قانون میں  اجازت نہیں۔’ اگر ہم اس کی مذمت نہیں کریں گے تو  کل کو کسی بھی ملک کے ساتھ ہو سکتا ہے ،پاکستان کو امریکہ کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔‘

نیب قوانین  میں ترامیم کے حوالے سے حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ اب تک جو بھی ترامیم آئی ہیں وہ حکومت کی جانب سے آئی ہیں، اس میں تمام سیاسی پارٹیوں سے مشاورت ہونی چاہیے اور جو بھی ہو وہ پاکستان کے مفاد میں ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں کاروبار کو فروغ دینے  کی ضرورت ہے اور نیب کے قوانین سے نہ سرکاری ملازم اپنا کام کر رہے ہیں اورنہ  کاروباری حضرات سرمایہ کاری کرنے کی جرات کر رہے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام  کشمیر کے صدر سردار مسعود خان بھی اس فیسٹیول میں مسئلہ  کشمیر کے موضوع پر بات کرنے لاہور آئے تھے۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالات بالکل معمول پر نہیں۔ ’بین الاقوامی برادری کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اس لیے کسی قسم کی مایوسی نہیں ہونی چاہیے۔ کشمیری اپنے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔ ریاست پاکستان کی کشمیر پر پالیسی موثر ہے۔‘

تھنک فیسٹ لاہور میں دو روز تک جاری رہے گا جس میں سیاست، معیشت، خطے کی موجودہ صورتحال، صحافت، ادب اور شوبز کے ساتھ ساتھ بیشتر دیگر موضوعات پر بات چیت ہو رہی ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان