لاہور میں پنجاب چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں 64 واں چلڈرنز لٹریچر فیسٹیول (بچوں کا ادبی میلہ) اور چھٹا ٹیچرز لٹریچر فیسٹیول 21 سے 23 جنوری تک شہر میں رنگ اور ادب بکھیر رہا ہے۔
اس فیسٹیول میں پنجاب کے مختلف اضلاع کے نجی و سرکاری سکولوں کے ہزاروں بچے شرکت کر رہے ہیں۔ یہاں بچوں کے لیے مختلف سرگرمیاں رکھی گئی ہیں جن سے بچے نہ صرف لطف اندوز ہو رہے ہیں بلکہ بہت کچھ سیکھ بھی رہے ہیں۔
فیسٹیول کی بانی اور ادارہ تعلیم و آگہی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بیلہ رضا جمیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ بچوں کے لیے سب سے بڑا ادبی میلہ ہے، جسے پاکستان بھر میں منعقد کیا جاتا ہے۔ 2011 سے اب تک پورے ملک میں ایسے 64 میلے ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے اپنی جبلتوں سے سیکھتے ہیں، مگر ہم انہیں کورس کی کتابوں سے باہر ہی نہیں نکلنے دیتے۔ یہ ادبی میلہ انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع دیتا ہے۔
بیلہ نے مزید بتایا کہ یہاں اس وقت 17 مختلف اقسام کی سرگرمیاں چل رہی ہیں، جن میں سٹوری ٹیلنگ اور ڈیجیٹل سٹوری رائٹنگ کے علاوہ سائنسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے میلے تین دن کے لیے کافی نہیں، اس لیے اگلے برس سے یہ میلہ ایک شہر میں آٹھ جگہوں پر لگے گا اور اس کا دورانیہ ایک ہفتے کا ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ یہاں ادبی شخصیات کو بھی آنا چاہیے تاکہ بچے ان سے مل کر سیکھ سکیں۔
اس میلے میں بچوں نے کلائمٹ مارچ بھی کی، جس میں انہوں نے فضائی آلودگی اور زمین کو صاف رکھنے کے حوالے سے اپنے بنائے ہوئے پوسٹرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
یہاں بچوں کے حقوق کے حوالے سے بنی تصاویر کی نمائش بھی کی گئی، جو انہوں نے خود بنائی تھیں۔
اس میلے میں بچوں کو مٹی کے برتن بنانے بھی سکھائے گئے جبکہ سائنس فیوز کی جانب سے یہاں مختلف سائنسی تجربات کو انتہائی دلچسپ انداز میں بچوں کو دکھایا گیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ بچے کتابوں سے یاد کرنے کی بجائے خود تجربہ کرکے سیکھیں۔
اس میلے میں الف لیلہ داستان کوہ کی جانب سے موبائل لائبریری بس اور لائبریری رکشہ بھی موجود تھا جو دوسرے شہروں سے آئے ہوئے بچوں کے لیے انتہائی دلچسپی کا باعث تھا۔
دوسری جانب بچوں کے لیے پپٹ شو کا بھی انتظام کیا گیا، جس میں انہیں سبق آموز کہانیاں دکھائی گئیں۔