انڈونیشیا کے نایاب بن مانس کی نسل کو معدومی کا خطرہ

چینی قرضوں سے بننے والے نئے ڈیم سےدنیا میں 800 سے بھی کم پائے جانے والے نایاب بن مانس تاپانولی اورنگوٹان کا جنگل تباہ ہو جائے گا۔

شمالی سوماترا میں واقع بیٹنگ ٹورو جنگل تپانولی اورنگوٹان کا  واحد مسکن ہے ۔فوٹو:(ٹم لمان/ ویکی میڈیا کامنز)

 

انڈونیشیا کی ایک عدالت کے فیصلے نے وہاں بسنے والے ایک نایاب اورنگوٹان کی نسل کو معدومیت کا خطرہ لاحق کر دیا ہے۔

شمالی سوماترا کے دارالحکومت میدان کی ریاستی عدالت نے شمالی سوماترا میں چین کی فنڈنگ سے بننے والے بیٹنگ ٹورو ہائیڈروالیکٹرک ڈیم کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے جس کے بننے سے تاپانولی اورنگوٹان کا ملک میں واحد بسیرا تباہ ہو سکتا ہے۔

تاپانولی اورنگوٹان صرف انڈونیشیا کے بیٹنگ ٹورو جنگل میں پائے جاتے ہیں۔ یہ نسل سائنس دانوں نے 2017 میں دریافت کی تھی۔ خیال ہے کہ ان کی تعداد صرف 800 ہے جو ان کو دنیا میں بندروں کی سب سے نایاب نسل بناتی ہے۔

بیٹنگ ٹورو ڈیم چین کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ انفراسٹرکچر پراجیکٹ کا حصہ ہے، اور اس کی تعمیر سے ان نایاب جانوروں کی مسکن کو تباہی کا خطرہ ہے۔

ڈیم کے مخالفین کے یہ ثبوت پیش کرنے کے باوجود کہ اس ڈیم کے ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ میں بہت مسائل ہیں، میدان کی عدالت نے تعمیر کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈیم کے خلاف تحریک چلانے والوں کا کہنا ہے کہ اس کی تعمیر سے سوماترن اورانگوٹان کو بھی خطرہ ہے جو پہلے ہی پام آئل کھیتوں کے لیے جگہ بنانے کے لیے جنگلات ختم کیے جانے سے خطرے میں ہیں۔

اس نسل کو بچانے کے لیے ان تمام جنگلات کو آپس میں منسلک کرنے کی ضرورت ہے جن میں یہ بندر پھیلے ہوئے ہیں۔

تین رکن بینچ کا فیصلہ سناتے ہوئے جج جمی سی پاارڈیڈے نے کہا کہ انڈونیشین فارم فورانوائرمنٹ،  جو ملک کا سب سے بڑا ماحولیاتی ادارہ ہے،  کے شمالی سوماترا کی صوبائی حکومت کے خلاف پیش کردہ گواہ اور حقائق اس معاملے سے غیر متعلقہ ہیں۔

ولہی کے نام سے مشہورانڈونیشین فارم فورانوائرمنٹ نے اعلان کیا کہ وہ اس فیصلے کے خیلاف اپیل دائر کریں گے۔

گروپ کے شمالی سوماترا کے سربراہ ڈینا پریما ٹاریگن نے کہا: ’ہم تمام دستیاب قانونی چارہ جوئی کریں گے۔‘

ایک آن لائن پٹیشن کے ذریعے بینک آف چائنا سے ڈیم کی تعمیر کی ہمایت کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انڈونیشین فارم فورانوائرمنٹ نے کہا: ’یہ ڈیم تاپانولی اورنگوٹان کی نسل کو معادومیت کی طرف دھکیل دے گا۔‘

ڈیم مبینہ طور پر چینی قرضوں پر چین کی ریاستی کمپنی سائنوہائڈرو بنا رہی ہے۔

تاپالی اورنگوٹان کو نومبر 2017 میں اس وقت ایک نئی نسل قرار دیا گیا تھا جب ڈی این اے تجزیے اور فیلڈ سٹڈی سے ان میں نئی خصوصیات پائیں گئی تھیں۔

نئی نسل مقرر ہونے سے پہلے انہیں ان کے گھنگریالے بالوں، مختلف دانتوں اور نروں کی لمبی آوازوں کی وجہ سے ان کے قریبی رشتہ دار سوماترن اورنگوٹان سمجھا جاتا تھا۔

اس نسل کے اورینگوٹان کی خوراک بھی مختلف ہے، جس میں غیرمعمولی چیزیں جیسے سنڈیاں اور چیڑ کے پھل شامل ہیں۔

تاپالی اورنگوٹان کو کبھی زمین پر نہی دیکھا گیا۔ سائیس دانوں کا خیال ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس علاقے میں سوماترن ٹائگر پائے جاتے ہیں جو خود بھی معدومیت کے خطرے میں ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس