سید علی گیلانی کی صحت: بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی سخت

منگل کو مقامی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مختلف حصوں میں سید علی گیلانی کی وفات کی افواہوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی نے سید علی گیلانی کی صحت کی خرابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انہیں ملنے والی صحت کی ناکافی سہولیات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔(ٹوئٹر)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی انتظامیہ بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کی خرابی صحت کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات اور ان کی وصیت کے بعد کشمیر میں سخت سکیورٹی کی صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

بھارتی آن لائن اخبار اکنامک ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق بھارت کے اعلی حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام  کشمیر کی پولیس نے دسمبر میں ہونے والی دو اعلی سطحی میٹنگز میں اپنے مجوزہ ’جی پلان‘ پر غور کیا ہے۔ سید علی گیلانی کی صحت انتظامیہ کی 2020 میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران بھی زیر بحث رہی ہے۔ ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق ’سید علی گیلانی کی وفات کی صورت میں ان کے جنازے کے اجتماع کو قابو سے باہر ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی نے سید علی گیلانی کی صحت کی خرابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انہیں ملنے والی صحت کی ناکافی سہولیات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

سری نگر سے جاری ہونے والے بیان میں تنظیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’بھارت سید علی گیلانی کو باقاعدہ علاج سے محروم رکھ کے مرنے دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’اپنی صحت کے خراب ہونے اور کمزوری کے باوجود سید علی گیلانی بھارتی حکمرانوں سے سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں ہیں۔‘

منگل کو مقامی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ کشمیر کے مختلف حصوں میں سید علی گیلانی کی وفات کی افواہوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق انٹرنیٹ سروسز گذشتہ بدھ کی رات اس وقت بند کی گئیں تھیں جب سوشل میڈیا پر یہ افواہیں سامنے آئیں کہ 90 سالہ سید علی گیلانی کی صحت بگڑ گئی ہے۔ حساس مقامات پر امن عامہ کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی سکیورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید علی گیلانی کے خاندان کی جانب سے سامنے آنے والی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کافی عرصے سے علیل ہیں لیکن ان کی صحت کی صورت حال مستحکم ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی کی حیدرپورہ میں واقع رہائش گاہ کے باہر بھارتی فورسز کی بڑی تعداد تعینات کر دی گئی ہے۔

سری نگر سے جاری ہونے والے حریت رہنماؤں اور تنظیموں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت سید علی گیلانی کو علاج تک رسائی نہ دے کر انہیں مارنے کی سازش کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کشمیر کے لیے طویل جدوجہد کی بدولت بہت قابل احترام ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کی خواہش کہ انہیں سری نگر کے شہدا قبرستان میں دفنایا جائے نے بھارتی حکام کو پریشان کر دیا ہے۔

جب کہ آن لائن اخبار ورلڈ ویوز اردو کے مطابق حکام نے سید علی گیلانی کے علاج کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

دوسری جانب بھارت نے نئی دہلی کشمیر پالیسی پر تنقید کرنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کو دہلی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے انکار کر دیا ہے۔

ڈیبی ابراہمز برطانوی پارلمینٹ کے کشمیر پر بنائے جانے والے گروپ کی چیئرپرسن ہیں اور وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے بھارتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتی ہیں۔

سید علی گیلانی کی صحت کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ’کشمیر کے لوگ سید علی گیلانی کو بھارتی قبضے کے خلاف امید کی کرن کے طور پر دیکھتے ہیں۔ کشمیری عوام کے جذبے نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود جھکنے پر تیار نہیں ہیں۔‘

امسال سید علی گیلانی نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے پر شکریہ ادا کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا