’خواتین تب طاقتور ہوں گی جب باہر نکلیں گی‘

آٹھ سال پہلے اندرون سندھ سے کراچی منتقل ہونے والی فاخرہ ابڑو اپنی کزن کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وقت بدل گیا ہے اور اب خواتین کا تنہا رہنا کوئی بڑی بات نہیں۔

گذشتہ چند دہائیوں سے سندھ کے دیگر شہروں یا دیہات سے نوجوان خواتین کی بہت بڑی تعداد کالج یا یونیورسٹی میں پڑھائی کرنے یا نوکری کے لیے کراچی پہنچی ہے۔ کراچی میں قریبی رشتہ دار نہ ہونے کے باعث ان خواتین کے اکیلے رہنے یا دیگر نوجوان خواتین کے ساتھ کرائے کے گھروں میں رہنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 

فاخرہ ابڑو کا ایسی ہی خواتین میں شمار ہوتا ہے جو اپنے گھر والوں سے دور نوکری کرنے کراچی میں رہتی ہیں۔ وہ اپنی کزن کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔ ایک نجی ادارے میں ریجنل مینیجر کے عہدے پر کام کرنے والی فاخرہ ابڑو کا کہنا ہے کہ وہ آٹھ، دس سال پہلے جب پہلی بار کراچی آئیں اور اکیلے رہنے لگیں تب یہ ایک بہت بڑا مسئلہ تھا۔

انہوں نے کہا: ’مگر وقت کے ساتھ حالات تبدیل ہوگئے ہیں اور اب نوکری یا پڑھائی کے لیے آنے والی خاتون کا کراچی میں کرائے گھر گھر میں تنہا رہنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے فاخرہ کا کہنا تھا: ’کئی سال پہلے جب میں اپنے لیے گھر ڈونڈھ رہی تھی تو اس بات کا جائزہ لینا ضروری تھا کہ وہ گھر کس جگہ پر ہے، وہ محفوظ ہے یا نہیں۔ جس محلے میں ہے وہاں باہر سے آتے ہوئے یا رات کو گھر لوٹتے ہوئے محفوظ ہے کہ نہیں۔ مگر اب ایسا نہیں ہے۔ حالات تبدیل ہوگئے ہیں اور اب تنہا خواتین کا باہر نکلنا، نوکری کرنا یا کالج، یونیورسٹی میں پڑھائی کرنا بہت آسان ہوگیا ہے۔‘

سندھ کے ضلع ٹنٹو اللہ یار سے تعلق رکھنے والی فاخرہ نے مزید کہا کہ نوکری کرنے والی خواتین کو اکثر آفیس سے آتے ہوئے دیر ہو جاتی ہے اور جب گھروں کو لوٹ رہی ہوتی ہیں تب لوگ عجیب طرح سے دیکھتے ہیں، مگر خواتیں کو مضبوط ہونا پڑے گا۔

’خواتین جب باہر جاتیں ہیں تو ان کا واسطہ مردوں سے پڑتا ہے چاہے وہ رکشے یا ٹیکسی والا ہو یا دکاندار ہو، ان سے بات کرنا پڑتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین باہر جانا ہی چھوڑ دیں۔‘

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پچھلے چند سالوں سے سندھ کے دیگر اضلاع سے نوجوان خواتیں کی بہت بڑی تعداد پڑھائی یا کام کے سلسلے میں کراچی آئی ہے اور وقت کے ساتھ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

’ہم ہر سال 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن مناتے ہیں مگر میرا ماننا ہے کہ تب تک خواتین مارچ یا انٹرنیشل ویمنز ڈے کامیاب نہیں ہوگا جب تک ہمارے معاشرے کی ہر ایک بچی پڑھ لکھ نہ جائے اور خود کام نہ کر رہی ہو تاکہ وہ دوسروں کو سپورٹ کرسکے نہ کہ دوسروں پر انحصار کرے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان