’خود کو گھر میں مصروف رکھنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں‘

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری مراکز، سیاحتی مقامات اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کا مقصد اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وجہ سے کاروباری مراکز، سیاحتی مقامات اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کا مقصد اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

یقینی طور یہ ایک انتہائی مشکل اقدام تھا اور اس سے کافی نقصان بھی ہو رہا ہے لیکن اس وقت یہ سب کرنا ضروری بھی تھا۔

اس اقدام سے ہوا یہ ہے کہ تعلیمی ادارے بند ہونے سے تمام طلبہ گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

ایسے میں یہ جاننے کے لیے کہ یہ طلبہ گھروں میں رہ کر اب کیا کر رہے ہیں اور کیسے خود کو مصروف رکھ رہے ہیں، انڈپینڈنٹ اردو نے انہی طلبہ کے بلاگز شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

اسی سلسلے میں خیبر پختونخوا کے علاقے سوات سے تعلق رکھنے والے صفدر علی نامی ایک طالب علم بتاتے ہیں کہ پہلے جب وہ یونیورسٹی سے چھٹی ہونے پر گھر آتے تھے تو سارا دن حجرے میں یا پھر باہر کہیں دوستوں وغیرہ کے ساتھ گزار دیتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمارے حجرے تو دن رات لوگوں سے بھرے رہتے تھے آج خالی ہیں۔‘

صفدر علی اسلام آباد میں نسٹ میں الیٹریکل اینجنیئرنگ میں ماسٹرز کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بطور ذمہ دار شہری یہ ہمیں معلوم ہے کہ خود کو اجتماعات وغیرہ سے دور رکھنا ہے لیکن خود کو مصروف کیسے رکھیں یہ سمجھ نہیں آ رہی۔

’ہماری سوشل لائف بہت متاثر ہوئی ہے، مگر کوشش کر رہے ہیں کہ گھر کہ اندر ہی خود کو کیسے مصروف رکھا جائے۔‘


کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر حکومتِ پاکستان نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لاکھوں طلبہ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔

غیر متوقع اور غیر معمولی چھٹیوں میں طلبہ اپنا وقت کس طرح گزار رہے ہیں؟

کرونا کے دور میں اپنے مسائل، خیالات، جذبات، منفرد مصروفیات اور آئیڈیاز شیئر کرنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے’کیمپس گھر میں‘ کے نام سے پاکستانی طلبہ کے ذاتی بلاگز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

اگر آپ بھی سٹوڈنٹ ہیں اور تحریر یا ویڈیو کے ذریعے بلاگنگ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں [email protected]  پر بھیج دیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس