'براہ کرم پاکستان کو دوسرا اٹلی نہ بنائیں'

مشہور شخصیات اور عوام ٹوئٹر پر lockdownpakistan# ٹرینڈ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ جلد از جلد ملک لاک ڈاؤن کریں کہیں دیر نہ ہو جائے۔

ایک خاتون کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے کہ آیا انہیں بخار تو نہیں۔ بخار کرونا وائرس کی بیماری کی علامتوں میں سے ایک ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد اس قابو کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

چاروں صوبے کرونا وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے معاشرتی دوری پر مبنی اقدامات اٹھا رہے ہیں، جن میں کاروباری مراکز، تعلیمی اداروں سمیت ہر وہ موقع س پر لوگ اکھٹے ہو سکتے ہیں، ان کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔
صوبہ سندھ کی حکومت اسلام آباد پر زور دے رہی ہے کہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن کیا جائے، بصورت دیگر یہ وبا قابو سے باہر بھی ہو سکتی ہے۔
تاہم وزیر اعظم عمران خان مکمل لاک ڈاؤن سے ہچکچا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کی صورت میں غریب عوام مزید بدحال ہو جائے گی۔
انہوں نے جمعے کو سینیئر صحافیوں کے ساتھ اپنی خصوصی نشست میں لاک ڈاؤن کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا، جس کے بعد ہفتے کو ٹوئٹر پر lockdownpakistan# ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں مشہور شخصیات اور عوام وفاقی حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ یہ انتہائی قدم جلد از جلد اٹھایا جائے ورنہ دیر ہو جائے گی۔
بختاور بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا 'پاکستان انتظار نہیں کر سکتا کہ ہمارے وزیر اعظم کو اس وائرس کے حوالے سے علم دیا جائے۔ ہمیں فوراً لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ ہمیں سخت قرنطینہ نافذ کرنا ہو گا، جس کے بغیر ہمیں انسانی جانوں کے نقصان کی شکل میں ناگزیر خطرے کا سامنا ہے۔'

نامور گلوکار اور اداکار علی ظفر نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان اور اٹلی کے درمیان کرونا وائرس کے متاثرین کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایک مہینے بعد پاکستان کہاں کھڑا ہو گا؟ انہوں نے بھی لاک ڈاؤن پاکستان کا ہیش ٹیگ استعمال کیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر نے لکھا کہ وہ طویل عرصے بعد ٹوئٹر پر پیغام دے رہے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاؤن کا حکم جاری کریں۔

شوبز کی جانی مانی شخصیت فخر عالم نے ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'سر آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ میں غلط ہو سکتا ہوں اور مجھے علم ہے کہ آپ لاک ڈاؤن سے معاشرے میں پیدا ہونے والی بے چینی سے پریشان ہیں لیکن دوسری صورت کا نتیجہ کہیں زیادہ برا  نکل سکتا ہے۔'

ایک ٹوئٹر صارف لینا رضا نے لکھا کہ 'اٹلی سے آنے والی خبریں بہت خوف ناک ہیں۔ براہ کرم پاکستان کو دوسرا اٹلی نہ بنایا جائے۔'

 

لاہور یونیورسٹی میں سکیورٹی،سٹریٹجی اور پالیسی ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر رابعہ اختر ٹوئٹر پر لکھتی ہیں کہ اب پاکستان کو لاک ڈاؤن کردیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا انتظار نہ کریں۔ ہمیں اٹلی یا ایران بننے کی ضروررت نہیں ہے۔

اسی طرح، ٹوئٹر صارف ڈاکٹر عائشہ نوید کا کہنا ہے کہ 'اس وقت اٹلی کے حالات بہت خراب ہیں۔ میری پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں اور حکومت پر لاک ڈاؤن کے لیے دباؤ ڈالیں۔'

ایک اور ٹوئٹر صارف وقاص شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم صاحب اب بھی وقت ہے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیں۔ عوام کو گھروں میں رکھنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔خدا نخواستہ کہیں دیر نہ ہو جائے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ