مسکراہٹ کی آرزو

میرے جیسے کمزور دل کے حساس لوگ کب تک لوگوں کی تکلیف، لوگوں کو مرتا ہوا دیکھ سکیں گے۔ وہ لوگ یا ملک جو بات بے بات ایک دوسرے کے پیچھے پڑے تھے وہ بھی کسی حد تک دشمنی بھول گے ہیں۔

(اے پی)

بچپن سے بات بے بات ہسنے کی عادت تھی سب کہتے تم کتنا ہنستی ہو۔۔۔ زندگی کی مشکلات کا بھی ہنس کے مقابلہ کیا۔ ٹی وی شوز میں بھی ہنس پڑتی تھی۔ مجھے ہنستے مسکراتے لوگ اچھے لگتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب کسی بھی ملک کے ہوں۔

سب کچھ ٹھیک ہی چل رہا تھا کہ اچانک یہ وبا کرونا (کورونا) وائرس آ گیا۔ حالات بدتر کی طرف جاتے نظر آ رہے ہیں۔ اب مسکراہٹ غائب سی ہوگی ہے۔ اپنے لیے نہیں لیکن اپنے لوگوں کے لیے ڈر لگتا ہے۔ دنیا میں لوگوں کی حالت دیکھ کہ دل اداس ہو جاتا ہے۔ نہ جانے کب تک یہ حالات رہیں گے؟ بس دعا کرتی رہتی ہوں۔

میرے جیسے کمزور دل کے حساس لوگ کب تک لوگوں کی تکلیف، لوگوں کو مرتا ہوا دیکھ سکیں گے۔ وہ لوگ یا ملک جو بات بے بات ایک دوسرے کے پیچھے پڑے تھے وہ بھی کسی حد تک دشمنی بھول گے ہیں۔ کبھی کبھی پہلے وقت کی طرح زہریلی بات بولنے لگتے ہیں پر جلد ہی چپ ہو جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گالیاں دینے والے بھی اگر کچھ وقت نظر نہ آئیں تو گھبراہٹ ہو جاتی ہے کہ خیریت سے ہو۔ تعریف سے زیادہ تنقید کرنے والے کام کرنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔

بھارت کے دوستوں کے لیے بھی دعا ہے کہ اللہ ان کو صحت مند رکھے ان سے لڑنے کا ایک موقع ملتا رہے کیونکہ اس جنم میں تو بھارت نے نہیں سدھرنا۔ یہ الگ بات ہے کہ نفرت کسی کے لہجے میں محسوس نہیں ہوئی کبھی بس ایک ضد ہے کہ اپنی بات منوانی ہے۔ اب ہر ایک کو دنیا میں اپنی پڑی ہے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔ آگے کب تک اندھیرا رہے گا کوئی نہیں جانتا۔ لیکن دلوں سے نفرتیں کم کر کے کچھ وقت کے لیے مسکرانے کی کوشیش ضرور کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومت نے مذید 14 دن کے لیے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کب تک اور کہاں تک ضرورت مندوں کی مدد کی جا سکے گی یہ ایک امتحان ہے حکومت کے لیے لیکن اگر عوام ساتھ دے تو اس پریشانی کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم ایک بار پھر لوگوں سے کرونا وائرس فنڈ کے لیے پیسوں کی اپیل کر رہے ہیں۔ عوام پہلے ہی ڈیم فنڈ کے ڈسے ہوئے ہیں۔ اور اس سے پہلے ‏2005 کے زلزلے، 2018 کے ڈیم فنڈ اور کرونا فنڈ میں پیسےدینے والوں سےآمدنی کاحساب نہیں ہوگا۔ ٹیکس میں چھوٹ ملےگی۔ 2005 زلزلے سے تباہ بالاکوٹ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکا ہے۔ غیرملکی امداد کا حساب نہیں ہوا۔ ڈیم فنڈ کا آڈٹ نہیں ہوا۔ کرونا کے لیے ملنے والےقرضےکی کوئی خبر نہیں۔

ان حالات میں اچھے کی امید کیسے رکھیں؟ لیکن پھر بھی اچھے کی امید رکھیے۔ مسکراتے رہیں اور امید رکھیں بہت جلد سب ٹھیک ہونے کی دعا کیجیے۔ اللہ سب پر رحم کرے۔ آمین

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ