چوہیا سے برفانی ہاتھی پیدا کرنے کا منصوبہ

جاپانی سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اس تجربے میں اہم کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔

فوٹو: نیچرل ہسٹری میوزیم

زمانہ قدیم کے وہ برفانی ہاتھی جن کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے تھے، ان کی آخری نسل بھی آج سے چار ہزار سال پہلے ختم ہو گئی تھی۔

تاہم جاپان کے سائنسدانوں کی طرف سے حال ہی میں ایک دعویٰ سامنے آیا ہے جس کے مطابق وہ ان جانوروں کو دوبارہ پیدا کرنے میں کامیابی کے قریب ہیں۔

تجرباتی طور پر جب انہوں نے برفانی دور سے تعلق رکھنے والے ایک ہاتھی کی باقیات میں سے چند خلیات (سیل) لیے اور انہیں ایک چوہے کے جسم میں داخل کیا تو انہوں نے بہت سی ایسی مثبت حیاتیاتی تبدیلیاں دیکھیں جن  کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا۔

یہ خلیات سائبیریا سے ملنے والے 28 ہزار سال پرانے ہاتھی کے جسم سے لیے گئے تھے جو مسلسل برفانی طوفانوں کی وجہ سے مرنے کے بعد بھی کافی حد تک محفوظ تھا۔

2010 میں دریافت ہونے والے اس برفانی ہاتھی کا نام ’یوکا‘ رکھا گیا تھا۔ یوکا کے جسم پر بہت سے لمبے بال بھی تھے۔ اگرچہ یوکا سات سال کی عمر میں ہلاک ہو گیا تھا لیکن اب تک ملنے والے زمانہ قدیم کے جانوروں میں سے اس کی لاش سب سے بہتر حالت میں دستیاب تھی۔

پھر سائنسدانوں نے اس کے جسم میں ایسے خلیے ڈھونڈنے شروع کیے جن کے اندرمرکزہ (نیوکلیئس) موجود ہو اور انہیں اس میں کامیابی نصیب ہوئی۔ سائنس دانوں کے مطابق ہاتھی یوکا سے حاصل ہونے والے 88 خلیے بہترین حالت میں موجود تھے۔

یہ خلیے ایک چوہیا کے جسم میں اس طرح داخل کیے گئے کہ ان کی افزائش اس کے تولیدی حصوں میں قدرتی طریقے سے ہو پائے۔

سائنس دانوں کے مطابق چوہیا کے جسم میں داخل کیے گئے خلیے ابتدائی ملاپ کے بعد اپنی ایک علیحدہ شکل بنانے میں کامیاب ہوتے دکھائی دیئے۔ انہوں نے یہ بات بھی محسوس کی کہ خلیے کے ڈی این اے کا ایسا حصہ جو پہلے توڑ پھوڑ کا شکار تھا، وہ بھی اب بہتر حالت کی طرف گامزن تھا۔

سائنسی جریدے 'نیچر' میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں تحقیقاتی ٹیم کا دعویٰ تھا کہ 'یہ کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ اس ہاتھی کے جسم میں پائے جانے والے خلیوں کے اندر دوبارہ نشوونما پانے کے امکانات بہرحال موجود ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس