شمالی کوریا کے سربراہ 20 دن بعد منظرعام پر آگئے

کم جونگ ان 11 اپریل کے بعد سے منظر عام سے غائب تھے جس کے بعد ان کے بیمار ہونے یا ممکنہ ہلاکت کے حوالے سے افواہیں گرم تھیں۔

جمعے کو ایک فرٹیلائزر فیکٹری کے افتتاح کے موقع پر شمالی کوریا کے لوگ اپنے سربراہ کم جونگ ان کو ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)

گذشتہ ماہ سے گردش کرنے والی اپنی موت کی افواہوں کے بعد شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ تقریباً 20 دن بعد اس وقت منظرعام پر آ گئے جب وہ جمعے کو ایک فرٹیلائزر فیکٹری کا افتتاح کرنے پہنچے۔

شمالی کورین خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان جمعے کو دارالحکومت پیانگ یانگ کے قریب واقع سنچن کے علاقے میں اس تقریب میں شریک ہوئے۔

وہ تین ہفتوں تک منظر عام سے غائب رہے تھے جس کے بعد ان کے بیمار ہونے یا ممکنہ ہلاکت کے حوالے سے افواہیں گرم تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی کوریا کے سربراہ 11 اپریل کے بعد سے منظر عام سے غائب تھے۔ شمالی کورین نیوز ایجنسی کے مطابق جمعے کو منظر عام پر آتے ہی 'تمام شرکا کی جانب سے پر زور نعروں میں ان کا استقبال کیا گیا۔'

اطلاعات کے مطابق انہوں نے فیکٹری میں مختلف مشینوں کا جائرہ لیا۔ معائنے کے دوران کم جونگ نے جذباتی انداز میں کہا کہ ان کے والد کم ال سنگ اور دادا جم جونگ دوم 'اگر شمالی کوریا کی جدید فرٹیلائزر فیکٹری کا سنتے تو انہیں بہت خوشی ہوتی۔'

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تقریب میں ان کے ساتھ ان کی ہمشیرہ اور سینیئر حکام بھی شامل تھے۔ تقریب کی تصاویر کو بعدازاں شمالی کورین نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا۔

کم جونگ ان کی صحت کے حوالے سے افواہیں ان کی اپنے دادا کی سالگرہ کی تقریبات سے غیر حاضر رہنے کے بعد گردش کرنے لگی تھیں۔ دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر کے مشیر نے گذشتہ ہفتے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کم جونگ ان صحت مند اور زندہ ہیں۔'

حکومت مخالف میڈیا آؤٹ لیٹ 'ڈیلی این کے' نے گذشتہ مہینے رپورٹ کیا تھا کہ کم زیادہ سگریٹ نوشی اور موٹاپے کی وجہ سے دل کی سرجری کروا رہے ہیں۔

جس کے بعد امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی جانب سے ایک ذرائع کی بنیاد پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ 'امریکی انٹیلی جنس اس بات کا جائزہ لے رہی تھی کہ کم جونگ ان سرجری کے بعد شدید خطرے سے دورچار ہیں۔'

رواں ہفتے صدر ٹرمپ بھی کم جون ان کے زندہ ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں لیکن جمعے کو ان کی جانب سے کم کے دورباہ سامنے آنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا