بھارتی لاک ڈاؤن کی کوریج پر کشمیری فوٹوگرافرز کے لیے پلٹزر ایوارڈ

رکاوٹوں کو عبور کرکے، کبھی اجنبیوں کے گھروں میں چھپتے چھپاتے اور کبھی بھارتی فورسز کی نظروں سے بچا کر کیمروں کو سبزیوں کے تھیلے میں چھپا کر ان فوٹوگرافرز نے کشمیری عوام کے احتجاج، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے طاقت کے استعمال کی تصاویر بنائیں۔

ایوارڈ  یافتہ صحافی یاسین ڈار کی لی گئی ایک تصویر  (اے پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لاک ڈاؤن کی کوریج کرنے والے تین کشمیری فوٹوگرافرز نے متعبر بین الاقوامی صحافتی ایوارڈز جیت لیے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے وابستہ تین کشمیری فوٹوگرافرز یاسین ڈار، مختار خان اور چنی آنند کو کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کی کوریج کرنے پر فیچر فوٹو گرافی میں پلٹزر پرائز 2020 سے نوازا گیا ہے۔  

پلٹزر بورڈ کی انتظامیہ نے کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ایوارڈ جیتنے والے افراد کا اعلان یوٹیوب پر کیا اور ورچوئل طور پر ایوارڈز دیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی قوم پرست حکومت کی جانب سے گذشتہ سال اگست میں بھارت کے زیر انتظام کشمیرمیں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی کہانی دنیا کو دکھانا مشکل کام تھا۔ اس غیر معمولی لاک ڈاؤن میں فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش، کرفیو اور شٹ ڈاؤن جیسے انتہائی اقدامات شامل تھے لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس کے ان فوٹوگرافرز نے دنیا کو یہ سب دکھانے کے لیے نئے طریقے ڈھونڈ نکالے تھے۔

راستے میں رکاوٹوں کو عبور کرکے، کبھی اجنبیوں کے گھروں میں چھپتے چھپاتے اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی نظروں سے بچا کر اپنے کیمروں کو سبزیوں کے تھیلے میں ڈال کر ان فوٹوگرافرز نے کشمیری عوام کے احتجاج، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے طاقت کے استعمال اور لاک ڈاؤن میں روز مرہ کی زندگی کی تصاویر حاصل کیں۔

دوسری جانب انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ان تصاویر کو نئی دہلی میں اے پی کے دفتر پہنچانا بھی دشوار ترین مرحلہ تھا۔

ایوارڈ جیتنے کے بعد یاسین ڈار کا کہنا تھا: 'یہ بلی اور چوہے کے کھیل کی طرح تھا۔ ان چیزوں نے ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم بنا دیا ہے اور اس سے ہم نے سیکھا ہے کہ کبھی خاموش نہیں رہنا چاہیے۔'

یاسین اور مختار خان بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سب سے بڑے شہر سری نگر کے رہائشی ہیں جبکہ آنند جموں میں مقیم ہیں۔

ورچوئل ایوارڈ تقریب میں نیویارک ٹائمز کو تحقیقاتی رپورٹنگ، بین الاقوامی رپورٹنگ اور کمنٹری کے لیے ایوارڈز دیے گئے۔ بریکنگ نیوز فوٹوگرافی کے لیے روئٹرز کے فوٹوگرافر نے پلٹزر جیتا جبکہ واشنگٹن پوسٹ کے عملے نے تفتیشی رپورٹنگ میں کامیابی حاصل کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا