سعودی خواتین کے لیے 2030 تک دس لاکھ ملازمتوں کی فراہمی

'سعودی عرب خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے کہ وہ مختلف شعبوں خاص طور پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ریاضی اور انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کریں کیونکہ  اس طرح انہیں روزگار کی مارکیٹ میں مختلف مواقع ملیں گے۔'

(اے ایف پی)

جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے سعودی عرب کے انسانی حقوق مشن کے عہدے دار مشال البلاوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کا مقصد 2030 تک تقریباً 10 لاکھ سعودی خواتین کو ملازمتیں فراہم کرنا ہے۔

اخبار سعودی گزٹ کے مطابق پیر کو انسانی حقوق کونسل میں خواتین کے خلاف امتیازی سلوک سے متعلق ایک ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر مباحثے میں مشال البلاوی نے سعودی عرب کی معیشت کے استحکام میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں خواتین کو تحفظ اور اختیار حاصل ہے کہ وہ اصلاحات اورتبدیل ہوتے حالات کے بڑے حصے تک رسائی رکھتی ہیں جن میں ملازمتوں کی مارکیٹ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ مباحثے کی بنیادی توجہ ملازمتوں کے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے پیش نظر خواتین کے حقوق پر تھی۔

سعودی مشن میں انسانی حقوق ڈویژن کے سربراہ البلاوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کو خود مختار بنانے اور انہیں مردوں کے برابر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب کے ویژن کے تحت کام میں مردوں اور خواتین کے لیے مخصوص حدبندی ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: 'سعودی عرب خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے کہ وہ مختلف شعبوں خاص طور پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ریاضی اور انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کریں کیونکہ  اس طرح انہیں روزگار کی مارکیٹ میں مختلف مواقع ملیں گے۔'

انہوں مزید کہا کہ سعودی حکومت کام کی جگہ پر خواتین پر تشدد اور ہراسانی ختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ خواتین اور ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین