20 اکتوبر سے ’ہر پاکستانی‘ کے لیے گھر اور اپارٹمنٹس منصوبے کا آغاز

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور حکومت کی سطح پر تقریباً چار سو ارب کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز کیا جا رہے ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور حکومت کی سطح پر تقریباً چار سو ارب کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز کیا جا رہے ہے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا ہے کہ رواں سال اکتوبر اور ستمبر کے دوران اسلام آباد اور وفاقی حکومت کی سطح پر 400 ارب روپے کے تعمیراتی پراجیکٹس شروع ہو رہے ہیں جو ’ہر پاکستانی بشمول سرکاری ملازمین کے لیے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’20 اکتوبر تک گھر اور اپارٹمنٹس بنانے کا منصوبہ شروع ہو رہا ہے جس کی لاگت 145 ارب روپے ہے اور دسمبر تک ایک اور مرحلہ آئے گا جس میں دیگر منصوبے شروع ہو جائیں گے۔‘

قواعد کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہر چیز طے کر دے گئی ہے اور واضح حکمت عملی بنائی گئی ہے اور ’وزیراعظم نے تاکید کی ہے کہ تعمیرات سے متعلق میٹنگ ہردو روز بعد کی جائے۔‘

وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ اس بات کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے کہ اس وقت کرونا کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف سے پالیسی فیصلوں کے نفاذ میں چھوٹ ملی ہوئی ہے جو کہ 31 دسمبر تک ہو گی۔

’کووڈ میں جو صورت حال ہوئی ہے، اس سے ہم مثبت چیزیں بھی نکال رہے ہیں، اس بحران سے مواقع نکل رہے ہیں۔‘

وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’پانچ مرلے کے مکانات کے لیے مارک اپ ریٹ پانچ فیصد رکھا گیا ہے جب کہ دس مرلے کے مکانات کے لیے سات فیصد مارک اپ ریٹ رکھا گیا۔ اس کے علاوہ حکومت  30 ارب روپے کی سبسڈی دے گی جس میں ہر گھر کو تین لاکھ روپے جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گھروں کے لیے حاصل کردہ قرضوں کی واپسی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’غریب آدمی بینکوں کو گارنٹی نہیں دے سکتا جس کے لیے سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ بینکوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے انوسٹمنٹ پورٹ فولیو کا پانچ فیصد اس کام کے لیے رکھیں گے جو کہ 330 ارب روپے بنتا ہے۔‘

’قرضوں کی قسطوں کو بھی اس طرح رکھا گیا ہے کہ کم سے کم قسط ادا کی جا سکے اور لوگوں کے پاس قرض واپس کرنے کی استطاعت ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ایسا میکنزم ہو جس سے ہر شخص گھر لے سکے، اس کی آمدن اگر کم بھی ہے تو اس کے مطابق وہ کر سکتا ہے۔‘

اس موقع پر وفاقی وزیر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں موجود وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ’غربت مٹاؤ‘ مہم ثانیہ نشتر نے کہا کہ ’احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے۔‘

ثانیہ نشتر نے بتایا کہ ’اس پروگرام کا دائرہ کار 144 ارب سے بڑھا کر 203 ارب روپے کیا جا رہا ہے جس سے ایک کروڑ 71 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔‘

’ہر خاندان میں سات کے قریب افراد ہوتے ہیں تو اس پروگرام سے آدھے سے زیادہ پاکستان مستفید ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان