بھارت، چین سرحد پر محاذ آرائی کے خاتمے میں پیش رفت

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں چینی فوج کی تعداد میں کمی آئی ہے اور منگل کو دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے فوجوں کی واپسی کے لیے اگلے قدم  پر تبادلہ خیال کیا۔

بھارتی فوج کے ٹرکوں کا ایک دستہ لداخ کے داراحکومت لح کی جانب جاتے ہوئے (اے ایف پی)

بھارتی فوج نے کہا ہے کہ ہمالیہ کی متنازع سرحد پر چین اور بھارت کی فوجیں ایک ماہ تک ایک دوسرے کے آمنے سامنے رہنے کے بعد اب دونوں ملکوں کے درمیان محاذ آرائی کے خاتمے میں پیش رفت ہو رہی ہے لیکن یہ پیچیدہ عمل ہے جس کی ہر موقعے پر تصدیق کی ضرورت ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی فوج نے جمعرات کو کہا کہ چینی فوج نے حقیقی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفاعی تعمیرات کیں۔ تاہم چین کا مؤقف ہے کہ اس نے اپنے علاقے میں تعمیرات کیں۔

مغربی ہمالیہ میں چین اور بھارت کے درمیان سرحد کا واضح تعین نہیں ہے۔ 

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں چینی فوج کی تعداد میں کمی آئی ہے اور منگل کو دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے فوجوں کی واپسی کے لیے اگلے قدم  پر تبادلہ خیال کیا۔

بھارتی فوج کے ترجمان کرنل امن آنند نے کہا: ’سینیئر کمانڈروں نے محاذ آرائی کے خاتمے کے پہلے مرحلے کا جائزہ لیا اور مزید اقدامات پر بات چیت کی تاکہ محاذ آرائی کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ دونوں فریق محاذ آرائی کے مکمل خاتمے کے مقصد کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ عمل پیچیدہ ہے اور اس کی مسلسل تصدیق کی ضرورت ہے۔‘

گذشتہ ماہ لداخ کے علاقے میں انتہائی بلندی پر واقع وادی گلوان میں بھارتی اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے جب کہ چینی فوج کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ جھڑپ کے بعد اعلیٰ سطح پر سفارتی اور فوجی مذاکرات ہوئے تاکہ بحران ختم کیا جا سکے۔

چین کی وزارت خارجہ نے بدھ کو کہا تھا کہ سرحدی بحران کے خاتمے میں پیش رفت ہوئی ہے اور بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ امن برقرار رکھے۔ اس سے پہلے چین نے اگلے محاذ پر موجود بھارتی فوج پر الزام لگایا تھا کہ اس نے 15 جون کو ہونے والی جھڑپ کے لیے اشتعال انگیزی کی تھی۔ دونوں ملکوں میں 53 سال کے دوران یہ سب سے زیادہ سخت جھڑپ تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارت اور چین اپنی 3488 کلومیٹر طویل سرحد پر متفق نہیں ہو سکے۔ یہ سرحد مغرب میں لداخ کے برفانی صحرا سے لے کر مشرق میں گھنے جنگلات اور پہاڑوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ دونوں ملک مذاکرات کے کئی ادوار کے باوجود سرحد کا تعین نہیں کر سکے۔

حکام کے مطابق دونوں فریق تعطل کو لداخ کے دوسرے حصے میں ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں پنگونگ تسو جھیل اور ہوٹ سپرنگز شامل ہیں۔

بھارت چین تعلقات کے ماہر برہما چلینی کا کہنا ہے کہ مزید جھڑپوں حتیٰ کہ جنگ کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے کیونکہ مخالف فوجیں ابھی تک علاقے میں نقل وحرکت کر رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا