اسامہ بن لادن آپریشن میں حصہ لینے والے سابق نیوی سیل پر پابندی

ایبٹ آباد آپریشن میں حصہ لینے والے امریکہ کے ایک سابق نیوی سیل نے آن لائن تنازع کھڑا کر دیا۔

فضائی کمپنی ڈیلٹا ایئرلائنز نے  دوران پرواز فیس ماسک نہ پہننے پر رابرٹ اونیئل پر پابندی لگا دی (ٹوئٹر)

امریکہ کے ایک سابق نیوی سیل، جنہوں نے اسامہ بن لادن آپریشن میں حصہ لیا تھا، نے آن لائن تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں ایک پرواز کے دوران چہرے پر ماسک نہ لگانے کے حوالے سے شیخی مارتے ہوئے اپنی تصویر پوسٹ کر دی۔ اس دعوے کے بعد فضائی کمپنی ڈیلٹا ایئرلائنز نے ان پر پابندی لگا دی۔

44 سالہ رابرٹ اونیئل امریکی نیوی سیل ٹیم سکس کے ایک سابق رکن ہیں۔ انہوں نے ایک پرواز کے دوران اپنی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی جس میں وہ اپنی نشست پر بغیر ماسک کے مسکراتے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے اپنے بعد میں ڈیلیٹ کر دیے جانے والے ٹویٹ میں لکھا: 'میں کوئی ڈرپوک شخص نہیں ہوں۔'

ٹوئٹر پر ان کی تصویر پر سخت ردعمل ظاہر کیا گیا اور اسے آن لائن بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا۔ اس صورت حال سے ڈیلٹا ایئرلائنز کو جس کی پرواز پر اونیئل سوار تھے موقع مل گیا اور مستقبل میں ان کے اس فضائی کمپنی کی پروازوں کے ذریعے سفر پر پابندی لگا دی۔ فضائی کمپنی کے اس اقدام کا سب سے پہلے اونیئل نے ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا۔

اونیئل نے ٹویٹ میں لکھا: 'واہ! مجھ پر تصویر پوسٹ کرنے کی بنا پر ڈیلٹا ایئرلائنز سے سفرکرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔' ڈیلٹا ایئرلائنز کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو دیے جانے والے جواب میں اونیئل پر پابندی لگانے کی تصدیق کی ہے۔

ترجمان نے کہا: 'ڈیلٹا سے سفر کرنے سے پہلے ہر مسافر کے لیے ہماری نئی سفری پالیسی پر عمل کرنا ضروری ہے جس میں ماسک لگانا شامل ہے۔ ماسک کی پابندی پرعمل میں ناکامی کی صورت میں مستقبل میں ڈیلٹا کے ذریعے سفر کی سہولت سے محروم ہونا ممکن ہے۔

ٹویٹ جو اب ڈیلیٹ کی جا چکی ہے اس میں اونیئل ایک شخص کے ساتھ بیٹھے دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے یوایس ایم سی (یونائیٹڈ سٹیٹس میرین کور) کا ہیٹ اور ماسک پہن رکھا ہے۔ اس تصویر کو دیکھ کر ٹوئٹر صارفین کا کہنا ہے کہ سابق نیوی سیل ہتک آمیز رویہ اپنا کر اپنے ساتھ بیٹھے مسافر کی توہین کر رہے ہیں۔

اخبارنیویارک پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ اونیئل کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے جواب دیا: جس شخص نے یو ایس ایم سی کا ہیٹ پہن رکھا ہے وہ بھی ڈرپوک نہیں ہے ۔ آپ کے غلط ہونے کے حق کی حفاظت کے لیے جو ان سے ہو سکتا ہے وہ کر کے ایک بار پھر اپنے ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔''

ایک اور صارف نے لکھا: 'آپ ایک سابق فوجی کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ آپ کتنے محب وطن ہیں۔'

اونیئل نے بعد میں ٹوئٹر پر ہونے والی تنقید کے جواب میں لوگوں کو بتایا کہ وہ طیارے میں ساتھ بیٹھے سابق فوجی کا مذاق نہیں اڑا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ میرے پیچھے بیٹھے میرین پر تنقید نہیں تھی۔ میں میرینز سے پیار کرتا ہوں۔''

اونیئل نے ماسک نہ پہننے کے بارے کئی ٹویٹ کیں جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ اس کے خلاف کیوں ہیں۔ انہوں نے ٹویٹس کے تسلسل میں لکھا: 'کیا آپ کو کم عقل لوگوں کا تمام ٹوائلٹ پیپر خریدنا یاد ہے؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اب آپ کو ماسک پہننے کا کہہ رہے ہیں۔ 'چین نے آپ کو ماسک لگانے کے لیے کہا۔ دیکھ لیں آپ ماسک لگا رہے ہیں۔ میں نہیں لگا رہا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ: 'کوئی غلطی مت کریں۔ یہ'وبا'آپ کو چین نے بھیجی ہے۔' انہوں نے مزید لکھا: 'میں حیاتیاتی جنگ کے بارے میں آپ میں اکثر لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ ہم نے تربیت لے رکھی ہے۔ یہ فضول ماسک کچھ نہیں کرتے۔ کچھ نہیں۔ میں ناروا رویہ اختیار نہیں کر رہا۔ میں آپ کو صرف حقائق بتا رہا ہوں۔' اس کے بعد یہ تمام ٹویٹس ڈیلیٹ کر دی گئیں ۔

کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے دوران ماسک پر ہونے والی بحث نے امریکہ میں تقسیم پیدا کر دی ہے۔ ماہرین صحت کی جانب لوگوں کی ماسک پہننے کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی کیونکہ یہ کرونا وائرس کو متاثرہ افراد سے ان لوگوں تک پھیلنے سے روک سکتا ہے جو اس نئے وائرس میں مبتلا نہیں ہیں۔

لیکن ایسے لوگ بھی موجود ہیں جن کا ماننا ہے کہ ماسک لگانے کا کہنا ایک 'دھوکہ ' ہے اور اس کے تحت عوامی مقامات پر چہرے پر ماسک لگانے پر مجبور کرنے سے ان کے حقوق کی نفی ہوتی ہے۔ بعد میں ٹوئٹر پوسٹ پر ردعمل سامنے آنے کے بعد اونیئل نے کہا وہ'مذاق'کر رہے تھے اور انہوں نے ماسک پہن رکھا تھا۔' انہوں نے لکھا: 'میں برا شخص نہیں ہوں۔ میں نے برے شخص کو مارا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ