کرائسٹ چرچ حملہ: 'غیر انسانی فطرت' رکھنے والے حملہ آور کو عمر قید

نیوزی لینڈ کی عدالت نے تاریخ میں پہلی بار کسی مجرم کو پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں برینٹن ٹیرنٹ کو جمعرات کو عمر قید کی سزا دے گئی۔

ان کی پیرول پر رہائی نہیں ہو سکے گی۔ فیصلہ سنانے والی عدالت کے جج نے انہیں 'برا آدمی' اور 'غیرانسانی فطرت' کا مالک قرار دیا۔ جج کیمرون مینڈر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹیرنٹ کے عمل کے پیچھے وہ بگڑا ہوا نظریہ اور بنیادی نفرت تھی جو گذشتہ سال نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے بدترین واقعے میں نہتے مردوں، خواتین اور بچوں پر حملے کا سبب بنی۔

جج مینڈر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا: 'یہ عدالت  کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا جواب دے جس سے نفرت پر مبنی دشمنی کی فیصلہ کن انداز میں نفی ہو جائے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے مساجد پر فائرنگ کے مجرم کو جو سزا سنائی ہے اس کی نیوزی لینڈ کی قانونی تاریخ میں پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ جج نے مزید کہ ٹیرنٹ لوگوں کوبےرحمی سے قتل کرکے دائیں بازو کی انتہاپسندی کو فروغ دینے کے مقصد میں ناکام رہے لیکن اس کے باجود نیوزی لینڈ میں مسلمان برادری کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیرنٹ کا عمل بہیمانہ اور بےرحمی سے بڑھ کر غیرانسانی تھا۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور اس کے مستحق ہیں کہ ان کی پوری زندگی 'مکمل خاموشی' میں گزرے۔

وزیراعظم نے کہا: '15 مارچ کے اندوہناک واقعے کے زخم آسانی سے نہیں بھریں گے لیکن مجھے امید ہے کہ آج ہمارے پاس آخری مرتبہ وجہ ہے کہ ہم اس واقعے کے پیچھے موجود دہشت گرد کا نام لیں یا سنیں۔ وہ اس بات کے  مستحق ہیں کی ان کی تمام عمر مکمل اور انتہائی خاموشی میں گزرے۔' 

کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آردرن کے ردعمل کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا