ایران پر مظاہرین کے خلاف ’ریپ، گمشدگی اور تشدد‘ کے الزام

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی نئی رپورٹ میں الزام لگایا کہ تہران گذشتہ سال ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

یہ مظاہرے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف کیے گئے تھے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران کی مذہبی سٹیبلشمنٹ گذشتہ سال ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

لندن میں ادارے کا صدر دفتر سے جاری ہونے والی رپورٹ میں نومبر 2019 میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف ’ریپ، جبری گمشدگی، تشدد اور بدسلوکی‘ جیسے الزامات کو شامل کیا گیا۔ ایران میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہزاروں افراد نے ملک بھر میں مظاہروں میں ملکی قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پر امن مظاہرین حتیٰ کے راہ گیروں کو بھی گرفتار کیا گیا، جن میں 10 سال کی عمر تک کے بچے بھی شامل تھے۔‘ رپورٹ میں عینی شاہدین، متاثرین، ان کے اہل خانہ اور مصدقہ ویڈیوز سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے بیانات کو شامل کیا گیا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق ان مظاہروں میں لگ بھگ دو لاکھ افراد نے شرکت کی تھی جبکہ پارلیمان کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ کے مطابق سات ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپس کے مطابق یہ تعداد کئی ہزاروں میں تھی۔ جنوری میں عدلیہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان میں سے اکثریت کو رہا کر دیا گیا تھا۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’ایران کی سکیورٹی سروسز نے ان مظاہرین کو مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جن میں واٹر بورڈنگ، مار پیٹ، کوڑے مارنا، بجلی کے جھٹکے دینا، نازک حصوں پر مرچوں کا سپرے کرنا، جنسی تشدد، پھانسی دینے کی اداکاری، ناخن کھینچنا اور ہفتوں بلکہ مہینوں تک قید تنہائی شامل ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایرانی حکام نے ان الزامات پر اپنا موقف نہیں دیا۔ ماضی میں ایران ایسے الزامات کو بے بنیاد اور لغو قرار دے چکا ہے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں کے دوران ایرانی فورسز نے 304 افراد کو ہلاک کیا، جن میں خواتین، مرد اور بچے شامل تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر کو آتشیں اسلحے کے زخم آئے تھے۔ رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

ایرانی حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 225 تھی جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے۔ دسمبر میں روئٹرز نے ایرانی اہلکاروں سے منسوب ایک بیان میں مرنے والوں کی تعداد 1500 رپورٹ کی تھی۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گرفتار شدگان کو 'غیر منصفانہ عدالتی کارروائی ' کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں وکیل یا قانونی معاونت نہیں دی گئی اور ان سے تشدد کے ذریعے اعتراف جرم کروایا گیا۔ درجنوں مظاہرین کو طویل قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا