ارے او بھائی، کہاں سے لاتے ہو اتنا کانفڈینس؟

یہاں سے ہٹتے ہو تو ناٹ آل مین کا ٹنٹنا لے کر آ جاتے ہو۔ ارے بھاگو۔ تم سب اس میں شامل ہو۔ یا تو کرتے ہو یا کرنے والوں کی مدد کرتے ہو۔

(اے ایف پی)

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک عورت کا ریپ ہوا۔ رات کے اندھیرے میں ہوا پر اس کے بچوں کے سامنے ہوا۔ نہ آسمان گرا۔ نہ زمین پھٹی۔ پھر بھی جنہوں نے ڈرنا تھا وہ ڈر گئے، جنہوں نے نہیں ڈرنا تھا وہ اب بھی بحث کر رہے ہیں۔

کہتے ہیں یہ تو اکا دکا کیس ہیں۔ امریکہ کا حال دیکھو، یورپ کا حال دیکھو۔ وہاں تو قانون بھی ہے۔ آگاہی بھی ہے۔ آزادی بھی ہے۔ پھر بھی وہاں روزانہ ریپ کے اتنے کیسز ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق وہاں کی عورت، یہاں کی عورت کو حسرت سے دیکھتی ہے اور خواہش کرتی ہے کاش اسے بھی کوئی ایسے ہی اپنا لے اور وہ تحفظ دے دے جو اسے کیا اس کے پرکھوں میں بھی کسی عورت کو نہیں مل سکا۔  

جناب، اب تو آپ کے اپنے ٹھیکیدار کہہ چکے کہ یہ پاکستان ہے، فرانس نہیں، دھیان کیا کرو۔ اب بھی امریکہ یورپ کی بات کرتے ہو؟ کہاں سے لاتے ہو اتنا کانفڈینس؟ شرم نہیں آتی؟ دل نہیں کانپتا؟ ڈر نہیں لگتا؟

یہاں سے ہٹتے ہو تو ناٹ آل مین کا ٹنٹنا لے کر آ جاتے ہو۔ ارے بھاگو۔ تم سب اس میں شامل ہو۔ یا تو کرتے ہو یا کرنے والوں کی مدد کرتے ہو۔ ان کی باتیں سنتے ہو، ہنستے ہو، ان پر فخر کرتے ہو، کبھی دل کو برا لگے بھی تو چپ رہتے ہو۔ جو تم جیسے نہیں ہیں، وہ ایسی باتیں نہیں کرتے۔ وہ تمارے ان نکات کو فضول سمجھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ تم یہ نکتے مدعے سے ہٹنے اور ہٹانے کے لیے ہی اٹھاتے ہو۔

تم کہتے ہو عورت مارچ نے معاشرہ تباہ کیا ہے۔ ارے وہ مارچ تو تمہارا گند تمہارے سامنے لایا ہے۔ اب وہ گند دیکھا نہیں جا رہا تو مارچ کو ہی برا کہہ رہے ہو؟ کہتے ہو سوچ تبدیل کرنے میں صدیاں لگ جاتی ہیں۔ پر بھیا، جب تمہیں امریکہ یا یورپ کی امیگریشن ملتی ہے تو تماری سوچ ایک دم کیسے تبدیل ہو جاتی ہے؟ کبھی اس پر سوچا ہے؟ وہاں پہنچتے ہی تمہاری آنکھوں کی ہوس اور ہاتھوں کی بے چینی کہاں غائب ہو جاتی ہے؟ وہاں تمہین قانون کا ڈر ہے۔ جو سب کے لیے برابر ہے۔ ہر مظلوم کے لیے حاضر۔ چاہے اس کے لیے ٹوئٹر پر جسٹس مانگا جائے یا نہ مانگا جائے۔ یہاں تو کھلی چھوٹ ہے، جو جی آئے کرو، پکڑے بھی گئے تب بھی عزت دار کہلاؤ گے، نہ پکڑے گئے تب تو دنیا میں تم سے بڑا پارسا ہی کوئی نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنسان گلی ہے۔ لڑکی اکیلی جا رہی ہے۔ چاہے تو پاس سے گزرتے ہوئے چٹکی کاٹ جاؤ۔ گاڑی ہے تو اس کے پاس سے بار بار گزرو اور بیٹھنے کا کہو۔ جیسے تمہارے لیے ہی تو گھر سے نکلی ہے۔ لڑکی شور مچائے تو تم الٹا شور مچاؤ اور پوچھو میں نے کیا کیا ہے۔ کیا کہے گی بے چاری کہ تم نے میرے کولہے پر چٹکی کاٹی ہے؟

ایسا نہیں تو کسی گرلز کالج کے باہر جا بیٹھو۔ دوست، رشتے دروں میں ہو تو عورت کی ذات سے جڑی گالیاں دو، پھر کہو ہماری تو زبان ایسی ہے، گالی دیے بغیر بات کرنے کا مزہ ہی نہیں آتا۔ پھر کبھی ریپ کلچر پر بات ہو تو کہہ دو پتہ نہیں کون لوگ ہیں جو ایسا کرتے ہیں۔ انہیں چن چن کر مارنا چاہیے۔ چند گندی بھیڑیں ہیں جو ہم سب کو بدنام کر رہی ہیں۔

یہ چند گندی بھیڑیں نہیں ہیں بلکہ تم سب ہی گندی بھیڑیں ہو۔ تم سب نے مل کر یہ ریپ کلچر بنایا ہے۔ تم سب اس کے ذمہ دار ہو۔  

سوچتی ہوں تو کانپ جاتی ہوں۔ جب پہلی دفعہ پبلک ٹرانسپورٹ پر ہراساں ہوئی تو سوچا شاید جن کے پاس گاڑی ہوتی ہو گی، وہ اس اذیت سے محفوظ رہتی ہوں گی۔ یہاں تو عورت کے پاس اپنی گاڑی تھی۔ کیا ہوا۔ بس پیٹرول ختم ہوا۔ اس کی جگہ آدمی ہوتا تو آرام سے گاڑی لاک کر کے ادھر ادھر نکل جاتا، کسی کھوکھے پر بیٹھ کر سگریٹ پہ سگریٹ پھونکتا، چائے میسر ہوتی تو اس کا بھی ایک آدھ کپ چڑھا لیتا۔ آرام سے وہاں بیٹھا رہتا جب تک اس کے دوست یا رشتے دار اس کی مدد کو نہ آ جاتے۔

 زیادہ ہی کچھ برا ہوتا تو اس کی گاڑی سے کچھ چوری ہو جاتا یا گاڑی ہی چوری ہو جاتی یا کوئی اس سے بٹوہ اور موبائل چھین بھاگتا اور جاتے جاتے اسے دو چار لگا جاتا۔

یہاں کیا ہوا۔ نقدی چھینی، زیور چھینا، بچے چھینے، عورت پیچھے بھاگی تو بچے تو چھوڑ دیے پر اسے دبوچ لیا۔ باری باری اس کا ریپ کیا اور پھر فرار ہو گئے۔ بالکل ویسے ہی جیسے سنسان گلی میں لڑکی کو چھیڑنے کے بعد آدمی بھاگتے ہیں۔ یہاں شور مچ گیا تو کوئی کارروائی ہو رہی ہے ورنہ یہاں کون کس کی سنتا ہے۔

اس دن سے پورا ملک رو رہا ہے۔ مظلوم کے لیے انصاف مانگ رہا ہے۔ آئندہ کسی کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ اس کی دعا کر رہا ہے۔ پر تم اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہو۔ کہاں سے لائے ہو اتنا کانفڈینس؟ ہمیں بھی بتا دو۔ ہم بھی تھوڑا دل مضبوط کر لیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ