افغانستان کے لیے پاکستان کی نئی ویزا پالیسی میں نیا کیا ہے؟

اس تبدیلی سے خاص طور پر افغانوں، طلبہ، تاجر، سرمایہ کاروں اور مریضوں کو سہولت میسر ہوگی۔

کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر ویزے کے درخواست گزاروں کا روزانہ کا رش (اے ایف پی)

وفاقی کابینہ نے منگل کو اپنے اجلاس میں افغانستان کے لیے نئی ویزا پالیسی کی منظوری دی ہے۔ نئی پالیسی میں ایسا کیا نیا ہے؟

حکومت پاکستان نے اس نئی پالیسی کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی ہے جب قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے صدر ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ پاکستان کے تین روزہ دورہ پر ہیں۔ اس سےپاکستان شاید  افغانستان کے بارے میں نرمی  ظاہر کرنا چاہتا ہے۔

 سرکاری حکام کے مطابق افغانستان کے شہریوں کے لیے نئی ویزا پالیسی کے تحت قیام اور ویزا کی مدت اور اندرج کی تعداد کو کافی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی سے خاص طور پر افغانوں، طلبہ، تاجر، سرمایہ کاروں اور مریضوں کو سہولت میسر ہوگی۔

تین بڑی تبدیلیاں

۔ طورخم بارڈر پر مریضوں کو چھ ماہ تک کا ویزا دیا جا سکے گا

۔ افغانستان میں پاکستان کا سفارت خانہ اور کونصل خانے ایک سال کے لیے وزٹ ویزا کے ساتھ ایک سے زیادہ اندراج اور پانچ سال کے لیے بزنس ویزا دے سکیں گے جو پاکستان میں قابل توسیع ہوگا۔

۔ افغان طلبا اب صرف ایک سال کی بجائے اپنی تعلیم کے پورے عرصہ کے لیے ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اب طورخم بارڈر پر مریضوں کو چھ ماہ تک کا ویزا دیا جا سکے گا تاکہ انہیں کابل میں پاکستانی سفارت خانہ یا قونصل خانے جانے کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔ پاکستانی سفارت خانے پر روزانہ سینکڑوں افغان الصبح ویزے کے لیے جمع ہو جاتے ہیں جن کہ ناصرف درخواست گزراوں بلکہ پاکستانی حکام کے لیے بھی انتظام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں دیکھا گیا ہے کہ اکثر افغان پھر سفارش کی تلاش کرتے رہتے ہیں ہے۔

نئی پالیسی کے تحت افغانستان میں پاکستان کا سفارت خانہ اور کونصل خانے ایک سال کے لیے وزٹ ویزا کے ساتھ ایک سے زیادہ اندراج اور پانچ سال کے لیے بزنس ویزا دے سکیں گے جو پاکستان میں قابل توسیع ہوگا۔

افغان طلبا کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب صرف ایک سال کی بجائے اپنی تعلیم کے پورے عرصہ کے لیے ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ اسے بھی ایک بڑی سہولت قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ویزا پالیسی کی منظوری پچھلے تین ماہ سے طویل پارلیمانی تبادلہ خیال کے نتیجے میں ہوئی۔ باوجود دونوں ممالک کے میڈیا میں اس پر متعدد رپورٹیں چلنے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی لیکن اب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور اس کے حل کے لیے ایک پارلیمانی ٹاسک فورس تشکیل دی۔

اس ٹاسک فورس کی سربراہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے کی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی سربراہی میں ٹاسک فورس کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے اور بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے دورے بھی کیے گئے۔ سپیکر نے خود متعدد اجلاسوں کی صدارت کی جس میں ویزا پالیسی میں تبدیلی لانے کے لیے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔

 حکومت کا کہنا ہے کہ نئی ویزا پالیسی افغانستان کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات کے تناظر میں مرتب کی گئی ہے اس سے لوگوں کو قریب لانے اور عام افغان عام افغان شہری کو سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ حکام یہ توقع بھی کر رہے ہیں کہ اس پالیسی سے باہمی تجارت کو بہت فائدہ ہوگا، جس سے دونوں ممالک میں ترقی و خوش حالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکے گا۔ اس پالیسی سے صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام خاص طور پر مستفید ہوں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان