پب جی کا مخصوص راؤنڈ کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج: فتویٰ

کراچی کے ایک بڑے دینی مدرسے کی جانب سے جاری ایک فتوے نے مقبول ترین آن لائن گیم پب جی کھیلنے والوں میں بے چینی پھیلا دی ہے۔

حکومت پاکستان نے حال ہی میں پب جی پر پابندی لگا کر ہٹا دی تھی (اے ایف پی)

کراچی کے ایک بڑے دینی مدرسے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کی جانب سے نوجوانوں میں مقبول ترین آن لائین گیم پب جی کے متعلق جاری ایک فتوے نے اسے کھیلنے والوں میں بے چینی پھیلا دی ہے۔  

چند دن قبل جاری اس فتوے کے جاری ہونے کے بعد پب جی کھیلنے والوں نے مدرسے سے رجوع کرکے وضاحت طلب کی ہے۔ یہ فتویٰ مدرسےکی ویب سائٹ پر ایک شخص کے پوچھے گئے سوال 'کیا پب جی (pubg) گیم کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے؟' کے جواب میں دیا گیا تھا۔ 

فتوے میں رد المحتار على الدر المختار اور دیگر عالمی اسلامی کتابوں کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ ’پب جی گیم میں بتوں کے سامنے جھک کر پاور حاصل کرنا شرک ہے اور عمدًا اس کو کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ ایسے شخص پر تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی کرنا ضروری ہے۔‘ 

مدرسےکے مفتی عبدالرحمٰن نے کہا کہ اس فتوے کے بعد بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا ہے، اس لیے اس کی وضاحت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پب جی گیم کھیلنا جائز نہیں مگر پب جی کھیلنے والا اس وقت تک دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا جب تک وہ گیم کے ایک خاص سٹیج تک نہ پہنچ جائے، جس میں پلیئر کو پاور حاصل کرنے کے لیے بتوں کی پوجا کرنی پڑتی ہے۔ 

'اس گیم میں کھیلنے والے پلیئر کو پاور حاصل کرنے کے لیے بتوں کے سامنے پوجا کرنی پڑتی ہے اور گیم کھیلنے والے شخص کا گیم میں موجود اپنے کھلاڑی کو پاور حاصل کرنے کے لیے بتوں کے سامنے جھکانا اور بتوں کی پوجا کروانا اس کا اپنا فعل ہے۔گیم میں نظر آنے والا کھلاڑی اسی گیم کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان ہے اور مسلمان کا توحید کا عقیدہ ہوتے ہوئے بتوں کے سامنے جھکنا شرک فی الاعمال ہے، اور گیم میں یہ عمل کرنے سے رفتہ رفتہ بتوں کے سامنے جھکنے کی قباحت بھی دل سے نکل جائے گی، لہذا یہ گیم کھیلنا ناجائز ہے'۔ 

مفتی عبدالرحمٰن کے مطابق: 'جس شخص نے اس گیم کا یہ مخصوص راؤنڈ کھیل کر پلیئر کو بت کے سامنے جھکایا ہو، اس شخص کے لیے تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کا حکم ہے اور جس شخص نے پلیئر کو بت کے سامنے جھکانے کا عمل نہیں کیا لیکن یہ گیم کھیلا ہے، اس کے لیے یہ حکم تو نہیں ہوگا، البتہ یہ گیم کھیلنا چوں کہ بہت سے مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، اس لیے یہ شخص بھی گناہ کا مرتکب قرار پائے گا'۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی ایک غیر سرکاری، دینی اور علمی ادارہ ہے جو متعدد موضوعات پر فتوے جاری کرچکا ہے۔ 

مدرسے کے حالیہ دنوں یوٹیوب کی آمدنی کے متعلق دیے گئے فتوے کا بھی چرچہ ہے، جس کے مطابق یوٹیوب پر اگر کسی جان دار کی تصویر والی ویڈیو، ویڈیو میں موسیقی، غیر شرعی اشتہار یا کسی بھی غیر شرعی چیز کا اشتہار یا اس کمائی کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو، تو اس صورت میں یوٹیوب سے ملنے والے پیسے جائز نہیں۔ 

دوسری جانب کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں گروپ کی صورت میں پب جی گیم کھیلنے والے نوجوانوں کی ٹیم کے رکن فواد حسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہم ایک درجن کے قریب دوست آپس میں مل کر پب جی کھیلتے ہیں، مگر اس فتوے کے بعد ہم سب پریشان ہیں۔

’یہ تو آن لائین گیم ہے، اس کے کھیلنے سے کیا ہوگا؟ ایک تو پہلے ہی کراچی میں نوجوانوں کے لیے کوئی تفریح نہیں، آج کل ہمارے لیے پب جی کھیلنا ہی سب سے بڑی عیاشی تھی، مگر لگتا ہے اب یہ کھیل بھی نہیں کھیل سکتے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل