’عالمی برادری مسلمانوں کے خلاف اقدامات کو جرم قرار دے‘

فرانس میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مصر کے جامعہ الازہر کے مفتی اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مسلم مخالف‘ اقدامات کو جرم قرار دیا جائے۔

(اے ایف پی/ فائل فوٹو)

فرانس میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مصر کے جامعہ الازہر کے مفتی اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مسلم مخالف‘ اقدامات کو جرم قرار دیا جائے۔

 شیخ احمد الطیب جو کہ سنی مسلمانوں کے سب سے بڑے علمی مرکز کے سربراہ ہیں کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلم مخالف جذبات کے استعمال کو مسترد کرتے ہیں۔

دوسری جانب مصر کے صدر عبدل فتح السیسی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ڈیڑھ ارب انسانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جو کروڑوں لوگوں کے جذبات کو مجروع کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو دیے جانے والے بیان میں مصری صدر کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی اور تشدد کی ہر قسم کو مسترد کرتے ہیں جو مذہب یا مذہبی علامات اور شخصیات کے دفاع کے نام پر کی جا رہی ہے۔

فرانس میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکو کی دوبارہ اشاعت کے بعد سے کئی ممالک میں فرانس اور فرانسیسی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ بنگلہ دیش، ایران، کویت ترکی اور کئی دیگر مسلمان ملکوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں جبکہ پاکستان نے بھی فرانسیسی اقدامات اور ان خاکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی ہے۔

جبکہ فرانس کی جانب سے کئی ممالک خاص طور پر پاکستان اور ترکی کو فرانس کے اندرونی معملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا کہا ہے۔

فرانس مخالف مہم کا آغاز اس وقت ہوا جب فرانسیسی صدر کی جانب سے ملک میں ’مسلمان مخالف‘ کارروائیوں کی حمایت کی گئی۔

دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی تنبیہ کی ہے کہ فرانس کا پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کا دفاع کرنا ’تشدد اور خون ریزی‘ کو فروغ دے سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ٹی وی پر براہ راست دکھائے جانے والے کابینہ اجلاس کے دوران ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’پیغمبر اسلام کی توہین کوئی کامیابی نہیں ہے۔ یہ غیر اخلاقی ہے اور یہ تشدد کو فروغ دیتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ حیران کن ہے کہ ایسا ان لوگوں کی جانب سے کیا جا رہا ہے جو جمہوریت اور ثقافت کے دعوے دار ہیں۔ چاہے وہ انجانے میں ہی خون ریزی اور تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔‘

ادھر ترکی نے بھی فرانسیسی میگزین چارلی ایبدو کی جانب سے ترک صدر رجب طیب اردوعان کے مضحکہ خیز کارٹون شائع کرنے پر ’قانون اور سفارتی کارروائی‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ترکی کی ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم اپنے لوگوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کارٹونز کے خلاف ضروری قانونی اور سفارتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق صدارتی محل کے بیان کے بعد انقرہ کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے اشاعتی ادارے یعنی چارلی ایبدو کے خلاف ’سرکاری تحقیقات‘ شروع کر دی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا