ہاچی نامی کتے کی تلاش: ’وہ جب تک زندہ ہے میرا انتظار کرے گا‘

گذشتہ 15 روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہاچی نامی ایک کتے کی تلاش کی اپیل کی جا رہی ہے، نعمان اسی کتے کے مالک ہیں۔

(تصاویر: خواجہ نعمان مقبول)

’میں جانتا ہوں کہ وہ جہاں بھی ہے، اس وقت کیا کر رہا ہوگا، وہ جس بھی کمرے یا جگہ پر ہے، وہ بیٹھا یا لیٹا ہوگا اور اس کی آنکھیں مسلسل دروازے پر ٹکی ہوں گی کہ یہ دروازہ کھلے گا اور نعمان مجھے لینے کے لیے آجائے گا۔‘

یہ الفاظ ہیں خواجہ نعمان مقبول جو آج کل اپنے کتے کو تلاش کر رہے ہیں۔

وہ اپنے کتے کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’وہ چاہے چھ ماہ زندہ رہے، چار سال یا جتنا بھی عرصہ، وہ صرف میرا انتظار کرے گا اور کچھ نہیں کرے گا۔ یہ خیال مجھے رات کو سونے نہیں دیتا۔ میں اسے اپنی آخری سانس تک تلاش کروں گا۔‘

لاہور کے رہائشی خواجہ نعمان مقبول گلبرگ میں آرٹ گیلری چلاتے ہیں اور ٹریولر بھی ہیں۔

گذشتہ 15 روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہاچی نامی ایک کتے کی تلاش کی اپیل کی جا رہی ہے، نعمان اسی کتے کے مالک ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے نعمان نے بتایا: ’کالاشاہ کاکو کے قریب ایس اے ہاؤسنگ سوسائٹی ہے جہاں ہر اتوار ڈرٹ بائک ٹریک کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ میں ہمیشہ اس میں حصہ لیتا ہوں۔ اس بار (25 اکتوبر) بھی میں ہاچی کو ساتھ لے کر وہاں چلا گیا۔ اس روز میں نے دیکھا کہ وہاں نیزہ بازی (Tent Pegging) کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔‘

’مجھے لگا کہ وہاں کافی رش ہے۔ میں نے ہاچی کو گاڑی کے پاس بٹھایا اور سوچا کہ میں ڈرٹ ٹریک کے دو چکر لگا کر واپس آجاؤں گا اور ہاچی کو گاڑی میں بٹھا دوں گا مگر جب میں کچھ دیر بعد واپس آیا تو ہاچی وہاں موجود نہیں تھا۔‘

نعمان کے مطابق: ’میں نے سوچا وہ کہیں ارد گرد گھوم رہا ہوگا۔ سو میں گاڑی میں بیٹھ گیا۔ 15 منٹ تک انتظار کیا مگر وہ واپس نہیں آیا۔‘

’ہاچی اس ہاؤسنگ سوسائٹی میں بھی کافی مشہور ہے۔ اس لیے جب وہاں کے سکیورٹی گارڈز کو بتایا تو انہوں نے اپنے تمام عملے کو الرٹ کر دیا کہ ہاچی کھو گیا ہے اسے ڈھونڈیں۔‘

انہوں نے انتہائئ افسردگی سے کہا کہ ’میں نے سہ پہر تین بجے سے اسے ڈھونڈنا شروع کیا اور رات 12 بجے اپنے گھر پہنچا، وہ مجھے نہیں ملا۔ 15 روز ہوگئے اب تک ہاچی کی تلاش جاری ہے۔‘

نعمان نے بتایا کہ انہوں نے مریدکے تھانے میں بھی ہاچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی اور پولیس مدد بھی کر رہی ہے مگر اب تک کوئی سرا ہاتھ نہیں لگا۔

ہاچی کی تلاش کے لیے سوشل میڈیا پر کئی مشہور شخصیات نے بھی اپیل کی۔

معروف ٹریولاگر روزی گیبریل نے بھی اپنے فیس بک پیج پرعوام سے ہاچی کو ڈھونڈنے میں مدد کی اپیل کی۔

URGENT !!! We need your HELP ! PLEASE SHARE My good friend @khawajanoumanmaqbool has lost his precious beloved dog...

Posted by Rosie Gabrielle on Tuesday, 27 October 2020

 نعمان خود اپنے انسٹا گرام پیج پر ہر روز ایک پیغام کے ساتھ  ہاچی کی دو تصاویر پوسٹ کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ہاچی کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد کریں۔

’ہاچی لیبراڈار نسل کا کتا ہے اور ایسی اچھی نسل کے کتوں کو لوگ اسی لیے چوری کرتے ہیں کہ ان سے بچے پیدا کروائے جاسکیں مگر ہاچی کی نس بندی ہوئی ہے، وہ جس کے بھی پاس ہے، اس کے لیے ایک زندہ لاش ہے۔ اسے اپنے پاس رکھنے کا کسی کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہوگا۔ وہ کسی کے ساتھ نہ مانوس ہو گا نہ کھیلے گا۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ کتا واپس کر دیں۔ میں نے اسے ڈھونڈ کر لانے والے کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کی رقم بھی رکھی ہے۔‘

نعمان کہتے ہیں کہ ’لوگ مجھے کہتے ہیں، چھوڑ دیں ایک کتا ہی تو تھا چلا گیا، مگر میرا دل چاہتا ہے میں مینار پاکستان پر چڑھ کر انہیں بتاؤں کہ آپ کے پاس تو بیوی بچے اور دیگر اہل خانہ ہیں میں اکیلا رہتا ہوں اور میرا کتا ہی میری کل کائنات ہے۔‘

’میں اس سے اتنا پیار کرتا ہوں جتنا شاید اس دنیا میں کچھ والدین اپنے بچوں سے نہ کرتے ہوں اور میں جانتا ہوں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ وہ 40 دن کا تھا جب میرے پاس آیا۔ اب وہ سات برس کا ہے۔ اس پورے عرصے میں ہم دونوں ایک لمحے کے لیے بھی ایک دوسرے سے دور نہیں ہوئے۔‘

نعمان چونکہ ٹریولر بھی ہیں تو وہ گرمیوں کا موسم گلگت بلتستان، سکردو یا ہنزہ وغیرہ میں گزارتے ہیں۔ ہاچی اس سفر پر بھی ان کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔

 ’ان علاقوں میں بھی اب ہاچی ایک مشہور کردار کی حیثیت رکھتا تھا۔ جیسے ہی بچے میری گاڑی آتی دیکھتے ہیں وہ شور مچا دیتے ہیں کہ ہاچی آگیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ایک مرتبہ میں ہنزہ کے ایک گاؤں التت گیا تو وہاں بچے ہاچی کو دیکھ کر ڈر گئے۔ میں نے ان سے کہا جو بچہ اس کی کمر تھپتھپائے گا میں اسے آئس کریم دلاؤں گا اور آخر میں مجھے 50 آئس کریمز خریدنی پڑیں۔‘

نعمان نے بتایا کہ انہوں ے ہاچی کا نام جاپان کے ایک مشہور کتے ’ہاچی کو‘ کے نام پر رکھا جس نے ایک ریلوے سٹیشن پر تقریباً دس برس اپنے مالک کا انتظار کیا کیونکہ وہ آخری بار اسے وہیں چھوڑ کر کام پر گیا مگر موت نے اسے واپس نہ آنے دیا۔

’ہاچی کو‘ نے اپنے مالک سے وفاداری کا ایسا ثبوت دیا کہ وہ مالک کے مرنے کے بعد بھی اس کا اسی جگہ انتظار کرتا رہا اور بالآخر وہ خود اسی ریلوے سٹیشن پر مر گیا۔

ٹوکیو کے اس ریلوے سٹیشن پر ’ہاچی کو‘ کا مجسمہ بھی موجود ہے یہاں تک کہ جاپان کے سکولوں میں ’ہاچی کو‘ کی وفاداری کی کہانی ایک سبق کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین