سری لنکا: ایسٹر پر دھماکے، پانچ برطانوی شہریوں سمیت 310 ہلاک

سری لنکا میں ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں متعدد بم دھماکوں میں غیرملکی سیاحوں سمیت کم از کم 310 ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

3

سری لنکا میں  تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ تصویر: اے ایف پی

سری لنکن حکام کے مطابق مسیحیوں کے بڑھے تہوار ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور پرتعیش ہوٹلوں میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 310 ہوگئی ہے جن میں غیرملکی شہری بھی شامل ہیں۔

اب تک آٹھ دھماکوں کی اطلاعات ہیں جن میں سے تین مختلف گرجا گھروں میں اس وقت ہوئے جب وہاں ایسٹر کی مناسبت سے دعائیہ تقریبات ہو رہی تھیں۔اتوار کو ہونے والے ان دھماکوں میں دارالحکومت کولمبو میں شنگری لا، سنی من گرینڈ اور کنگزبری نامی تین ہوٹلوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ دہویلا میں بھی ایک چھوٹے ہوٹل میں دھماکہ ہوا۔

پولیس کے مطابق ان حملوں میں 450 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔

سری لنکا کی وزارت خارجہ کے مطابق ہلاک ہونے والے غیر ملکی شہریوں میں سے 11 کی شناخت کر لی گئی ہے جن میں پانچ کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دیگر غیرملکی شہریوں میں سے تین کا تعلق بھارت، ایک کا پرتگال اور دو ترکی کے شہری ہیں جبکہ تینن برطانیہ اور دو امریکہ اور برطانیہ کی شہریت رکھتے ہیں۔

بیان کے مطابق نو غیرملکی تاحال لاپتہ ہیں۔

اس سے قبل سری لنکا کی وزارت دفاع نے رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کرفیو مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک ملک بھر میں نافذ رہے گا۔

وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان حملوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سری لنکن حکومت نے سوشل میڈیا اور میسجنگ کی سہولیات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔

سری لنکا کے وزیراعظم رانل وکرما سنگھے نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سری لنکا میں ختم ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سب سے پرتشدد واقعہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت صورتحال کو ’قابو‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ملک کی خبر رساں ایجنسی لوسا کے مطابق ہسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں برطانوی، ڈچ اور امریکی شہری شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں بھی برطانوی اور جاپانی شامل ہیں۔

تاحال ان دھماکوں کی نوعیت واضح نہیں ہوئی ہے۔

بین الاقوامی ردعمل

دنیا بھر سے سری لنکا میں ہونے والے ان دھماکوں پر مذمتی پیغامات آرہے ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں خوفناک دہشت گرد حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع کی شدید ترین الفاظ میں مذمت اور سری لنکن بھائیوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ غم اور دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان سری لنکا کے ساتھ ہے۔‘

برطانوی وزیراعظم ٹریسا مے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر اس قسم کے حملے ہولنک ہیں اور اس مصیبت کی گھڑی میں میری تمام تر ہمدردیاں متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں۔‘

یروشلم میں کیتھولک چرچ نے کہا ہے کہ ’یہ دھماکے اس لیے بھی افسوسناک ہیں کہ یہ اس وقت ہوئے جب مسیحی ایسٹر کا جشن منا رہے تھے۔‘

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس بارے میں کہا کہ ’نیوزی لینڈ ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، اور 15 مارچ کو ہماری سرزمین پر ہونے والے حملے کے بعد ہمارا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔ اب سری لنکا میں بھی ایسے وقت میں حملہ ہوا جب لوگ گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں تھے، یہ شدید المناک ہے۔‘

ایک صارف نے اپنے اکاؤنٹ سے تازہ ترین صورت حال شئیر کی جہاں کولمبو میں دھماکے کی جگہوں پر ہجوم دیکھا جا سکتا ہے۔ 

بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق وہ صورت حال کا بغور جائزہ لے رہی ہیں، جب کہ دوسری طرف انڈین ہائی کمشن اپنے شہریوں کی مدد کے لیے ہیلپ لائن جاری کر چکا ہے۔ 

کولمبو کے ہسپتالوں میں شہریوں کی جانب سے خون کی امداد طلب کی جا رہی ہے۔ 

جنوبی افریقہ کے صحافی فیض الپٹیل کے مطابق ان میں سے دو حملے خود کش تھے۔

مزید پڑھیے: ایسٹر کا تیوہار کیوں منایا جاتا ہے؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا