طلبہ کے ہمراہ احتجاج، عمار علی جان کی گرفتاری کے لیےچھاپے

مظاہرے میں شرکت کرنے والے عوامی پارٹی کے رہنما فاروق طارق کے مطابق عمار علی جان کو گلبرگ میں پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھیوں کی مزاحمت کے باعث انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا اور عمارعلی جان گرفتاری سے بچ کر نکل گئے۔

(ٹوئٹر)

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مال روڑ پر طلبہ تنظیموں نے یونینز بحال کرنے کے لیے احتجاج کیا۔

اس احتجاجی مظاہرے میں دیگر طلبہ رہنماؤں اور تنظیموں کے عہدیداروں کے ساتھ ایف سی کالج کے سابق لیکچرارعمار علی جان بھی شریک ہوئے جس کے بعد ڈپٹی کمشنر لاہور نے امن عامہ میں خلل کے الزام پر عمار علی جان کو کوٹ لکھپت جیل میں نظر بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

مظاہرے میں شرکت کرنے والے عوامی پارٹی کے رہنما فاروق طارق کے مطابق عمار علی جان کو گلبرگ میں پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھیوں کی مزاحمت کے باعث انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا اور عمارعلی جان گرفتاری سے بچ کر نکل گئے اور اپنا موبائل فون بھی بند کردیا مگر پولیس ان کی گرفتاری کے لیےچھاپے مار رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہاکہ طلبہ کا حق مانگنا ان کا جرم بن گیا۔ پہلے انہیں ایف سی یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعے انتقام کا نشانہ بنایاگیا اور اب انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

فاروق طارق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ایک جمہوری ملک میں اس طرح کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ اپنے حق کے لیے احتجاج شہریوں کا بنیادی حق ہے لیکن پرامن اور پڑھے لکھے افراد کو بھی مجرموں کی طرح خوفزدہ کرنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی آپریشن لاہور ملک جمیل ظفر کے مطابق انہیں عمار علی جان کی ایک ماہ نظر بندی کے احکامات موصول ہوئے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ طلبہ تنظیموں کی جانب سے آج بروز جمعہ دوپہر کے وقت مال روڑ چیئرنگ کراس پر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جب کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پرقانون نافذ کرنے والے اداروں نےمال روڑ پر دفعہ 144کا نفاذکررکھاہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان