دی کراؤن کے چوتھے سیزن میں خاندانی سیاست اور 1977 سے 1990 کے درمیان شاہی خاندان کی پیچیدہ اندرونی کشمکش کو دکھایا گیا ہے جس کا اختتام 1977 میں ہوا۔
آخری سیزن سے دوبارہ شروع کرتے ہوئے نئی سیریز میں زیادہ تر پرانے اداکار جیسے الزبیتھ دوم کے کردار کے لیے الویا کولمن اور ایڈن برگ کے نواب کے کردار کے لیے توبئس منزیز نے اپنے کردار جاری رکھے جبکہ کچھ نئے چہرے بھی جلوہ گر ہوئے جیسے لیڈی ڈایانا سپنسر کے کردار میں ایما کورن۔
سیریز میں کئی تاریخی واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں مارگریٹ تھریچر کی بطور وزیر اعظم تقرری، فلکلینڈز کی جنگ اور مائیکل فیگن کا 1980 کی دہائی میں بیکنگھم پیلس پر قبضہ شامل ہے۔
اگست 1979 میں آئی آر اے کے ہاتھوں قتل ہونے والے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی آخری رسومات کی عکس بندی بھی کی گئی۔ پہلے دو سیزنز میں گریج وائز کے نبھائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے کردار کو اس بار گیم آف تھرونز کے سٹار چارلس ڈانس نے ادا کیا۔ اس میں ماؤنٹ بیٹن کی شہزادے چارلس سے قریبی دوستی اور قتل کے متعلق سب کچھ موجود ہے۔
شادی اور خاندان
برما کے پہلے ارل ماؤنٹ بیٹن، لوئس ماؤنٹ بیٹن بیٹنگھن برگ کے شہزادے لوئس کے ہاں 25 جون 1900 میں ونڈسور کے مقام پر پیدا ہوئے۔ بیٹن برگ کے شہزادے لوئس، ہس اور رائن کی شہزادی وکٹوریا کے بیٹے اور ملکہ وکٹوریا کے نواسے لارڈ ماؤنٹ بیٹن شہزادے فلپ کے چچا اور ملکہ الزبیتھ دوم کے دور پار کے کزن تھے۔
وہ برطانوی بحریہ میں افسر تھے جنہیں تقسیم ہند کے دوران آخری وائسرائے کے طور پر تعینات کیا گیا۔ ویلز کے شہزادے سے قریبی تعلق کے لیے مشہور ماؤنٹ بیٹن نوجوان شہزادے کے گُرو بن کر اس کی پوری زندگی رہنمائی کرتے رہے۔ جبکہ مبینہ طور پر ماؤنٹ بیٹن نے شہزادے چارلس کو معاملات محبت میں کسی حتمی فیصلے سے پہلے کئی جنسی مراسم استوار کرنے کا صائب مشورہ دیا۔
مبینہ طور پر لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے شہزادے چارلس کو کامیلا شینڈ سے تعلقات استوار کرنے سے باز رکھا جس نے 1973 میں اینڈرو پاکر باؤلز سے شادی کر لی۔ شاہی خاندان میں وہ 'ڈکی' کے نام سے معروف تھے۔ کیمرج کے نواب نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بعد اپنے بیٹے کا نام لوئس رکھا۔
ماؤنٹ بیٹن نے 22 سال کی عمر میں ایڈویانا سنتھیا انیٹی ایشلے سے شادی کر لی جو ایک بااثر خاتون، ان کی وارث اور دو بیٹیوں پیٹریکا اور پامیلا کی ماں ہیں۔ البتہ کہا جاتا ہے کہ ان کی شادی پیچیدگیوں کا شکار رہی۔
دی کراؤن کے دوسرے سیزن کی پہلی قسط میں الزبیتھ دوم 'انکل ڈکی' سے صاف الفاظ میں اپنے ازدواجی مسائل کے متعلق بات کرتی ہیں۔ اپنی بیوی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں 'تم نے ایک جنگلی روح سے شادی کی... ہم دونوں نے ایسا کیا۔' وہ مزید کہتے ہیں 'انہیں سدھارنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یقیناً میں اسے ختم کرنے کی سوچتا ہوں۔ پھر میں سوچتا ہوں زندگی کیسی بے رس اور بدذائقہ ہوگی۔ مجھے لگتا ہے جب آپ واقعی کسی سے پوری شدت اور بغیر کسی امید کے محبت کرتے ہیں جیسے میں اور تم کرتے ہیں تو پھر آپ کسی بھی طرح گزارہ کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔'
لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بہت سارے معاشقے مشہور ہیں اور ایک بار مبینہ طور پر اپنی بیوی کے متعلق کہا 'ایڈویانا اور میں نے اپنی ساری ازدواجی زندگی دوسرے لوگوں کے بستر گرم کرتے ہوئے گزاری۔'
وزیراعظم ہارلوڈ ولسن کے خلاف مبینہ بغاوت
دی کراؤن کے تیسرے سیزن میں ماؤنٹ بیٹن کو اس وقت لیبر پارٹی کے وزیراعظم ہارلڈ ولسن کے خلاف بغاوت کے لیے اکسایا جاتا ہے۔ ایسی کسی بغاوت کے متعلق ٹھوس بات سامنے نہیں آئی اگرچہ مختلف دعوے کرتے ہوئے اس بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
مصنف اینڈریو لوائن نے 2019 میں آئی اپنی کتاب ماؤنٹ بیٹنز: ان کی زندگیاں اور معاشقے میں اس بغاوت کا سراغ لگانے کی کوشش کی ہے۔ جس کے مطابق ملکہ کی مداخلت نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو ایسے کسی قدم سے باز رکھا۔
1987 میں آئی کتاب سپائی کیچر میں مصنف پیٹر رائیٹ نے دعوی کیا ہے کہ ایم آئی 5 کے تقریباً 30 افراد نے ولسن کے خلاف اس امید پر خفیہ مہم شروع کی کہ لارڈ ماؤنٹ بیٹن ان کی ہٹا دیں گے۔ تاہم رائیٹ کی کتاب کے مطابق ماؤنٹ بیٹن نے اسے غداری قرار دیتے ہوئے انکار کر دیا
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2006 میں بی بی سی کی دستاویزی فلم دی پلاٹ اگینسٹ لارلڈ ولسن میں دعوی کیا گیا کہ 1974 سے 1976 میں ولسن کی دوسرے دور حکومت میں انہیں سبوتاژ کرنے کے لیے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے منصوبہ بندی کی۔ اگرچہ اس دعوے کے ثبوت کبھی نہ مل سکے۔
تقسیم ہند
برطانوی ہندوستان کی پاکستان اور انڈیا میں تقسیم کے وقت لارڈ ماؤنٹ بیٹن ہندوستان کے آخری وائسرائے تھے۔ اس وقت کی برطانوی کالونی پر حکمرانی کے کردار کے لیے انہیں ملکہ برطانیہ کی طرف سے نمائندہ منتخب کیا گیا۔ ایک رائے کے مطابق ماؤنٹ بیٹن اس کردار کو نبھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔
دو سو سال نو آبادیاتی خطہ رہنے کے بعد انڈیا کو آزاد کرنے کے لیے بطور آخری وائسرائے انہیں ذمہ داری سونپی گئی۔ انڈیا برطانیہ سے آزادی چاہتا تھا اور ایسا مانا جاتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانیہ کے لیے بگڑی ہوئی معاشی صورت حال میں وسیع راجدھانی سنبھالنا مشکل تھا۔
انڈیا کے مسلمانوں اور ہندو برادری میں تنازعات سر اٹھا رہے تھے اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ نئی آزاد قوم دو خود مختار ریاستوں میں تقسیم ہوگی: ہندو اکثریت پر مشتمل انڈیا اور مسلم اکثریت پر مشتمل پاکستان جو بعد میں 1,200 میل کے فاصلے پر پاکستان اور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں تقسیم ہوگیا۔
ماؤنٹ بیٹن ابتر صورت حال کی شدت کو کم کرنے کی امید کے ساتھ تقسیم کی تاریخ ایک سال پہلے یعنی 1948 سے 1947 میں لے آئے۔ لیکن 15 اگست کو آدھی رات انڈین آزادی ایکٹ سے نتائج برعکس نکلے۔ تقسیم اچانک برپا ہوئی اور اس خیال سے کہ وہ غلط ریاست میں ہیں لاکھوں لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے۔ لاکھوں ہندو انڈیا کی طرف اور لاکھوں مسلمان نئی تخلیق کردہ ریاست پاکستان کی طرف جانے لگے۔
یہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی عوامی ہجرت تھی اور گرہوں کے درمیان تصادم کا شکار ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ تصادم سے مر گئے اور تاریخ میں بے گھری کا سب سے بڑا واقعہ پیش آیا جب 10 سے 12 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے۔ خاندان جدا ہوئے اور گروہ ٹکرا گئے۔ 1971 میں مشرقی پاکستان الگ ہو کر مزید ایک قوم کی صورت میں بنگلہ دیش بن گیا۔
لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی موت
27 اگست 1979 کے دن مغربی آئرلینڈ میں چھٹی کے دن لارڈ ماؤنٹ بیٹن اپنی لکڑی کی کشتی شیڈو 5 پر سیلگو کاؤنٹی کے گاؤں ملگھمور لبسٹر مچھلی کے شکار کے لیے گئے۔ 79 سالہ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ ان کی بڑی بیٹی پیٹریکا اور ان کے خاوند،14 سالہ جڑواں نواسے نکولئیس اور ٹموتھی، ان کے داماد کی ماں ڈورین، ڈوگر لیڈی بیرابون اور 15 سالہ کشتی بان پال میکس ویل سمیت کئی ساتھی تھے۔ جب سارے لوگ کشتی پر تھے تو خفیہ نصب کیا گیا بم اچانک پھٹ پڑا۔
بی بی سی کے مطابق دھماکے سے پہلے کشتی کے اردگرد کوئی حفاظتی بندوبست موجود نہ تھا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو زندہ پانی سے نکال لیا گیا لیکن مبینہ طور پر ان کی ٹانگیں دھماکے سے بری طرح زخمی ہوگئی تھیں۔ وہ اس کے فوراً بعد مر گئے۔
ان کا نواسا نکولس اور کشتی بان میکسویل بھی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ اگلے دن ڈوگر لیڈی بیرابون بھی زندگی کی بازی ہار گئیں۔
حملے کے بعد کی صورت حال
یہ حملہ شمالی آئرلینڈ کے ہنگامہ خیز دنوں میں ہوا۔ ان دنوں یونینسٹ اور ری پبلیکن کے درمیان شمالی آئرلینڈ کو برطانوی بادشاہت میں شامل کرنے یا الگ ریپلک آف آئرلینڈ کا درجہ دینے کا تنازعہ چل رہا تھا۔ برطانوی دستوں اور ری پبلیکن گروپ کے شدید حامی آئرش ری پبلیکن آرمی کے درمیان تصادم شروع ہوگیا جنہوں نے برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ میں ہتھکنڈوں کے طور پر بم نصب کرنا شروع کر دئیے۔ بالآخر 1998 میں گڈ فرائیڈے اگریمنٹ کے ساتھ ختم ہونے سے پہلے یہ جھگڑا 30 سال تک چلتا رہا۔
آئی آر اے نے یہ کہتے ہوئے ماؤنٹ بیٹن کے قتل کی ذمہ داری قبول کی کہ' دھماکہ ہمارے ملک پر مسلسل قبضہ گیری کی طرف انگریزوں کی توجہ دلانے کا متعصب عمل تھا۔'
آئی آر اے کا مزید کہنا تھا کہ' لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی موت اور انہیں پیش کیے جانے والے خراج تحسین کو فورسز کے ہاتھوں مرنے والے 300 سو برطانوی فوجیوں، آئرش لوگوں، عورتوں اور بچوں کی اموات پر برطانوی حکومت اور انگریزوں کی بے حسی کے مقابلے میں یاد رکھے جائیں گے۔ ' جس دن لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو قتل کیا گیا اسی دن شمالی آئرلینڈ میں واررن پوائنٹ پر آئی آر اے کے ہاتھوں 18 برطانوی فوجی بھی مارے گئے تھے۔ دی کراؤن میں گیلن اینڈرسن کے ادا کردہ اس وقت کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی موت پر ایک بیان جاری کرتی ہیں جو اس طرح ہے 'ان کی موت سے ایک خلا پیدا ہوا جو کبھی پر نہیں ہوسکتا۔ اہل برطانیہ ان کی خدمات پر شکرگزار اور موت پر افسردہ ہیں۔'
لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی آخری رسومات پانچ ستمبر کو ویسٹ منسٹر ایبی میں ادا کی گئیں جس کی نیٹ فلیکس کے نئے سیزن میں عکس بندی کی گئی ہے۔
آخری رسومات میں اس وقت 30 سالہ شہزادے چارلس نے پسلام 107 کی قرات کی۔
آئی آر اے کے سابقہ رکن ٹومی مک موہن کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے قتل میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ البتہ اگست 1998 میں مسٹر میک موہن گڈ فرائیڈے معاہدے کے تحت بری کر دئیے گئے۔
موجودہ ماؤنٹ بیٹن خاندان
ماؤنٹ بیٹن کے دو بچے تھے۔ پیٹریکا کنیچابل جن کا 2017 میں انتقال ہوگیا اور لیڈی پامیلا ہکس جو آج 91 سال کی ہیں۔ پچھلے سال انہوں نے اپنی بیٹی انڈیا ہکس کو اپنی اشرافیائی زندگی کے متعلق بتانے کے لیے پوڈکاسٹ پر جوائن کیا۔
ترپن سالہ انڈیا ایک لکھاری اور انٹیرئیر ڈیزائنر ہیں۔ وہ اپنے گاڈفادر شہزادے چارلس اور ڈیانا کی شادی پر دلہن کی سہیلی بنی تھیں۔ انہوں نے حال ہی میں مزاح کے فن پر کتاب لکھی ہے۔
© The Independent