امریکا میں زیر تعلیم ایک سعودی طالب علم نے ایسا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے جو سکیورٹی حکام کو انتہائی کم وقت میں کسی بھی جائے وقوعہ (کرائم سین) کا تجزیہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
سعودی طالب علم خالد الضباح خادم الحرمین الشریفین اسکالر شپ پروگرام کے تحت امریکہ کی میزوری یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس اور الیکٹریکل انجینیئرنگ کے مضامین پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ انہوں نے متعدد کمپیوٹر سسٹم اور سمارٹ ایپلی کیشن پروگرامنگ تیار کی ہیں۔ ان میں سے ایک پروگرام جدید مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے جرائم کے شعبوں میں تفتیش کاروں کی مدد کرسکتا ہے۔
خالد کے مطابق: 'یہ میرے پروجیکٹس میں سے ایک ہے جو میں نے امریکہ میں بنائے ہیں۔ میں نے اس شہر میں، جہاں میں مقیم ہوں، جرائم کی شرح کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھے کیے، جن کے مطابق 2010 سے 2018 تک ریاست میزوری میں جرائم کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ان آٹھ سالوں میں شہر میں آتشیں اسلحہ استعمال کرنے کے کل جرائم کی تعداد 75،930 سے بڑھ چکی تھی۔'
انہوں نے مزید بتایا: 'یہ تعداد ریاست کے صرف ایک شہر میں سامنے آئی ہے۔ اگر یہ اعداد و شمار امریکا کی تمام ریاستوں کے تمام شہروں سے اکٹھے کیے جائیں تو ان کی بنیاد پر جرائم کے فرانزک شواہد کا تجزیہ کرنے میں یہ سافٹ ویئر مدد کرسکتا ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خالد کے مطابق: 'ان کا منصوبہ اسلحے کی اقسام جاننے تک محدود نہیں بلکہ اس کے بہت سے اور فوائد ہیں جیسے کہ گولیوں کے ٹھکانے کا پتہ لگانا، ان کی تعداد گننے کے ساتھ گولیوں کے سوراخ (اگر وہ موجود ہیں) لاشوں کی موجودگی کا پتہ لگانا اور پاؤں کے نشانات جیسے ثبوتوں کو دیکھنا وغیرہ اور اس سب کے لیے یہ پروگرام جدید مصنوعی ذہانت اور الگورتھم کا استعمال کرتا ہے۔'
خالد نے بتایا کہ انہوں نے آئی بی ایم، ایچ اینڈ آر بلاک اور ایس ایس اینڈ سی ٹیکنالوجیز جیسی بڑی کمپنیوں کی شراکت سے پروجیکٹس تیار کرنے کے لیے امریکا میں متعدد فورمز میں شرکت کی ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی۔