افغان سپریم کورٹ کی دو خواتین ججز فائرنگ سے قتل

پولیس کے مطابق خواتین ججز کو اتوار کو مرکزی کابل میں عدالت جاتے ہوئے راستے میں نشانہ بنایا گیا۔

حالیہ مہینوں کے دوران فغانستان، خاص طور پر کابل میں، تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور ہائی پروفائل شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے ایک نئے رجحان نے شہر میں خوف اور افراتفری پھیلا دی ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سپریم کورٹ کی دو خواتین ججز کو اتوار کے روز علی الصبح مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کردیا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان احمد فہیم قیوم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ججز پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ عدالت کی گاڑی میں اپنے دفتر جارہی تھیں۔

انہوں نے کہا: ’بدقسمتی سے آج کے حملے میں ہم نے دو خواتین ججوں کو کھو دیا ہے۔ ان کا ڈرائیور بھی اس حملے میں زخمی ہو گیا ہے۔ یہ گاڑی خواتین ججوں کو ان کے دفتر لے جا رہی تھی۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ملک کی اعلیٰ عدالت میں 200 سے زائد خواتین جج کام کررہی ہیں۔

کابل پولیس نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین ججز کو مرکزی کابل میں عدالت جاتے ہوئے راستے میں نشانہ بنایا گیا۔

مسلح افراد نے سپریم کورٹ کے لیے کام کرنے والی دو افغان خواتین کو ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا ہے جب دوحہ میں طالبان اور حکومتی نمائندے بین الافغان امن مذاکرات میں مصروف ہیں جب کہ ملک میں اعلیٰ سرکاری عہدیداروں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 

حالیہ مہینوں کے دوران فغانستان، خاص طور پر کابل میں، تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور ہائی پروفائل شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے ایک نئے رجحان نے شہر میں خوف اور افراتفری پھیلا دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں گذشتہ برس برس فروری میں امریکہ اور افغان طالبان کے مابین ہونے والے امن مذاکرات کے باوجود افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد سے اس ملک میں برسوں سے جاری جنگ کے خاتمے کی امیدیں مانند پڑ رہی ہیں۔ دوحہ معاہدے کے تحت امریکہ نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان قیدیوں کے تبادلے کا وعدہ کیا تھا۔

یہ تازہ حملہ پینٹاگون کی جانب سے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کو کم کرکے 2500 کرنے کے اعلان کے صرف دو دن بعد ہوا ہے۔

حالیہ مہینوں میں افغانستان میں خواتین پر حملوں میں اٖٖضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ ماہ دسمبر میں افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے معروف خاتون ٹی وی اینکر ہلاک ہوگئی تھیں۔

اس سے قبل مئی میں بھی ایک معروف خاتون صحافی مینا منگل کو قتل کیا گیا تھا۔ خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی صحافی اور سیاسی مشیر مینا منگل کو دن دیہاڑے دارالحکومت کابل کے ایک عوامی مقام پر اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے دفتر کے لیے روانہ ہو رہی تھیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی افغانستان کو خواتین کے حوالے سے بدترین ملک قرار دیا ہے جہاں انہیں سکول جانے یا ملازمت کرنے کی پاداش میں قتل کرنا عام سی بات ہے جبکہ ملک میں خواتین کی عصمت دری اور ان پر گھریلو تشدد، بچپن میں شادیاں اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات تشویش ناک حد تک زیادہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا