غذر کی برفانی جھیل پر سجا کھیلوں کا میلہ

گلگت بلتستان میں عطا آباد کے بعد ایک اور جھیل بھی ہے جو قدرتی آفت کے نتیجے میں وجود میں آنے کے بعد سیاحت کا مرکز بن کر لوگوں کو لبھا رہی ہے۔

منجمد خلتی جھیل پر آئس ہاکی کا مقابلہ (اے پی پی)

گلگت بلتستان گرمائی سیاحت کے لیے تو مشہور ہے ہی، ضلع غذر کی منجمد خلتی جھیل پر سپورٹس میلے کے کامیاب انعقاد سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ یہ خطہ سرمائی سیاحت کے حوالے سے بھی زرخیز ہے۔

خلتی جھیل ضلع غذر کی تحصیل گوپس سے چند کلومیٹر کی مسافت پر گلگت چترال روڈ پر واقع ہے۔ جھیل کا وجود سنہ 1980 کی دہائی میں وقوع پذیر ہونے والی ایک قدرتی آفت کے سبب ہونے والی تباہی کا نتیجہ تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق خلتی گاؤں کے کئی رہائشی مکانات، درخت اور ہزاروں کنال اراضی جھیل کی نذر ہو گئے جس کے باعث علاقہ مکینوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔

 خلتی جھیل سطح سمندر سے 7273 فٹ بلندی پر واقع ہے اور اس کی گہرائی اندازاً 80 فٹ ہے۔ یہاں سردیوں میں درجۂ حرارت منفی 15 درجے تک گر جاتا ہے۔ اس قدر شدید سردی کے باعث دسمبر کے آغاز سے جھیل یخ بستہ ہو جاتی ہے۔ برف سردی کی شدت اضافے کے ساتھ ساتھ سخت اور مضبوط ہوتی جاتی ہے۔ مقامی لوگ منجمد جھیل کی مضبوطی کا اندازہ لگاتے ہی اسے کھیل کے میدان میں بدل دیتے ہیں۔ پہلے پہل اس جھیل پر منعقدہ کھیلوں سے مقامی لوگ ہی مستفید ہوتے تھے، مگر سوشل میڈیا کی ترقی کے ساتھ منجمد جھیل پر میلہ دیکھنے آس پاس کے علاقوں سے بھی لوگوں نے خلتی گاؤں کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔

اس سال یہاں باقاعدہ سرمائی کھیل میلہ منعقد کیا گیا۔  جنوری کی 28 سے 30 تاریخی تک چلنے والے اس سہ روزہ  فیسٹیول میں آئس ہاکی، فٹ بال اور دیگر کھیلوں سمیت میوزیکل پروگرام ترتیب دیے گئے تھے۔ کھیلوں کے مقابلوں میں ضلع غذر کے علاوہ ہنزہ سے بھی مختلف ٹیموں نے حصہ لیا اور میلے کا فائنل میچ بھی ہنزہ کی ایک ٹیم نے ہی اپنے نام کر لیا۔

خلتی جھیل پر منعقدہ یہ سہ روزہ میلہ دیکھنے گلگت بلتستان کے علاوہ پاکستان کے کئی شہروں سے بھی شائقین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ گلگت بلتستان کی حکومت کے اعلیٰ حکام نے بھی اس میں شرکت کی۔

 خلتی جھیل سردیوں کے علاوہ گرمیوں کے موسم میں بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ گرمیوں میں جھیل ٹراؤٹ مچھلی کا مسکن ہوتی ہے۔ جہاں پر مچھلیوں کے شکار اور سیر و تفریح کے لیے سیاحوں کی خاصی تعداد موجود رہتی ہے۔ چنانچہ آفت کے نتیجے میں وجود میں آنے والی یہ جھیل اب عوام کے لیے رحمت کا باعث بن رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خلتی جھیل ضلع غذر کی تفریحی مقامات کی محض ایک مثال ہے۔ اس کے علاوہ پھنڈر، گوپس، یاسین، پونیال اور اشکومن میں کئی ایسے مقامات ہیں جن پر تھوڑی سی توجہ مرکوز کرنے سے یہ ضلع سیاحتی اعتبار سے خوب ترقی کر سکتا ہے۔

دنیا کا بلند ترین پولوگراونڈ شندور بھی اسی ضلع کے حدود میں واقع ہونے کے باوجود یہ علاقہ سیاحت کے حوالے سے وہ مقام حاصل نہیں کر سکا جو ہنزہ، استور یا بلتستان ڈویژن کو حاصل ہے۔

 اس علاقے کے سیاحت کے میدان میں پیچھے رہ جانے کی وجوہات میں گلگت سے غذر کے مابین مرکزی شاہراہ کی خستہ حالی، مقامی سطح پر قیام و طعام کے انتظامات کا فقدان، سیاحتی مقامات کی عدم تشہیر، بین الاقوامی سیاحوں کی سکیورٹی کے لیے ناکافی اقدامات اور سیاحتی مقامات و تاریخی ورثے کی تزئین و آرائش کے لیے وسائل کی عدم فراہمی شامل ہیں۔

ان تمام مسائل کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق مقامی منتخب نمائندوں اور صوبائی حکومت سے ہے جن سے ان سب کی کوتاہی اور عوامی معاملات میں عدم دلچسپی کی عکاس ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت غذر سمیت گلگت بلتستان کے تمام سیاحتی مقامات کی قومی و بین الاقوامی سطح پر تشہیر کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر ہوٹل انڈسٹری، کمیونیکیشن اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے مقامی لوگوں کی مشاورت اور مفاد عامہ کے منصوبوں کے اجرا کے لیے اقدامات کرے، تاکہ اس سے علاقے میں سیاحتی شعبے کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ غربت و بیروزگاری کے خاتمے میں بھی مدد مل سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ