چہرے اور ہاتھوں کی غیرمعمولی پیوند کاری کا انوکھا واقعہ

22 سالہ امریکی شہری جو ڈیمیو اس غیر معمولی پیوند کاری کے تقریباً چھ ماہ بعد مسکرانے، پلک جھپکنے، چٹکی کاٹنے اور نچوڑنے جیسی حرکات دوبارہ سیکھ رہے ہیں۔

ڈیمیو دو سال قبل  ایک کار حادثے میں بری طرح جھلس  گئے تھے، جس کے بعد ان کی سرجری کی گئی   (تصاویر: اے پی)

چہرے اور ہاتھوں کی غیر معمولی پیوند کاری کے تقریباً چھ ماہ بعد جو ڈیمیو مسکرانے، پلک جھپکنے، چٹکی کاٹنے اور نچوڑنے جیسی حرکات دوبارہ سیکھ رہے ہیں۔

کار حادثے میں بری طرح جھلس جانے کے دو سال بعد گذشتہ اگست میں امریکی ریاست نیو جرسی کے رہائشی 22 سالہ ڈیمیو کی یہ سرجری کی گئی تھی۔ 

ڈیمیو نے حال ہی میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا: ’مجھے معلوم تھا کہ یہ بہت سست روی سے ہوگا، اس کے لیے آپ کو بہت حوصلے اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ کو ہر چیز کے لیے مضبوط رہنا پڑتا ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ نیو یارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ میں ہونے والی یہ سرجری کامیاب رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر مکمل بحالی میں کچھ وقت لگے گا۔

امریکی ٹرانسپلانٹ سسٹم کی نگرانی کرنے والے ادارے ’یونائیٹڈ نیٹ ورک فار آرگن شیئرنگ‘ (یو این او ایس) کے مطابق دنیا بھر میں چہروں کی محض 18 اور ہاتھوں کی 35 پیوند کاری سرجریز کی گئی ہیں۔

لیکن جدید طب کی تاریخ میں بیک وقت چہرے اور ہاتھ کی پیوند کاری کا یہ ایک انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے، جسے اس سے قبل صرف دو بار ہی آزمایا جا چکا ہے۔

پہلی کوشش 2009 میں پیرس کے ایک مریض پر ہوئی تھی جو پیچیدگیوں کے باعث ایک ماہ بعد ہی دم توڑ گیا تھا۔ دو سال بعد یعنی 2011 میں بوسٹن کے ڈاکٹروں نے ایک ایسی خاتون پر دوبارہ اس سرجری کا تجربہ کیا تھا جن پر ایک چمپینزی نے حملہ کیا تھا لیکن بالآخر کچھ دن بعد ان کے ٹرانسپلانٹڈ ہاتھوں کو ہٹانا پڑا تھا۔

دوبارہ یہ کوشش کرنے والے بوسٹن ہسپتال کے سرجن ڈاکٹر بوہدان پوماہک نے کہا: ’یہ غیر معمولی بات ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ حیرت انگیز حد تک پیچیدہ ہے۔ اس کے باوجود یہ ایک زبردست کامیابی ہے۔‘

جو ڈیمیو کو ٹرانسپلانٹ سے بچنے کے لیے زندگی بھر دوائیاں لینی پڑیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ نئے چہرے اور ہاتھوں میں حساسیت پیدا کرنے اور کام کرنے کے لیے مسلسل بحالی کا عمل بھی جاری رکھنا پڑے گا۔

2018 میں ایک ڈرگ کمپنی میں بطور پروڈکٹ ٹیسٹر نائٹ شفٹ میں کام کرنے کے بعد گھر واپسی پر ڈیمیو ڈرائیونگ کرتے ہوئے سو گئے اور ان کی گاڑی کھمبے سے ٹکرا کر پلٹ گئی تھی اور اس میں آگ لگ گئی تھی۔

اس کے بعد وہ کئی ماہ کوما میں رہے اور تھرڈ ڈگری برن کے علاج کے لیے ان کو 20 سرجریز اور متعدد سکن گرافٹنگ سے گزرنا پڑا۔

ایک بار جب یہ واضح ہو گیا کہ وہ روایتی سرجری بے سود ثابت ہوگی تو ڈیمیو کی میڈیکل ٹیم نے خطرناک ٹرانسپلانٹ کی تیاری 2019 میں ہی شروع کردی تھی۔

یو این او ایس کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ کلاسن نے کہا کہ ’پیوند کاری کی دنیا میں یہ شاید سب سے زیادہ غیر معمولی سرجری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوری طور پر نیو یارک یونیورسٹی کی ٹیم کو کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ڈونر کی تلاش کرنا بھی شامل تھا۔

ڈاکٹروں نے اندازہ لگایا کہ مدافعتی نظام کے تحت ان کے لیے ڈونر کے میچ کی تلاش کا صرف چھ فیصد امکان تھا۔ 

پھر کرونا کی وبا کے دوران اعضا کے عطیے کم ہوگئے اور نیو یارک شہر میں وبا کے دوران ٹرانسپلانٹ یونٹ کے ممبرز کو بھی کووڈ 19 کے وارڈز میں کام پر لگا دیا گیا۔

اگست کے اوائل میں ٹیم نے بالآخر ڈیلیوار میں ایک ڈونر کی نشاندہی کی اور کچھ دن بعد 23 گھنٹے طویل سرجری انجام دی گئی۔

ٹرانسپلانٹ ٹیم نے ڈیمیو کے دونوں ہاتھوں کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ پیشانی، بھنوؤں، ناک، پلکوں، ہونٹوں، دونوں کانوں اور چہرے کی ہڈیوں سمیت پورے چہرے کی پیوند کاری بھی کی۔


نومبر میں ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد سے ڈیمیو کی بحالی کا کام جاری ہے اور وہ روزانہ گھنٹوں جسمانی، ذہنی اور سپیچ تھراپی میں مصروف رہتے ہیں۔

ڈیمیو نے کہا: ’بحالی کا عمل بہت مشکل تھا اور اس میں بہت کچھ شامل ہے۔ اپنے آپ کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے انتہائی محنت کی ضرورت ہے۔‘

حالیہ سیشن کے دوران وہ اپنی بھنویں اٹھانا، آنکھیں کھولنا اور بند کرنا، منہ کو سکیڑنا، انگوٹھا اٹھانا اور سیٹی بجانے کی مشق کر رہے ہیں۔ ڈیمیو اپنے نئے ہاتھوں اور پیشانی پر ٹھنڈ کا احساس محسوس کرسکتے ہیں اور اکثر ہاتھوں کی مدد سے اپنے بالوں کو چہرے سے ہٹا سکتے ہیں۔

ڈیمیو، جو اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں، اب خود کپڑے پہن سکتے ہیں اور کھانا کھا سکتے ہیں۔ وہ پول شاٹ کرتے ہیں اور اپنے کتے بسٹر کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ جِم کے شوقین ڈیمیو نے ایک بار پھر ورزش شروع کر دی ہے۔ وہ 50 پاؤنڈ بنچ اور گولف سوئنگ پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا: ’زندگی آپ کو ایک نیا موقع دیتی ہے اور آپ واقعتاً ہمت نہیں ہار سکتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت