ترقیاتی فنڈز: سپریم کورٹ میں سماعت آج

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے نوٹس پر پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھائے تھے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے؟ (اے ایف پی)

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے نوٹس پر پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے جو 10 فروری کو کیس کی سماعت کرے گا۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسی بھی شامل ہیں جبکہ عدالت کی جانب سے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور سیکرٹری خزانہ کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز اور چیف سیکرٹریز کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ تین فروری کو سپریم کورٹ میں ایک کیس کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیر اعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھائے تھے کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے؟

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین، قانون کے مطابق ہوئے تو یہ کیس ختم کر دیں گے لیکن اگر ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو پھر کارروائی ہو گی۔‘

اس ضمن میں اٹارنی جنرل حکومتی ہدایات سے عدالت کو آگاہ کریں گے۔

معاملہ آخر تھا کیا؟

گذشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ہر رکن اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہ گرانٹ صرف تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی دی جانی ہے تاکہ وہ اپنے ووٹرز کے لیے ترقیاتی سکیمیں شروع کر سکیں۔

اس امر کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا جب تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ان کے حلقوں میں ترقیاتی کام کرانے کے لیے اراکین کو مختص گرانٹس دی جائیں۔

یہ گرانٹ رکن قومی و صوبائی اسمبلی کو دی جانی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان