فرحت شہزادی کی سینیٹ انتخاب میں شمولیت کے پی ٹی آئی پر اثرات کیا؟

خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریبی دوست سمجھی جانے والی فرحت شہزادی کے پنجاب سے سینیٹ کی نشست پر کاغذات نامزدگی جمع ہونے پر تنقید شروع ہوچکی ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

پاکستان کے سینیٹ انتخابات میں پہلے ہی کئی معاملات موضوع بحث ہیں، ایک طرف خفیہ رائے شماری یا اوپن انتخاب ہونے پر سیاسی جماعتوں میں بیان بازی کی جارہی ہے تو دوسری جانب حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نامزد امیدواروں پر تبادلہ خیال ہورہا ہے۔

ایسے حالات میں خاتون اول بشریٰ بی بی کی معتمد خاص اور قریبی دوست سمجھی جانے والی فرحت شہزادی، جنہیں فرح جمیل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے پنجاب سے سینیٹ کی نشست پرکاغذات نامزدگی جمع ہونے پر تنقید شروع ہوچکی ہے۔

حکومت کی جانب سے انہیں پی ٹی آئی کی پنجاب سے واحد خاتون امیدوار ڈاکٹر زرقا تیمور کی کورنگ امیدوار بتایا جارہا ہے۔ جبکہ سیاسی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا حکمران جماعت کے پاس پنجاب بھر سے کورنگ امیدوار کے طور پر کوئی اور خاتون کارکن موجود نہیں تھیں؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اقرباپروری کی  مثال ہے جس سے پی ٹی آئی کو مستقبل میں خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فرحت شہزادی کے نام سے الیکشن کمیشن آفس میں جمع ہونے والے دستاویز میں بطور امیدوار ان کی تفصیلات درج ہیں تاہم ان کی جانب سے ابھی تک پی ٹی آئی کا ٹکٹ جمع نہیں کرایا گیا۔

ان کے کاغذات نامزدگی جمع ہونے کی خبروں سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سینیٹ میں پنجاب سے خواتین کی اکلوتی نشست پر پی ٹی آئی ڈاکٹر زرقا کو پہلے ہی ٹکٹ جاری کر چکی۔

شہباز گل کا کہنا تھا کہ ’فرح  پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور پچھلے کئی سالوں سے جماعت میں فعال ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کے لیےکاغذات جمع کروائے ہیں جو ان کا حق ہے۔ وہ پارٹی کی کورنگ امیدوار ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’وہ ایک انٹرپرینیور ہیں اور اپنا بزنس کرتی ہیں۔ ہمیں خواتین کو آگے آنے کا موقع دینا چاہیے نہ کہ ان پر بے جا تنقید کرنی چاہیے۔ پارٹی کے ہر عہدےدار اور ممبر کا حق ہے کہ وہ کاغذات جمع کروائے۔اس میں خاتون اول پر تنقید کرنا اوران کو بے جا اس معاملے میں لانا درست نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی پنجاب سے سینیٹ کی امیدوار ڈاکٹر زرقا تیمور نے کہا کہ انہیں فرحت کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا علم نہیں تاہم انہیں اس کی فکر بھی نہیں کیونکہ انہیں پارٹی کا ٹکٹ جاری ہوچکا ہے جو وہ اسے الیکشن کمیشن آفس میں جمع کرائیں گی۔

ان سے پوچھا گیا کہ اگر فرحت شہزادی انتخاب میں آزاد حیثیت سے حصہ لیں تو ان کی کامیابی خطرے میں پڑسکتی ہے تو کیا انہوں نے اس پر پارٹی سے تحفظات کا اظہار کیا؟ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کامیابی کے متعلق مطمئن ہیں اور ’فرحت کو دستبردار کرانا پارٹی کا کام ہے کیونکہ وہ اپنی ہی جماعت کی امیدوار کو ناکام کرانے کا رسک کیوں لیں گے؟‘

ڈاکٹر زرقا کے مطابق ان کی تیاریاں مکمل ہیں، انہوں نے اراکین سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اپنی کامیابی کے لیے پر اعتماد ہیں۔

اس حوالے سے جب سیاسی تجزیہ کار رسول بخش رئیس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فرحت شہزادی عرف فرح جمیل کو صرف اتنا جانتے ہیں کہ وہ خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریبی دوست ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی سیاسی جدوجہد یا پارٹی مین ان کے کردار بارے کبھی دیکھا نہ سنا۔ ’دوسری بات یہ کہ ان کے سینیٹ کی امیدوار بننے پر پارٹی کارکنوں کا شدید رد عمل آئے گا اور آنا بھی چاہیے کیونک ان کی پارٹی کے لیے کوئی خدمات نہیں ہیں۔‘

رسول بخش کے مطابق: ’ایسے فیصلوں سے لگتا ہے کہ حکمران جماعت جان بوجھ کر اپنے فیصلوں کے باعث منفی شہرت کو فروغ دے رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’پی ٹی آئی اراکین بھی انہیں ووٹ کیوں دیں گے؟ عمران خان ہمیشہ اقرباپروری کی بنیاد پر عہدے تقسیم کرنے سے متعلق تنقید کرتے رہے ہیں۔ اگر یہ خاتون انتخاب میں حصہ لیتی ہیں تو ان پر بھی کئی سوال کھڑے ہوجائیں گے اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی بھی اقربا پروری کے الزام کی زد میں آئے گی جس کے برے نتائج ہو سکتے ہیں۔‘

فرحت شہزادی کون ہیں؟

پنجاب سے سینیٹ کی خاتون نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی امیدوار فرحت شہزادی وزیر اعظم عمران خان کے بشریٰ بی بی سے نکاح کی تقریب سے منظر عام پر آئیں۔

انہیں بشریٰ بی بی کی معتمد خاص اور قریبی دوست سمجھاجاتا ہے۔  پی ٹی آئی حکومت جب اقتدار میں آئی تو وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ لاہور کے مختلف اوقات میں دوروں کے دوران وہ بھی بشریٰ بی بی کے ساتھ لاہور آئیں اور فلاحی اداروں اور پناہ گاہوں کا دورہ بھی کیا۔

کچھ عرصہ قبل خبروں میں ان کا تذکرہ اس وقت کافی زیادہ ہوگیا جب ان کے خاوند احسن جمیل گجر پر پولیس کو دباؤ میں لانے کا الزام لگا۔ مانیکا فیملی اور پاکپتن پولیس کے مابین تنازعے کے باعث احسن جمیل گجر کی جانب سے پولیس پر دباؤ ڈالنے کا الزم عائد ہوا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے روبرو انہوں نے سرکاری معاملات میں مداخلت پر تحریری معافی نامہ جمع کرایا تھا۔ اس معاملے میں ان پر الزام لگا تھا کہ ان کے دباؤ پر آئی جی پنجاب پولیس نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ کیا۔

فرحت شہزادی  2018کے عام انتخابات سے قبل بھی لاہور میں بشریٰ بی بی کے ہمراہ پی ٹی آئی خواتین ونگ کی تقاریب میں شامل ہوئیں اور انتخابی مہم میں بھی متعدد بار حصہ لیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست