یہ کہنا غلط ہے کہ سب پشاور زلمی کی وجہ سے ہوا: پی سی بی

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے دوران کھلاڑیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ اس سب سے اعتماد متاثر ہوا ہے جسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

وسیم خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کھلاڑیوں کا کرونا میں مبتلا ہونا ہر کسی کے لیے تشویش کی بات تھی (اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے دوران کھلاڑیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ اس سب سے اعتماد متاثر ہوا ہے جسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

وسیم خان نے پی ایس ایل 6 کے بقیہ میچز کے حوالے سے کہا کہ کرکٹ شیڈول میں لیگ کے لیے وقت کا تعین کرنا ہوگا تو کر لیں گے۔

پاکستان سپر لیگ 6 کو کرونا وائرس کے کھلاڑیوں اور عملے کے ارکان میں پھیلاؤ کے سبب غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

وسیم خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کھلاڑیوں کا کرونا میں مبتلا ہونا ہر کسی کے لیے تشویش کی بات تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اعتماد متاثر ہوا جسے اب دوبارہ اعتماد حاصل کرنے کے لیے ہمیں محنت کرنا ہو گی۔‘ وسیم خان کا کہنا تھا کہ ’اولین ترجیح کھلاڑیوں کو صحت مند انداز میں گھر بھجوانا ہے۔‘

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان سمیع الحسن برنی  کا کہنا تھا کہ پشاور زلمی پر وائرس کے پھیلاؤ کا الزام لگانا غلط ہے۔ 

پی سی بی ترجمان نے ان الزامات کو رد کیا ہے کہ پشاور زلمی کے بعض ارکان کے بائیو سیکیور ببل سے باہر جانے کی وجہ سے یہ سب ہوا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیرن سیمی اور وہاب ریاض نے بائیو سیکیور ببل توڑا تھا اور وہ فرنچائز مالک جاوید آفریدی سے ملنے گئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جاوید آفریدی، ڈیرن سیمی اور وہاب ریاض کی نہ صرف ٹیسٹ نیگیٹو آئے بلکہ انہوں نے سیلف آئسولیشن بھی کی۔

اس موقع پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کرکٹ کو ہونے والے نقصان کو جتنا ہو سکے کم کیا جا سکے۔‘

پاکستا کرکٹ بورڈ کی جانب سے مبینہ ’نااہلی‘ کے حوالے سے سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال تو نقصان کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کیسے تحقیقات کرنی ہیں۔ بورڈ خود اپنی تحقیقات نہیں کرے گا۔‘

’ہم بورڈ آف گورنر سے بات کر کے آزادانہ تحقیقات کرائیں گے۔‘

پی ایس ایل کو کیوں ملتوی کیا گیا؟

پی سی بی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے باعث لیگ کو فی الوقت جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔ فرنچائز کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ لیگ فی الحال ملتوی کر دی جائے۔

پی سی بی کے وسیم خان ایک پریس کانفرنس میں مزید تفصیلات بتائیں گے۔

پی ایس ایل کے ملتوی ہونے سے پاکستان کرکٹ کو شدید زک پہنچی ہے اور اس کے اثرات کافی دیر پا اور شدید ہوں گے۔ اس سے قبل گذشتہ برس پی ایس ایل 5 بھی کرونا کے باعث ملتوی کرنا پڑی تھی۔

اب تک پی ایس ایل 6 میں کل 14 میچ کھیلے جا چکے ہیں، جب کہ 34 میچ ابھی کھیلے جانے تھے۔

کرونا وائرس کے مد نظر پی ایس ایل کی انتظامیہ نے اگرچہ موثر اقدامات کیے تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کھلاڑیوں سمیت دوسرے متعلقہ افراد ایس او پیز کی سخت پابندی کرنے میں ناکام رہے۔

نیشنل سٹیڈیم میں ان ایس او پیز پر عمل کرنا اس لیے مشکل تھا کہ لیگ سے متعلق ہر فرد کے لیے اندر جانے کا ایک ہی راستہ تھا اورصحافی ہوں یا کمنٹیٹر، یا انتظامی اہلکار، سب ایک ہی راستے سے آ جا رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمنٹیٹر میچ کے آغاز اور اختتام پر کھلاڑیوں اور مینیجمنٹ کے قریب جاتے تھے جہاں کچھ فاصلہ تو ہوتا تھا لیکن براڈکاسٹ اہلکاردونوں کے درمیان رہتے تھے جس سے حفاظتی حصار ممکن نہیں تھا۔

پی سی بی کی ایک اہم رکن اور خاتون کمنٹیٹر فارغ وقت میں اپنی فیملی کے ساتھ چئیرمین بوکس میں بیٹھی رہتی تھیں جو ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ 

کھلاڑی اور مینیجمنٹ جن ہوٹلز میں رہائش پذیر تھے وہاں بھی سیکیور ببل سے باہر کے افراد مسلسل آمدورفت کرتے تھے اور لفٹ یا دروازے استعمال کرتے تھے ان ہوٹلوں میں شادیاں اور پارٹیاں بھی جاری تھیں۔

کھلاڑیوں کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ وہ کچھ غیر متعلقہ لوگوں سے بغل گیر بھی ہوئے تھے۔

فرنچائز کے لیے گراؤنڈ کے ساتھ خصوصی نشستیں اور ان پر سیکیور ببل سے باہر کے افراد کا کرسی نشین ہونا بھی ایس او پیز کی خلاف ورزی تھی جس کو بورڈ نے نظر انداز کیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ سکیورٹی پر معمور سپیشل فورسز کے افراد کے عام افراد سے براہ راست رابطوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ ایک صحافی کے مطابق سکیورٹی پر مامور افراد مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے عام افراد کے درمیان جایا کرتے تھے۔

ایک سکیورٹی اہلکار کو جب عام افرادکے ساتھ مسجد میں جانے پر منع کیا گیا تو اس نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ حفاظتی حصار ٹوٹنے کا شاخسانہ تھا کہ لیگ میں شامل کچھ کھلاڑیوں تک کرونا وائرس پہنچ گیا۔  

لیکن ان سب کا صرف بورڈ کو ذمہ دار قرار دینا غلط ہوگا کیونکہ لیگ سے متعلق ہر فرد کو اپنی ذمی داری پوری کرنا چاہئیے تھی

پاکستان سپر لیگ کے ملتوی ہونے سے جہاں شائقین کرکٹ مقابلے دیکھنے سے محروم رہیں گے، وہیں بورڈ کو بھی بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ